پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان فلسطین کے مسئلے کے دو ریاستی حل اور غزہ میں فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور فلسطین کی بطور ریاست حیثیت کی بحالی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
اسحاق ڈار نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی برسوں سے دو ریاستی حل کی حامی رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں 28 سے 30 جولائی کے دوران ایک اہم امن کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے جس کی مشترکہ میزبانی سعودی عرب اور فرانس کر رہے ہیں۔
اس کانفرنس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام اور خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار کرنا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ’یہ مسئلہ سنبھالنے میں پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے۔ سعودی عرب اور فرانس کی کوشش قابل ستائش ہے۔ پاکستان ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ فلسطین کا حل صرف دو ریاستی فارمولہ ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فوری جنگ بندی، خوراک، ادویات اور دیگر امداد کی روانی کی راہ ہموار کرے گی اور فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کروانے میں مددگار ہوگی۔
اس وقت غزہ کو لگ بھگ دو برس سے مسلسل بمباری اور زمینی حملوں کا سامنا ہے جس میں ہزاروں فلسطینی شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں غذائی قلت، پانی اور طبی سہولیات کی شدید کمی پر قحط کی پیش گوئی کر چکی ہیں۔
اس صورت حال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ’اگر ہم ان اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سعودی عرب اور فرانس کی طرف سے ایک عظیم الشان کامیابی اور انسانیت کی بڑی خدمت ہو گی۔‘
At the invitation of FM of KSA
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) July 27, 2025
H. H. Prince @FaisalbinFarhan & FM of France H. E. @jnbarrot,
I will participate in the high level international conference at UN on Palestine and implementation of the two-state solution in New York tomorrow.
At the conference I will reaffirm…
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان ابتدا ہی سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے، جو اب شام اور لبنان تک وسیع ہو چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی 1967 سے قبل کی سرحدوں پر قائم آزاد، متصل ریاست کے حق میں ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔‘
پاکستان اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا صدر ہے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ 24 جولائی کو انہوں نے فلسطین پر کھلی بحث کی صدارت کی۔
ان کے بقول: ’پاکستان کی پوزیشن بالکل واضح ہے اور ہم تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہیں۔‘
انہوں نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین میں مماثلت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں تنازعات میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی بنیادی مسئلہ ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان طاقت اور جنگ کو مسائل کا حل نہیں سمجھتا بلکہ بات چیت اور سفارت کاری کو ہی واحد راستہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے حالیہ سکیورٹی کونسل اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے پرامن تنازعات کے حل کے موضوع پر ایک متفقہ قرارداد منظور کرائی، جو ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسحاق ڈار نے غزہ میں ناقابل بیان تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، عرب لیگ اور او آئی سی کے تحت تعمیر نو میں ہر ممکن تعاون دے گا۔
ان کے بقول: ’صحت، تعلیم، گورننس سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان اپنی مہارت فراہم کرے گا۔‘
انہوں نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان بارہا او آئی سی اور دیگر فورمز پر آواز اٹھا چکا ہے۔
ان کے بقول: ’وزیر اعظم شہباز شریف اور میں نے کھل کر مجرموں کا نام لے کر مذمت کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عالمی عدالتی فیصلے اگر نظر انداز کیے جائیں گے تو عالمی نظام انصاف ٹوٹنے لگے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنائے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ’اس جنگ میں صحافی بھی جان سے جا رہے ہیں، انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ فوری طور پر رکنا چاہیے، یہ نسل کشی بند ہونی چاہیے۔‘