اسرائیل فوج نے فلسطین کے حامی کارکنوں کے ایک گروپ کی غزہ کے لیے امداد لے جانے والی کشتی ’فریڈم فلوٹیلا‘ پر دھاوا بول دیا۔ اس حملے کو مذکورہ گروپ نے براہ راست نشر بھی کیا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایکس پر بتایا ’اسرائیلی بحریہ نے کشتی ’ناورن‘ کو غزہ کے ساحلی سمندری زون میں غیر قانونی داخلے سے روک دیا۔
بیان کے مطابق: ’کشتی اب محفوظ طریقے سے اسرائیلی ساحل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ تمام مسافر محفوظ ہیں۔‘
SOS! The crew on 'Handala' have been kidnapped by Israeli Occupation Forces.
— Freedom Flotilla Coalition (@GazaFFlotilla) July 26, 2025
Santiago González Vallejo is a citizen of Spain.
Email and Tag the Spanish Ministry of Foreign Affairs NOW:
Email: [email protected]
X: @SpainMFA
Instagram @exteriores.maec and @jmalbares pic.twitter.com/syKkpQrA7S
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلسطینی حامی گروپ کی نشریات میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب اسرائیلی فوجی کشتی پر دھاوا بول کر اس کا کنٹرول سنبھال رہے تھے تو رضاکار اس کے عرشے پر بیٹھے ہاتھ بلند کر کے اطالوی مزاحمتی نغمہ ’بیلا چاؤ‘ گا رہے تھے۔
چند ہی منٹ بعد تینوں لائیو ویڈیو فیڈز بند ہو گئیں۔ یہ کشتی غزہ کے فلسطینی شہریوں کے لیے کچھ مقدار میں انسانی امداد لے جا رہی تھی۔
فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا ’حنظله‘ نامی کشتی کو بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی افواج نے غیر قانونی طور پر روکا اور اس پر چڑھائی کی۔‘
اسرائیل پہلے ہی یہ اعلان کر چکا تھا کہ وہ غزہ پر اپنی ناکہ بندی کو نافذ رکھے گا۔ اسرائیلی بیان میں کہا گیا ’غزہ کا محاصرہ توڑنے کی غیر مجاز کوششیں خطرناک، غیر قانونی اور جاری انسانی امدادی کوششوں کو نقصان پہنچانے والی ہیں۔‘
آن لائن دستیاب ایک ٹریکنگ ٹول کے مطابق ’حنظله‘ اس وقت روکی گئی جب وہ مصری ساحل سے تقریباً 50 کلومیٹر اور غزہ کے مغرب میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر تھی۔
کشتی پر 19 کارکن سوار تھے جن میں یورپی سیاست دان اور الجزیرہ کے دو صحافی بھی شامل تھے۔
صحافیوں نے اسرائیلی مداخلت سے کچھ دیر پہلے تک کشتی سے براہ راست نشریات جاری رکھی تھیں۔
فرانس کی دو ارکان پارلیمنٹ ایما فوریو اور گیبریئل کتھالا بھی زیر حراست افراد میں شامل تھیں۔
فرانسیسی پارٹی کے رہنما ژاں لوک میلینشوں نے اسرائیلی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے ایکس پر لکھا ’نتن یاہو کے غنڈوں نے ’حنظله‘ پر چڑھائی کی۔ وہ ایسی علاقائی حدود میں 21 غیر مسلح افراد پر حملہ کر رہے ہیں جہاں ان کا کوئی حق نہیں۔
’یہ اغوا ہے جس میں دو فرانسیسی پارلیمنٹیرین بھی متاثرہ ہیں۔‘ میلینشوں نے فرانسیسی حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غزہ کو خوراک اور دیگر بنیادی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ اور امدادی تنظیمیں قحط کے خطرے سے خبردار کر چکی ہیں۔
’حنظله‘ کے عملے نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ اگر اسرائیلی فوج نے کشتی روکی اور مسافروں کو حراست میں لیا، تو وہ بھوک ہڑتال کریں گے۔
اس سے قبل فریڈم فلوٹیلا کی بھیجی گئی آخری کشتی ’میڈلین‘ کو اسرائیلی فوج نے نو جون کو بین الاقوامی پانیوں میں روکا تھا اور اسے اسرائیلی بندرگاہ اشدود کی جانب لے جایا گیا تھا۔
اس پر 12 کارکن سوار تھے، جن میں مشہور سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔ بعد ازاں اسرائیل نے ان کارکنوں کو ملک بدر کر دیا تھا۔
روئٹرز کے مطابق سب سے خوں ریز واقعہ 31 مئی، 2010 کو پیش آیا جب اسرائیلی کمانڈوز نے بین الاقوامی پانیوں میں ترک کشتی ’ماوی مرمرہ‘ پر چڑھائی کی۔
یہ کشتی بھی فریڈم فلوٹیلا کا حصہ تھی اور غزہ جا رہی تھی۔ اسرائیلی کارروائی میں 10 ترک شہری مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے۔
اس واقعے پر دنیا بھر میں شدید ردعمل آیا اور ترکی اور اسرائیل کے سفارتی تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔