تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان مسلسل جھڑپیں، اموات کی تعداد 33 ہو گئی

دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعے پر ہفتے کو مسلسل تیسرے دن بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں۔

کمبوڈین فوجی 26 جولائی، 2025 کو صوبہ اودار مینچیے میں ایک فوجی ٹرک پر اینٹی ایئرکرافٹ گن کے ساتھ کھڑے ہیں (اے ایف پی)

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی تنازعے پر ہفتے کو مسلسل تیسرے دن بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں جن میں دونوں جانب اموات کی تعداد بڑھ کر 33 ہو گئی ہے۔

یہ تنازع جمعرات کو اس وقت شدت اختیار کر گیا جب دونوں ممالک کے درمیان فضائی، زمینی اور توپ خانے سے حملے شروع ہوئے، جس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو اس بحران پر ہنگامی اجلاس طلب کیا۔

کمبوڈین وزارت دفاع کے مطابق جھڑپوں میں اب تک 13 افراد کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں آٹھ شہری اور پانچ فوجی شامل ہیں جبکہ 71 کمبوڈین اس لڑائی میں زخمی ہوئے ہیں۔

تھائی فوج کے مطابق جمعے کو ان کے مزید پانچ فوجی جان سے گئے جس کے بعد تھائی لینڈ میں مجموعی طور پر 20 افراد مارے جا چکے ہیں، جن میں 14 عام شہری اور چھ فوجی شامل ہیں۔

یوں دونوں ممالک میں اموات کی تعداد 33 ہو چکی ہے جو 2008 سے 2011 کے درمیان ہونے والی پچھلی بڑی جھڑپوں میں ہونے والی 28 اموات سے زیادہ ہے۔

دونوں ممالک نے ہفتے کی صبح تقریباً پانچ بجے کے قریب دوبارہ جھڑپوں کی تصدیق کی۔

کمبوڈیا نے الزام عائد کیا کہ تھائی فورسز نے اس کے پورسات صوبے میں، جو تھائی لینڈ کے ٹراٹ صوبے سے ملحق ہے، میں بھاری توپوں کے گولے داغے۔

لڑائی کے باعث تھائی سرحدی علاقوں سے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد کو نکالا جا چکا ہے جبکہ کمبوڈیا میں بھی 35 ہزار سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ

نیویارک میں بند کمرے میں ہونے والے سلامتی کونسل کے ایک اجلاس کے بعد کمبوڈیا کے اقوام متحدہ میں سفیر چھیہ کیو نے کہا ’کمبوڈیا نے غیر مشروط فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے اور ہم اس تنازعے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔‘

تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نکورنڈیج بالانکرا نے اجلاس سے قبل جمعے کو کہا تھا کہ تھائی لینڈ سفارتی بات چیت کے لیے تیار ہے، چاہے وہ دو طرفہ بنیادوں پر ہو یا ملائیشیا کی ثالثی کے ذریعے۔

انہوں نے کہا ’اگر کمبوڈیا یہ مسئلہ سفارتی طریقے سے، دوطرفہ سطح پر یا ملائیشیا کی ثالثی ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، تو ہم بالکل تیار ہیں۔ تاہم اب تک ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یاد رہے ملائیشیا اس وقت جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا چیئرمین ہے، جس کے دونوں ممالک رکن ہیں۔

تاہم تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم فم تھم وچایاچائے نے خبردار کیا ہے کہ اگر صورت حال مزید بگڑتی ہے تو ’یہ مکمل جنگ کی صورت اختیار کر سکتی ہے۔‘

دونوں ممالک ایک دوسرے پر پہلے حملے کا الزام لگا رہے ہیں۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر الزام لگایا ہے کہ اس نے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا، جن میں ایک ہسپتال پر گولہ باری اور ایک پیٹرول پمپ پر راکٹ حملہ شامل ہیں۔

کمبوڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ تھائی فورسز نے اس کی سرزمین پر کلَسٹر بم استعمال کیے۔

اقوام متحدہ میں کمبوڈیائی سفیر نے سوال اٹھایا کہ آیا واقعی اُن کا ملک، جو تھائی لینڈ کے مقابلے میں چھوٹا اور کمزور عسکری صلاحیت رکھتا ہے، اس تنازعے کا آغاز کر سکتا ہے؟

انہوں نے کہا ’سلامتی کونسل نے دونوں فریقین سے زیادہ سے زیادہ تحمل اور سفارتی حل اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔‘

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا اپنی 800 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد پر مختلف مقامات پر متنازع علاقوں پر دعوے کرتے ہیں۔

2008 سے 2011 کے درمیان اس تنازعے پر شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں کم از کم 28 افراد مارے گئے اور ہزاروں افراد بے گھر ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا