ایران: عدالت کی عمارت پر حملہ، چھ شہری، تین عسکریت پسند مارے گئے

صوبہ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر علی رضا دلیری کے مطابق حملہ آور عدالت میں کلائنٹس کے روپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جنہوں نے عمارت کے اندر دستی بم پھینکا، جس سے اموات ہوئیں۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ہفتے کو صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر زاہدان میں عدالت کی عمارت پر ’دہشت گرد حملے‘ میں تین شہریوں سمیت تین قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار بھی جان سے گئے جبکہ تین حملہ آور مارے گئے۔

ایران میں عدلیہ کی خبریں دینے والی ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق ’نامعلوم مسلح افراد نے جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان کے دارالحکومت زاہدان میں عدلیہ کے مرکز پر حملہ کیا۔‘

رپورٹ کے مطابق: ’اس دہشت گرد حملے میں چھ افراد کی جان گئی اور 22زخمی ہو گئے۔‘ 

دوسری جانب سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پاسداران انقلاب کے علاقائی ہیڈکوارٹر کے حوالے سے بتایا کہ تین حملہ آور بھی مارے گئے۔

صوبہ سیستان بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر علی رضا دلیری کے مطابق حملہ آور عدالت میں کلائنٹس (Clients) کے روپ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علی رضا دلیری نے بتایا کہ حملہ آوروں نے عمارت کے اندر دستی بم پھینکا، جس سے کئی افراد موقعے پر ہی جان سے گئے، جن میں ایک سالہ بچہ اور ان کی والدہ بھی شامل ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری ’جیش العدل‘ نامی گروپ نے قبول کی ہے۔

جیش العدل ایک بلوچ عسکریت پسند گروپ ہے، جو ایران، پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع سرحدی علاقوں میں کام کرتا ہے، خاص طور پر سیستان-بلوچستان تکون میں، ایران کے اندر یہ گروپ سرگرم ہے۔

وفاقی دارالحکومت تہران سے تقریباً 1200 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع اس شورش زدہ صوبہ کی طویل سرحد پاکستان اور افغانستان کے ساتھ ملتی ہے۔

یہ علاقہ ایرانی سکیورٹی فورسز، جن میں پاسداران انقلاب بھی شامل ہیں اور بلوچ اقلیت کے باغیوں، انتہا پسند گروپوں اور منشیات سمگلروں کے درمیان بار بار ہونے والی جھڑپوں کا مرکز رہا ہے۔

اس خطے میں پیش آنے والے ایک خونریز ترین واقعے میں اکتوبر میں 10 پولیس افسروں کی جان جا چکی ہے۔ حکام نے اس واقعے کو ’دہشت گرد حملہ‘ قرار دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا