یہ خبر روح پر فولادی گرز کی طرح لگی۔ 24 جولائی 2025 کو ٹیری جین بولیا، جو دنیا میں ’ہلک ہوگن‘ کے نام سے مشہور تھے، امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر کلیئر واٹر میں اپنے گھر پر دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔
ان کی عمر 71 برس تھی۔ امریکہ بھر سے تعزیتی پیغامات کا تانتا بندھ گیا لیکن بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ ہوگن نے عرب دنیا پر کتنا گہرا اثر چھوڑا جہاں ’ہلک مینیا‘ صرف ایک پاپ کلچر رجحان نہیں بلکہ بچپن کا ایک اہم حصہ بن گیا۔
11 اگست، 1953 کو پیدا ہونے والے ہوگن 1980 کی دہائی میں شہرت کی بلندی پر اس وقت پہنچے جب امریکی تفریح عالمی شعور کا حصہ بننے لگی۔
سیٹلائٹ ٹیلی ویژن اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سے پہلے کے زمانے میں چند امریکی ستارے ’برانڈ امریکہ‘ کے غیر رسمی سفیر بن کر ابھرے۔
سلویسٹر سٹالون، مائیکل جیکسن، اور شاید ان سب سے بڑھ کر ہلک ہوگن، جن کا سر پر بندھا مخصوص رومال، مونچھوں کا منفرد انداز اور بے پناہ کشش انہیں ریاض سے رباط تک ہر گھر میں مقبول بنا گئی۔
اس دور میں وی ایچ ایس کیسٹوں کا رواج تھا، ورنہ شائقین، چاہے مرد ہوں، خواتین یا بچے، مقامی ٹیلی ویژن چینلز کے ذریعے ان سپر سٹارز کے پروگرام نشر ہونے کا شدت سے انتظار کرتے تھے۔
سعودی عرب میں منگل کی رات خاص اہمیت رکھتی تھی۔ رات 10 بجے ملک کے مقامی ’چینل ون‘ پر ایک گھنٹے کا ریکارڈ شدہ خصوصی پروگرام نشر ہوتا جس کی عربی کمنٹری عظیم براڈ کاسٹر ابراہیم الراشد کرتے تھے۔
گھر والے ٹی وی کے گرد جمع ہو کر ورلڈ ریسلنگ فیڈریشن کے ریکارڈ شدہ مقابلے دیکھتے۔
بچوں کو دیر تک جاگنے کی اجازت ہوتی اور جس لمحے ہوگن کا انٹری میوزک ’آئی ایم اے ریئل امیریکن، آئی فائٹ فار دی رائٹس آف ایوری مین‘ گونجتا تو گھروں کے ڈرائنگ روم نعروں سے گونج اٹھتے۔
ہلک ہوگن، جنہوں نے ریسلنگ کو گمنام تماشے سے اربوں ڈالر کی تفریح میں بدل دیا
— Independent Urdu (@indyurdu) July 25, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/zy0D52c2M4 pic.twitter.com/8xd4HVJh8R
یہ صرف ایک گیت نہیں بلکہ اعلان تھا۔ ہوگن وہ ہیرو تھے جو رِنگ کے ولن سے، اور علامتی طور پر دنیا بھر کی برائی سے لڑتے تھے۔
انہوں نے ریسلنگ کے بدنام زمانہ ’ولنز‘ کا مقابلہ کیا جن میں دیوہیکل یوکوزونا، مکاری کی علامت ’ملین ڈالر مین‘ ٹیڈ ڈیبیاسی، عظیم الجثہ آندرے دا جائنٹ اور شوخ مزاج رِک فلیئر شامل تھے۔ مگر ہوگن صرف پہلوان نہیں تھے، بلکہ ایک علامت تھے۔
جب 1990 میں خلیجی جنگ چھڑی تو اس علامت کو نئی معنویت ملی۔
جب امریکی فوج نے عراق کے قبضے سے کویت کی آزادی کے لیے پیش قدمی کی تو عرب دنیا کے بہت سے بچوں نے، جو ہوگن کی برائی کے خلاف جنگیں دیکھتے ہوئے بڑے ہوئے تھے، انہیں حقیقی زندگی کا سپرمین سمجھا۔
اسی دوران ڈبلیو ڈبلیو ای نے سارجنٹ سلاٹر جیسے کردار متعارف کروائے جنہوں نے متنازع طور پر عراق کا ساتھ دے کر ولن کا کردار ادا کیا اور ریسل مینیا سیون میں ہوگن نے ایک بار پھر امریکی نجات دہندہ کا کردار نبھایا۔
یہی وہ پس منظر ہے جس نے سعودی عرب میں ریسلنگ کی مقبولیت کی بنیاد رکھی۔ ہوگن نے لاکھوں عرب مداحوں کے دلوں کے دروازے کھول دیے۔
انہوں نے بریٹ ہارٹ، انڈرٹیکر، شان مائیکلز، دی راک اور نئے زمانے کے ان سپر سٹارز کے لیے راہ ہموار کی جو آج سعودی عرب میں ’کراؤن جیول‘ کے نام سے خصوصی پے پر ویو مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔
یہ ڈبلیو ڈبلیو ای کا سعودی انٹرٹینمنٹ کے حالیہ انقلاب کے نتیجے میں شروع ہونے والا ابتدائی اشتراک تھا۔
تاہم ہوگن کی طاقت محض جسمانی نہیں تھی۔ ان کی اصل صلاحیت حالات کے مطابق خود کو بدلنے میں تھی۔
1994 میں انہوں نے ریسلنگ کی دنیا کو حیران کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف کو چھوڑ کر حریف ادارے ’ورلڈ چیمپئن شپ ریسلنگ‘ میں شمولیت اختیار کر لی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دو برس بعد انہوں نے وہ کام کیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
وہ ’ہیل‘ یعنی ولن بن گئے۔ ’ہالی وڈ ہوگن‘ کے طور پر انہوں نے ’نیو ورلڈ آرڈر‘ نامی گروپ کی قیادت کی جس نے ریسلنگ کا پورا منظرنامہ بدل دیا اور ’منڈے نائٹ وارز‘ کے دور میں ٹی وی ریٹنگ میں ڈبلیو سی ڈبلیو کو اول پوزیشن دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اپنے آخری برس بھی ہوگن خبروں میں رہے۔
18 جولائی، 2024 کو پنسلوینیا میں ایک جلسے کے دوران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے چند روز بعد ہوگن نے رپبلکن نیشنل کنونشن میں سٹیج سنبھالا۔
انہوں نے اپنی شرٹ پھاڑ کر ٹرمپ - وینس ٹی شرٹ دکھائی اور کہا: ’ٹرمپ مینیا کو بے قابو ہونے دو، برادر!‘ ہوگن کے لیے یہ صرف سیاست نہیں بلکہ ذاتی معاملہ تھا۔
فاکس نیوز کو انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے ٹرمپ کو مکے ہوا میں بلند کیے اور چہرے پر خون کے ساتھ کھڑا دیکھا تو ایک جنگجو اور لیڈر کے طور پر مجھے لگا کہ یہی وہ چیز ہے جس کی امریکہ کو ضرورت ہے۔‘
ہوگن کا ورثہ سنہری ہے جو رنگ میں بنا، فلموں میں نکھرا اور لاکھوں دلوں پر نقش ہوا۔ انہوں نے ’راکی تھری، ’سب اربن کمانڈو‘ اور ’مسٹر نینی‘ جیسی فلموں میں اداکاری کی اور اپنا ریئلٹی شو ’ہوگن نوز بیسٹ‘ بھی بنایا۔
مگر ان کا سب سے بڑا کردار ہمیشہ سے ’ہلکسٹر‘ کا رہا جس نے پوری نسلوں کو یہ سکھایا کہ سخت محنت کرو، دعا کرو اور وٹامن لو۔
وہ اب ہمارے درمیان نہیں رہے مگر ’ہلکامینیا‘ یقیناً طویل عرصے تک زندہ رہے گا۔
بشکریہ عرب نیوز۔ فیصل جے عباس عرب نیوز کے چیف ایڈیٹر ہیں۔
نوٹ: یہ تحریر کالم نگار کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، جس سے انڈپینڈنٹ اردو کا متفق ہونا ضروری نہیں۔