زیارت کے اسسٹنٹ کمشنر بیٹے سمیت اغوا: ضلعی انتظامیہ

زیارت کے مقامی اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی، ان کے بیٹے بلال، ڈرائیور اور گن مینوں کو ایک سیاحتی مقام سے اغوا کیا۔‘

21 مئی 2025 کو صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکول بس میں ہونے والے بم دھماکے کی جگہ کے قریب ایک سکیورٹی اہلکار ایک گلی میں پہرہ دے رہا ہے   (اے ایف پی)

بلوچستان کے ضلع زیارت کی انتظامیہ کا کہنا ہے اتوار کو مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی کو ان کے بیٹے سمیت اغوا کر لیا۔

حکام کے مطابق مغویوں کی بازیابی کے لیے رات گئے تک کارروائیاں جاری رہیں تاہم تاحال کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔

تحصیل دار زیارت نور محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی، ان کے بیٹے بلال، ڈرائیور اور گن مینوں کو ایک سیاحتی مقام سے اغوا کیا۔ بعد ازاں اغواکاروں نے ڈرائیور اور گن مینوں کو چھوڑ دیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو نامعلوم مقام کی جانب لے جایا گیا۔

’مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر کی سرکاری گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا۔‘

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے علاقے کی ناکہ بندی کر دی۔

زیارت سے رکن صوبائی اسمبلی نور محمد دومڑ نے بتایا کہ ’واقعے کے بعد نہ صرف ضلعی انتظامیہ کو متحرک کیا گیا بلکہ مقامی قبائل سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ مغویوں کی بازیابی کے لیے راستوں کی ناکہ بندی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ہمارے مہمان ہیں، ان کی بحفاظت واپسی ہماری ذمہ داری ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوچستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران سکیورٹی کی صورت حال مزید خراب ہوئی ہے۔ عید الاضحیٰ سے چار روز قبل اسسٹنٹ کمشنر تربت کو اغوا کیا گیا تھا جو تاحال اغواکاروں کی تحویل میں ہیں۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

گذشتہ ایک ہفتے کے دوران جعفر ایکسپریس کو دو بار بم سے اڑانے کی کوشش کی گئی جبکہ ایک بار اس پر فائرنگ بھی کی گئی۔

اتوار کو ضلع مستونگ کے علاقے سپیزنڈ کے قریب ریلوے ٹریک پر دھماکا اس وقت ہوا جب جعفر ایکسپریس وہاں سے گزر رہی تھی، جس کے نتیجے میں چھ بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔

واقعے کے بعد کوئٹہ آنے اور جانے والی ٹرین سروس معطل کر دی گئی۔

حکام کے مطابق 11 اور 14 اگست کو کوئٹہ سے ٹرین آپریشن بند رہے گا، جبکہ 10 اور 13 اگست کو پشاور سے کوئٹہ آنے والی ٹرینیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ بولان میل، جو 10 اگست کو کراچی سے روانہ ہونا تھی، اب 16 اگست کو کوئٹہ کے لیے روانہ ہو گی۔

سکیورٹی خدشات کے پیش نظر صوبائی حکومت نے 15 اگست تک بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے، جس کے تحت ڈبل سواری، اسلحے کی نمائش، پانچ یا اس سے زائد افراد کے اجتماع اور عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد ہے۔

صوبائی حکومت کی سفارش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے بلوچستان کے تمام اضلاع میں 31 اگست تک موبائل فون انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر رکھی ہے۔

حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق یہ اقدام سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے، تاہم اس پابندی سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹیلی جنس بنیادوں پر کارروائیوں میں 50 سے زائد مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جن میں چار میجرز سمیت درجن سے زائد اہلکار بھی جان سے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان