اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے کے نتیجے میں غزہ میں قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے پانچ صحافیوں کے قتل، جن میں معروف نامہ نگار انس الشریف بھی شامل ہیں، کی بین الاقوامی صحافتی اداروں اور پاکستان کی صحافتی تنظیموں نے شدید مذمت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا نے غزہ شہر میں الشفا ہسپتال کے قریب ایک خیمے پر اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں الجزیرہ کے صحافیوں کی قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسرائیلی افواج کی جانب سے صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اور قتل کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔
ادارے نے اپنے بیان میں کہا: ’الجزیرہ کے صحافیوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے، جن میں انس الشریف بھی شامل تھے۔ دیگر صحافی، انس محمد قریقع اور ویڈیو جرنلسٹ ابراہیم زاہر، محمد نوفل، اور مومن علیوا کو اسرائیلی افواج نے جان بوجھ کر قتل کیا اور اس کی عوامی طور پر ذمہ داری قبول کی ہے۔
’ایمنسٹی انٹرنیشنل میں ہم سب غمگین اور دل شکستہ ہیں۔ صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی اس سنگدلی پر ہمارے دکھ کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ انس نے اپنی زندگی کیمرے کے سامنے کھڑے ہو کر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کو بے نقاب کرنے اور سچائی کو دستاویزی شکل دینے کے لیے وقف کر دی تاکہ دنیا اس کی گواہ بن سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ’2024 میں، انس الشریف کو ان کی غیر معمولی لچک، بہادری، اور انتہائی خطرناک حالات میں کام کرتے ہوئے صحافت کی آزادی کے لیے ان کی لگن کے اعتراف میں ایمنسٹی انٹرنیشنل آسٹریلیا کا انسانی حقوق کا محافظ ایوارڈ دیا گیا تھا۔
’یہ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے، الشریف نے اسے ہر اس فلسطینی صحافی کے نام کیا جو غزہ پٹی پر جاری جنگ اور محاصرے کے دوران اسرائیلی قبضے کے واقعات اور جرائم کو کوریج دے رہا تھا۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے، الشریف نے اسے ہر اس فلسطینی صحافی کے نام کیا جو غزہ پٹی پر جاری جنگ اور محاصرے کے دوران اسرائیلی قبضے کے واقعات اور جرائم کو کوریج دے رہے تھے۔‘
مذمتی بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل صرف صحافیوں کو قتل نہیں کر رہا بلکہ نسل کشی کی دستاویزی فلم بنانے کو روک کر خود صحافت پر حملہ کر رہا ہے۔‘
’کسی بھی صحافی کو صرف اس لیے نشانہ بنا کر ہلاک نہیں کیا جانا چاہیے کہ وہ اپنا کام کر رہا ہے۔ اسرائیل کو صحافیوں پر جان بوجھ کر حملے کرنے اور انہیں بے خوفی سے قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ ان بہادر صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے انصاف ضرور ہونا چاہیے۔‘
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے سابق سیکرٹری جنرل مظہر عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے انس الشریف اور دیگر صحافیوں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل اور کئی دیگر طاقتیں آزاد میڈیا اور الجزیرہ جیسے نیٹ ورکس سے خوف زدہ ہیں کیونکہ یہ زمینی حقائق دنیا کے سامنے رکھتے ہیں اور کسی بھی تنازع یا جنگ میں صحافیوں کی موجودگی اسی لیے ضروری ہوتی ہے، کیونکہ وہ سچ کو دنیا تک پہنچاتے ہیں۔
’یہ واقعہ نہایت قابلِ مذمت ہے، اس لیے بھی زیادہ مذمت کے لائق ہے کہ یہ ایک ٹارگٹڈ کلنگ ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کے تنازع میں جس طرح صحافیوں کو، خاص طور پر عرب صحافیوں کو، نشانہ بنا کر مارا جا رہا ہے، اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی اور یہ واقعہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے اعداد و شمار کے مطابق، اس تنازع کے آغاز سے اب تک صرف پچھلے ڈیڑھ سال میں تقریباً 189 صحافی مارے جا چکے ہیں۔
’یہ ایک بڑا انسانی المیہ ہے، خاص طور پر صحافیوں کے لیے حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ حال ہی میں اے ایف پی نے اپنے نمائندوں کے حوالے سے تفصیل بیان کی کہ ان کے صحافی کئی دن سے بھوکے ہیں اور کچھ نے کہا ہے کہ وہ اب مزید رپورٹنگ کے قابل نہیں رہے۔‘
اسرائیلی حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی قتل
— Independent Urdu (@indyurdu) August 11, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/jr3LzSdOQb pic.twitter.com/SnSFB45v8f
سینیر صحافی مظہر عباس نے مزید کہا کہ ’دنیا بھر کی صحافتی تنظیموں کو نہ صرف اس واقعے کی شدید مذمت کرنی چاہیے بلکہ ایک مشترکہ لائحہ عمل، مثلاً Global Action Day، ترتیب دینا چاہیے تاکہ یہ مسئلہ نظرانداز نہ ہو سکے۔‘
بین الاقوامی میڈیا واچ ڈاگ فریڈم نیٹ ورک نے بھی اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی، جن میں معروف صحافی انس الشریف بھی شامل تھے، قتل ہو گئے ہیں۔ یہ حملہ الشفا ہسپتال کے قریب میڈیا کے ایک خیمے پر کیا گیا۔
‘یہ حملہ ایک اور جنگی جرم ہے جو اسرائیلی افواج غزہ میں صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہیں۔ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 186 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے کم از کم 178 فلسطینی تھے۔
لاہور پریس کلب نے بھی اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں الجزیرہ سے منسلک صحافی انس الشریف اور ان کے چار ساتھیوں کے قتل پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انسانی بنیادی حقوق کے لیے لکھنے اور آواز اٹھانے والے صحافیوں کو غزہ میں نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ دنیا کو سچ تک رسائی سے روکا جا سکے۔
’عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان صحافیوں کی بھی حفاظت کریں جو اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ جنگی جرم میں ملوث اسرائیلی حکومت کو کٹہرے میں لایا جائے۔‘