ایران کی اسرائیل کے ساتھ حالیہ جھڑپ کے دوران 21 ہزار گرفتاریوں کی تصدیق

یہ پہلا موقع ہے کہ ایرانی پولیس نے اسرائیل کے ساتھ جون میں 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران گرفتاریوں کی مجموعی تعداد جاری کی ہے۔

ایرانی پولیس دو دسمبر 2024 کو تہران کی ایک سٹرک پر گشت کر رہی ہے (اے ایف پی)

ایرانی پولیس نے جون میں اسرائیل کے ساتھ پیش آنے والے 12 روزہ فضائی تصادم کے دوران 21 ہزار افراد کو حراست میں لیا۔

پولیس کے ترجمان جنرل سعید منتظرالمہدی نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ اس دوران عوام نے مشتبہ افراد کے بارے میں حکام کو اطلاعات دی تھیں۔

انہوں نے کہا: ’12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد کی گرفتاری عوام میں سکیورٹی کے بارے میں بلند شعور اور بھرپور شرکت کو ظاہر کرتی ہے۔‘

جنرل منتظرالمہدی نے گرفتار افراد کے خلاف الزامات کی تفصیل نہیں بتائی تاہم انہوں نے کہا کہ 260 سے زائد افراد پر (اسرائیل کے لیے) جاسوسی کا شبہ ہے جب کہ 172 افراد کو غیر قانونی فلم بندی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ 13 سے 24 جون تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران ملک بھر میں ایک ہزار سے زائد چیک پوسٹیں قائم کی گئیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ایرانی پولیس نے جنگ کے دوران گرفتاریوں کی مجموعی تعداد جاری کی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں ایران وقفے وقفے سے جاسوسی کے الزامات میں گرفتاریوں کی خبریں دیتا رہا ہے۔

جون کے اختتام سے اب تک ایران سات افراد کو اسرائیل کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دے چکا ہے جس پر انسانی حقوق کے کارکنوں کو خدشہ ہے کہ حکومت پھانسیوں کی ایک بڑی لہر شروع کر سکتی ہے۔

اسرائیل نے حالیہ جھڑپ میں متعدد بار ایران پر فضائی حملے کیے جن میں تقریباً 1,100 افراد مارے گئے جن میں کئی فوجی کمانڈر بھی شامل تھے۔ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل میں بھی 28 افراد مارے گئے۔

ایران کے بڑے جوہری مراکز کو نشانہ بنانے والے امریکی فضائی حملوں کے فوراً بعد جنگ بندی نافذ کر دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے کی جانے والی 12 روزہ فضائی جنگ کے بعد ایران نے ایک نئی دفاعی کونسل قائم کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی سب سے اعلیٰ سکیورٹی ادارے ’سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل‘ نے سپریم نیشنل ڈیفنس کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا، جس کی سربراہی خود صدر مسعود پزیشکیان کریں گے۔

یہ کونسل دفاعی منصوبہ بندی اور ایران کی مسلح افواج کی صلاحیتوں میں اضافہ کرے گی۔ اس کے ارکان میں پارلیمنٹ کے سپیکر، عدلیہ کے سربراہ اور فوجی و متعلقہ وزارتوں کے سربراہان شامل ہوں گے۔

ایران نے اسی نوعیت کی ایک کونسل 1980 کی دہائی میں ایران-عراق جنگ کے دوران بھی قائم کی تھی۔ اس جنگ میں دونوں جانب تقریباً 10 لاکھ افراد قتل یا زخمی ہوئے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی