پولیس نے مظفرآباد مسجد کی جی پی ایس لوکیشن انڈیا کو دینے والا نوجوان گرفتار کر لیا

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے سات مئی کو مظفرآباد کی مسجد بلال پر ہونے والے حملے کی لوکیشن انڈین خفیہ ایجنسی را کو فراہم کی۔

سات مئی کو انڈین میزائل حملہ کا نشانہ بننے والی بلال مسجد مظفرآباد کی جی پی ایس لوکیشن انڈین خفیہ اداروں کو فراہم کرنے اور جاسوسی کے الزام میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سے کھائی گلہ راولاکوٹ کے نوجوان کو 20 اگست کو گرفتار کر کے سپیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

پاکستان اور انڈیا کے مابین کشیدگی اور مختصر جنگ کے بعد ہونے والی فائر بندی کو تین مہینے 11 دن گزرنے کے بعد پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس جنگ میں انڈیا کی جانب سے پہلے میزائل حملے کی جگہ بلال مسجد نالہ شوائی مظفرآباد کی جی پی ایس لوکیشن انڈین خفیہ اداروں کو فراہم کرنے والے شخص عبید جہانگیر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کی جانب سے گذشتہ شب اس سلسلہ میں دائر کی جانے والی ایف آئی آر سامنے لائی گئی ہے۔

کشمیر پولیس نے تصدیق کی ہے کہ عبید فاروق کو گرفتار کرتے ہوئے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ تھانہ صدر مظفرآباد میں 26 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق محمد عبید جہانگیر سکنہ کوئیاں تحصیل و ضلع راولاکوٹ نے انڈین خفیہ ایجنسی را کو واٹس ایپ کے ذریعے مسجد بلال اور نالہ شوائی کی معلومات اور جی پی ایس لوکیشن فراہم کی اور بدلے میں بھاری رقم وصول کی۔

اس کے علاوہ ایف آئی آر کے مطابق عبید جہانگیر مظفرآباد و گردونواح کی اہم تنصیبات کی تصاویر اور معلومات بھی انڈین خفیہ اداروں کو فراہم کرتا رہا اور انڈیا کے لیے جاسوسی کرتا رہا۔

ایف آئی آر کے مطابق عبید جہانگیر نے انڈین خفیہ ایجنسی کا آلۂ کار بن کر مظفرآباد و کشمیر کے مختلف علاقوں سے جاسوسی کی، اور ان تمام معلومات کو مذکورہ ملزم واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے انڈین خفیہ اداروں کو فراہم کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عبید جہانگیر کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 3/3a  کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مذکورہ ملزم اداروں کی حراست میں ہے اور اس سے مزید تفتیش جاری ہے جس کی تفصیلات وقت آنے پر میڈیا سے شئیر کی جائیں گی۔

22 اپریل کو پہلگام حملے کے جواب میں انڈیا نے سات مئی کو ’آپریشن سندور‘ کا آغاز کیا جس کے دوران پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں نو مقامات کو نشانہ بنایا گیا جن میں مظفر آباد کے قریب واقع بلال مسجد بھی شامل تھی۔

انڈین انٹیلی جنس نے بلال مسجد کو جیشِ محمد کا اہم تربیتی مرکز قرار دیا گیا تھا اور کہا تھا کہ یہاں ہتھیار استعمال کرنے، بم سازی، اور سرحد پار کارروائیوں کی تربیت دی جاتی تھی۔

مظفرآباد کے رہائشیوں نے بتایا کہ سات مئی کو صبح سویرے شدید بمباری ہوئی اور علاقے پر 10 سے 15 میزائل داغے گئِے جن سے مسجد کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا جب کہ اس سے ملحق مدرسہ اور رہائشی مکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔

پاکستان نے یہاں شہری اموات کی تصدیق کی، لیکن مسجد میں ہونے والی اموات کی درست تعداد الگ سے ظاہر نہیں کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان