پاکستان ریلویز نے اتوار کو ملک کے سب سے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی کے درمیان 2030 تک بلٹ ٹرین منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری ریڈیو نے وزیر ریلوے حنیف عباسی کے حوالے سے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت دونوں شہروں کے درمیان 1,215 کلومیٹر کا سفر 20 گھنٹے سے کم ہو کر صرف پانچ گھنٹے رہ جائے گا۔
یہ ٹرینیں 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور حیدرآباد، ملتان اور ساہیوال بڑے سٹاپ ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ ایم ایل- ون پراجیکٹ کا حصہ ہے، جو 6.7 ارب ڈالر مالیت کا اپ گریڈ منصوبہ ہے۔
اس کے تحت 1,687 کلومیٹر طویل کراچی ۔ پشاور ریلوے لائن کی جدید کاری کی جائے گی۔ منصوبے پر مئی 2017 میں ابتدائی طور پر اتفاق کیا گیا تھا اور یہ چین - پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کا مرکزی جزو ہے۔
ریڈیو پاکستان نے کہا اس منصوبے میں چین ریلوے کنسٹرکشن کارپوریشن بھی شامل ہوگی، جس میں نئی ڈبل لائنز، نئے پلوں کی تعمیر اور جدید سگنلنگ سسٹمز جیسے اپ گریڈ شامل ہوں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ منصوبہ سڑک کے مہنگے ٹرانسپورٹ پر انحصار کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا اور اربوں ڈالر کے ایندھن درآمدی اخراجات میں بچت کرے گا۔
پاکستان ریلوے کا نیٹ ورک 7,700 کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جو بڑے شہروں کو آپس میں جوڑتا ہے، لیکن یہ دہائیوں پرانی ٹیکنالوجی، بار بار تاخیر اور حفاظتی مسائل کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سرمایہ کاری کی کمی اور بدانتظامی ہے۔
حالیہ برسوں میں مختلف حکومتوں نے اس شعبے کی بحالی کا عزم کیا ہے۔ حالیہ اقدامات میں پٹڑیوں کی بحالی، نئی انجنوں کی خریداری اور ڈیجیٹل ٹکٹنگ سسٹمز کا پھیلاؤ شامل ہیں۔
پاکستان ریلویز نے اپنے نیٹ ورک کو ڈیجیٹلائز اور خودکار بنانے کے ایک بڑے پروگرام کا آغاز کیا ہے تاکہ ٹرین آپریشنز میں حفاظت کو بڑھایا جا سکے، تاخیر کم ہو اور مسافر و مال برداری کی نقل و حرکت کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی پی نے بتایا کہ ویلتھ پاکستان کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق قومی ریلوے نیٹ ورک کے اہم سیکشنز پر جدید مواصلاتی اور سگنلنگ سسٹمز نصب کیے جا رہے ہیں۔
اپ گریڈیشن کے تحت لانڈھی، جمعہ گوٹھ، بڈل نالہ اور سرحد سٹیشنز پر کمپیوٹرائزڈ انٹر لاکنگ سسٹم نصب کیا جا رہا ہے تاکہ دستی کنٹرولز کی بجائے ٹرینوں کی سمت متعین کرنے اور حادثات کی روک تھام کی صلاحیت میں نمایاں بہتری لائی جا سکے۔
اسی کے ساتھ کراچی ۔ لاہور سیکشن کے ٹیلی کام نظام کو ڈیجیٹل مائیکروویو ریڈیو کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے اپ گریڈ کیا جا رہا ہے تاکہ ٹرین آپریشنز کے لیے بلا تعطل اور محفوظ ڈیٹا ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا جا سکے۔
راول پنڈی، لاہور، سکھر اور کراچی ڈویژن میں بتدریج پش ٹو ٹاک ڈیجیٹل کمیونیکیشن نیٹ ورک بھی نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ فیلڈ سٹاف اور کنٹرول رومز کے درمیان بروقت ہم آہنگی کو مضبوط کیا جا سکے۔
پاکستان ریلویز کے ایک سینیئر عہدے دار نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ موجودہ سگنلنگ سسٹم کا 80 فیصد سے زائد حصہ مکینیکل اور ریلے بیسڈ ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے جو چوری، ماحولیاتی نقصان اور آپریشنل خرابیوں کے لیے حساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئی آٹومیشن مہم کے تحت ایسے آلات کو ذہین، سینسر بیسڈ سسٹمز سے تبدیل کیا جائے گا جو پٹڑی کی صورتحال کی نگرانی اور حفاظتی پروٹوکول پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وسیع تر خودکار اصلاحات کے طور پر پاکستان ریلویز پلوں کی سیفٹی انسپیکشن کو بھی ڈیجیٹلائز کر رہا ہے اور حساس ڈھانچوں کو سینسر بیسڈ مانیٹرنگ کے ذریعے اپ گریڈ کر رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اقدام کے ساتھ جدید مواصلاتی نظام ریلوے کے صدی پرانے نیٹ ورک میں شفافیت، جوابدہی اور کارکردگی میں اضافہ کریں گے۔
ان تکنیکی اپ گریڈز کو مکمل کرنے کے لیے پاکستان ریلویز نے کئی حصوں کی بحالی شروع کر دی ہے جن میں روہڑی ۔ خانپور، ٹنڈو آدم ۔ روہڑی، کیماڑی ۔ حیدرآباد اور خانیوال ۔ شاہدرہ بذریعہ شورکوٹ، فیصل آباد اور قلعہ شیخو پورہ شامل ہیں۔
مزید برآں ریلویز 230 نئی ڈیزائن شدہ مسافر کوچز متعارف کرانے کا منصوبہ رکھتا ہے جو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ 820 ہائی کیپیسٹی فریٹ ویگنز بھی ریلویز میں شامل ہوں گی جو جدید بریک اور مانیٹرنگ سسٹمز سے لیس ہوں گی۔
یہ سب ڈیجیٹل نیٹ ورک میں ضم کیے جائیں گے تاکہ بیڑے کی حقیقی وقت میں ٹریکنگ اور پیشگی مرمت کو ممکن بنایا جا سکے۔