استعفے سے انکار کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے سی ڈی سی ڈائریکٹر کو برطرف کر دیا

سوزن موناریز کو سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کا سربراہ بنے ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ ویکسین مخالف وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے محکمے نے ایکس  پر اعلان کیا کہ وہ ’اب ادارے کی ڈائریکٹر نہیں رہیں‘، جس کی وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی۔

 25 جون، 2025 کی اس تصویر میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کی (اب برطرف) ڈائریکٹر سینیٹ کمیٹی برائے صحت، تعلیم، محنت، اور پینشن کے سامنے اپنی تصدیقی سماعت کے دوران گواہی دے رہی ہیں۔ (کایلا بارٹکوسکی/ اے ایف پی)

ٹرمپ انتظامیہ نے بدھ کو تصدیق کی کہ اس نے امریکی محکمہ صحت کی اعلیٰ ترین ایجنسی کی سربراہ کو برطرف کر دیا ہے، کیونکہ انہوں نے ویکسین مخالف وزیر صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے ساتھ کشیدگی کے دوران استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایجنسی کے کچھ ملازمین کی نمائندگی کرنے والے یونین نے بتایا کہ رابرٹ ایف کینیڈی کی جانب سے امریکی ویکسین پالیسی میں وسیع پیمانے پر کی جانے والی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والی اس کشیدگی کے نتیجے میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے پانچ دیگر سینیئر اہلکاروں نے بھی استعفیٰ دیا ہے۔

ماہرِ صحت اور طویل عرصے سے سرکاری خدمات انجام دینے والی سوزن موناریز کو سی ڈی سی کا سربراہ بنے ابھی ایک ماہ بھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ رابرٹ ایف کینیڈی کے محکمہ صحت و انسانی خدمات (ایچ ایچ ایس) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر اعلان کیا کہ وہ ’اب ادارے کی ڈائریکٹر نہیں رہیں۔‘

تاہم سوزن موناریز کے وکلا نے کہا کہ انہوں نے نہ تو استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وائٹ ہاؤس سے ان کی برطرفی کے بارے میں کوئی اطلاع موصول ہوئی ہے، اس لیے وہ استعفیٰ نہیں دیں گی۔

بعدازاں وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی کہ سوزن موناریز کو برطرف کر دیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان کوش دیسائی نے اے ایف پی کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا: ’جیسا کہ ان کے وکیل کے بیان سے واضح ہے کہ سوزن موناریز صدر کے ’امریکہ کو دوبارہ صحت مند بنانے‘ کے ایجنڈے سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’چونکہ سوزن موناریز نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا، حالانکہ انہوں نے ایچ ایچ ایس قیادت کو اس ارادے سے آگاہ کیا تھا، وائٹ ہاؤس نے انہیں سی ڈی سی کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔‘

تاہم ان کے وکلاء نے کہا کہ ’انہیں آج رات وائٹ ہاؤس کے عملے کے ایک رکن نے بتایا کہ وہ برطرف کر دی گئی ہیں۔‘

وکلا نے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا: ’چونکہ وہ صدر کی مقرر کردہ اور سینیٹ سے توثیق یافتہ افسر ہیں، اس لیے صرف صدر ہی انہیں برطرف کر سکتے ہیں۔

’اسی بنیاد پر، ہم ڈاکٹر موناریز کو موصول ہونے والے نوٹیفکیشن کو قانونی طور پر ناقص قرار دیتے ہیں اور اسے تسلیم نہیں کرتے اور وہ تاحال سی ڈی سی کی ڈائریکٹر ہیں۔‘

اس سے قبل ایک بیان میں وکلا نے رابرٹ ایف کینیڈی پر الزام عائد کیا کہ وہ ’عوامی صحت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور لاکھوں امریکیوں کی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔‘

واشنگٹن پوسٹ، جس نے سوزن موناریز کی برطرفی کی خبر سب سے پہلے دی، نے بتایا کہ رابرٹ ایف کینیڈی نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا کیونکہ انہوں نے ان کی ویکسین پالیسی میں کی جانے والی تبدیلیوں کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ