کوئٹہ کے سول ہسپتال کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ لسٹ کے مطابق کوئٹہ میں منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسہ گاہ کے باہر بم دھماکے میں 14 افراد جان سے گئے اور 30 زخمی ہوگئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بھی 14 افراد کی اموات اور کم از کم 40 افراد کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے جلسے کے باہر ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ ’حکام کو ہدایت دی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور دھماکے میں ملوث عناصر کی نشاندہی کر کے انہیں قرار واقعی سزا دلائی جائے۔‘
بیجنگ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ’دہشت گرد بلوچستان کے امن اور ترقی کے دشمن ہیں اور معصوم شہریوں پر بزدلانہ حملے کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔‘
صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے رات گئے سول ہسپتال کے دورے کے موقعے پر میڈیا کو بتایا تھا کہ دھماکے کے بعد ہسپتال منتقل کیے گئے 11 افراد کی اموات ہوئی ہیں اور 31 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس سے قبل ترجمان سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر وسیم بیگ نے ہسپتال منتقل کی جانے والے پانچ افراد کی اموات اور 29 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کو طلب کر لیا گیا ہے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان غلام نبی مری نے اینڈپیڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ دھماکہ سریاب روڈ پر واقع شاہوانی سٹیڈیم کی کار پارکنگ میں اس وقت ہوا جب جسلہ ختم ہوا اور پارٹی کارکنان سٹیڈیم سے باہر نکل رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
غلام نبی مری کے مطابق حملہ خود کش لگتا ہے تام سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ نیشنل پارٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے وقت بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور دیگر پارٹیوں کے رہنماء جلسہ گاہ سے نکل چکے تھے۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق حکومت نے شاہوانی سٹیڈیم میں دھماکے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔
سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
ایک بیان میں عوام سے اپیل کی گئی ہہ کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور اداروں سے تعاون کریں۔
منگل کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے بزرگ اور ممتاز قوم پرست رہنما سردار عطااللہ مینگل کی برسی کے موقع پر جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا تھا۔
جلسے میں بلوچستان کے مختلف پارٹیوں کے سربراہ اور نمائندے شریک تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے شاہوانی سٹیڈیم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’انسانیت دشمنوں کی بزدلانہ کارروائی ہے۔‘
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے، ہسپتال انتظامیہ اور طبی عملے کو الرٹ رہے اور زخمیوں کے علاج میں کوئی کوتاہی نہ برتنے کی کی ہدایت کی ہے۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی سریاب بم دھماکے کے واقعے کے خلاف بدھ کو تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ’یہ بزدلانہ اور وحشیانہ کارروائی معصوم جانوں کے ضیاع اور جمہوری سیاسی جدوجہد کے خلاف کھلی دہشت گردی ہے۔‘
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کوئٹہ بار کی جانب سے شاہوانی اسٹیڈیم کوئٹہ میں بی این پی کے جلسے پر ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے بدھ کو بلوچستان بھر کی عدالتوں سے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔