بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے ہائیکرز اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش ہیں اور اونچے پہاڑوں پر ہائیکنگ کے ساتھ شجر کاری، جنگلی حیات کے تحفظ اور بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے ڈیمز بھی بنا رہے ہیں۔
کوئٹہ میں نوجوانوں کے لیے دیگر سرگرمیاں زیادہ میسر نہ ہونے سے کافی تعداد میں نوجوان ہائیکنگ کا شوق رکھتے ہیں۔
کوہ سلیمان رینج میں گھرے کوئٹہ کے چاروں اطراف میں کوہ زرغون، کوہ تکتو، کوہ چلتن اور کوہ مہردار واقع ہیں۔ ان تمام پہاڑیوں پر ہائیکنگ کے لیے سینکڑوں ٹریکس موجود ہیں۔ شہر سے قریب مری آباد میں پہاڑی پر پیدل اور سائیکلوں کے لیے بھی ٹریک تعمیر کیا گیا ہے اور ان چوٹیوں سے رات کے وقت کوئٹہ شہر کے انتہائی حسین مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کوئٹہ میں ہائیکرز کی درجنوں ٹیمیں ہیں جو اجتماعی اور کچھ انفرادی طور فلاحی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مستونگ سے تعلق رکھنے ایک نوجوان کئی دہائیوں سے ان چوٹیوں پر شجر کاری کرتے اور کئی فٹ بلندی پر پانی پہنچاتے ہیں، جہاں ایک عام شخص بغیر کسی سامان کے آسانی سے پہنچ بھی نہیں سکتا۔
ایسے ہی ایک ہائیکر اسد جان شاہوانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہائیکنگ کرنا تو ایک شوق ہے اصل مقصد ان پہاڑوں کو سرسبز کرنا ہے تاکہ ماحولیاتی تبدیلی کی رکاوٹ کے لیے اپنا حصہ ڈال سکوں۔ ان اونچی چوٹیوں پر پودوں کو پانی کے ساتھ لانا مشکل ضرور ہے مگر یہ ہمارا جذبہ ہے۔‘
ان چوٹیوں پر پانی کی قلت ہے مگر جنگلی حیات جیسے کہ چیتے، مارخور، چکور، کبوتر اور دیگر جانوروں کے لیے ان نوجوانوں نے چوٹیوں پر چھوٹے گڑھے تعمیر کر رکھے ہیں، جہاں سے وہ پانی پیتے نظر آتے ہیں۔
سیزنل ہائیکر روشن خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہائیکنگ کے لیے کوئٹہ میں بہت سے اچھے ٹریکس ہیں۔ ان ٹریکس پر ہمارے ساتھے شجر کاری کرتے ہیں اور پانی کی حفاظت کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیمز بناتے ہیں۔ یہ اقدام چلتن کی نایاب جنگلی حیات کو زندگی جینے کا ایک سہارا بھی ہے۔‘
پہاڑوں پر سالانہ شجر کاری مہم میں حصہ لینے والے نوجوان ہائیکر سلطان بادشاہ اور طاہر بلوچ نے بتایا کہ ’کوئٹہ موسمیات کے حوالے سے پہلے جیسا نہیں رہا۔ ہم کئی سالوں سے ہائیکنگ کر رہے ہیں اور ان پہاڑوں کو سرسبز کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ اس کار خیر میں ہر کوئی حصہ لے سکتا ہے۔‘
کوئٹہ کے ہائیکرز ان پہاڑی چوٹیوں کو سرسبز کر رہے ہیں، جن میں ایک چوٹی چلتن پہاڑ کی بھی ہے۔ یہ چوٹی تین ہزار میٹر سے بلند ہے اور اس کے اطراف میں موسم انتہائی ٹھنڈا رہتا ہے اور سب سے پہلے برف باری بھی یہاں ہوتی ہے۔
دو سال قبل حکومت نے ان پہاڑی علاقوں میں زیتون کے درخت لگانے کا اعلان کیا تھا لیکن اب تک کوئی اقدام نظر نہیں آ رہے۔ حکومت اگر ان نوجوانوں کو زیتون کے درخت فراہم کرے تو ان پہاڑی چوٹیوں کو نہ صرف سرسبز کیا جاسکتا ہے بلکہ اس سے معاشی طور پر فائدہ اٹھانے کے ساتھ سیاحت میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے۔