خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں پولیس کے مطابق بدھ کو لوئر کرم میں ایک مسافر گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پانچ افراد جان سے چلے گئے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کوہاٹ ڈویژن عباس مجید مروت نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعہ ماہورہ احمد خان نامی علاقے میں پیش آیا۔
گذشتہ برس نومبر میں لوئر کرم کے علاقے اوچت میں پاڑا چنار جانے والی مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں 42 افراد جان سے گئے تھے، جس کے بعد علاقے میں جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی تھی۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی شدید جھڑپوں میں درجنوں افراد جان سے گئے تھے، جس کے بعد ٹل -پاڑا چنار شاہراہ مکمل طور پر بند کر دی گئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں ایک جرگے کی ذریعے معاہدہ طے پایا گیا تھا اور مرکزی شاہراہ کو کھول دیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ ’پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے اور اب تک 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد پولیس کے مطابق ٹل سے پاڑا چنار جانے والی مرکزی شاہراہ کو ایک مرتبہ پھر ’سکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔‘
کرم میں گذشتہ کچھ عرصے سے حالات معمول پر آنا شروع ہوئے تھے اور ٹل پاڑا چنار شاہراہ کو ٹریفک کے لیے کھولا گیا تھا۔
تاہم گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے جھگڑے کے بعد کرم میں شدت پسندی نے بھی سر اٹھایا تھا اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے بعض علاقوں میں آپریشن بھی کیا گیا تھا۔
آپریشن کے نتیجے میں لوئر کرم کے بعض علاقوں کے رہائشیوں کو نقل مکانی بھی کرنی پڑی تھی لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے حالات معمول پر آگئے تھے۔
مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے سے قبل گذشتہ سال اکتوبر میں بھی مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 16 افراد جان سے گئے تھے۔
اس تازہ واقعے سے خدشہ ہے کہ علاقے میں کشیدگی پھر سے پیدا ہوسکتی ہے۔