خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے منگل کی رات پشاور میں قبائلی عمائدین اور عوامی نمائندوں پر مشتمل جرگے کے بعد صوبے کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر کرفیو نافذ کرنے سے روک دیا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’تمام ڈپٹی کمشنرز کو واضح احکامات دے رہا ہوں کہ کسی بھی طرح کے حالات میں کوئی بھی کرفیو کا آرڈر آپ نہیں کریں گے جب تک آپ ہوم سے اجازت نہیں لیتے، کوئی 144 کا نفاذ نہیں ہو گا جب تک آپ محکمہ داخلہ سے اجازت نہیں لیں گے۔‘
خیبر پختونخوا میں پولیس نے منگل کو ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کی وجہ سے 16 علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے بیان میں کہا تھا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں کے مدنظر 16 علاقوں میں کرفیو نافذ ہو گا۔‘
ایک پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا تھا کہ شدت پسندوں کے خلاف آج سے ’ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا گیا ہے اور علاقے میں 31 جولائی تک کرفیو نافذ رہے گا۔‘
دوسری جانب باجوڑ کے قبائلی مشران نے ایک اجلاس کے بعد وہاں جاری جھڑپوں میں ملوث فریقین سے عام شہریوں اور ان کی املاک کو نقصان نہ پہنچنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے کسی اقدام کا جواب وہ بحثیت قوم دیں گے۔
اب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ڈپٹی کمشنر کسی بھی ضلع میں کرفیو نافذ نہیں کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ انہوں نے ضم اضلاع میں امن کے لیے جرگوں کے انعقاد کا شیڈول جاری کیا ہے، دس دنوں میں مقامی سطح کے جرگوں کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا، ان جرگوں میں مقامی مشران، منتخب عوامی نمائندوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت اور تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل اور بیانیہ تیار کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان جرگوں کی سفارشات اور فیصلوں کو سکیورٹی کے ذمہ داروں کے سامنے رکھ دیا جائے گا تاکہ موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کی جائے۔ ’ہم دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن یہ عوام کے اعتماد کے ساتھ ہونا چاہیے، ہمیں ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کے معاملے پر بھی تحفظات ہیں، یکم اگست سے اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں دیگر معاملات کے علاوہ اس معاملے پر بحث کی جائے گی کہ اسے فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان؟‘
علی امین گنڈا پور نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ’خیبر پختونخوا حکومت پائیدار امن، عوامی تحفظ اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور آل پارٹیز کانفرنس میں اِنہی واقعات اور معاملات کو حل کرنے پر سنجیدگی سے غور کرکے تجاویز مرتب کی گئی تھیں۔‘