انڈیا کے 15 سالہ دفاعی منصوبے میں کیا شامل ہے؟

انڈیا نے اپنے دفاع کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 15 سالہ منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

انڈین بحریہ کی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں چار اگست، 2021 کو کوچی کے نیول ڈاک یارڈ سے سمندری آزمائش کے آغاز پر روانہ ہونے والا مقامی طور پر تیار کردہ طیارہ بردار بحری جہاز ’وکرانت‘ دکھایا گیا ہے (اے ایف پی)

انڈیا نے جمعے کو اپنے دفاع کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 15 سالہ منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت جوہری توانائی سے چلنے والے تیسرے طیارہ بردار جہاز کی تیاری متوقع ہے۔

اس منصوبے کے تحت انڈین بحریہ پہلی بار اندرون ملک تیار کیے گئے لڑاکا جیٹ طیارے استعمال کرے گی۔

انڈیا کے اردگرد اس کے سٹریٹجک حریف چین اور پاکستان ہیں، جن سے حالیہ برسوں میں اس کی خونریز جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ 

نئی دہلی تیزی سے ملکی دفاعی کمپنیوں پر انحصار بڑھا رہا ہے تاکہ صلاحیتوں کو مضبوط کرے اور روس، فرانس اور امریکہ جیسے اسلحے کے غیر ملکی سپلائرز پر انحصار کم کر سکے۔

انڈین وزارت دفاع کے 2025 کے روڈ میپ کے مطابق ’ایسے میں جب قوم آنے والی دہائیوں میں بڑے چیلنجز اور ذمہ داریاں قبول کرنے کی دہلیز پر کھڑی ہے، تو یہ لازم ہے کہ افواج کو اسی کے مطابق تیار کیا جائے۔ اس لیے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری اگلا راستہ ہے۔‘

انڈیا کے پاس اس وقت دو طیارہ بردار بحری جہاز ہیں جن میں سے ایک روسی ساختہ اور دوسرا مقامی طور پر تیار کردہ ہے۔ 

مجوزہ طیارہ بردار جہاز کو ایٹمی توانائی کی مدد چلانے کی توقع ہے جو انڈیا کے لیے پہلا موقع ہو گا۔ اس منصوبے کا مقصد زیادہ دور تک رسائی اور خفیہ آپریشن ممکن بنانا ہے۔

دستاویز میں کم از کم 10 جوہری پروپلشن سسٹمز کے بارے میں بتایا گیا ہے تاکہ طیارہ بردار جہاز اور مستقبل کے دیگر جنگی بحری جہاز بنائے جا سکیں۔ 

اسے سے انڈیا کی بحر ہند میں سٹریٹجک پہنچ بڑھانے کی خواہش نمایاں ہوتی ہے۔

انڈیا اپنی بحریہ کے لیے نئی جنریشن کے دو انجن والے لڑاکا طیارے اور ہلکے جنگی طیاروں کی ایک غیر متعین تعداد شامل کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ یہ طیارے سرکاری کمپنی ہندستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ تیار کر رہی ہے۔

اپریل میں انڈیا نے فرانس کے ساتھ 630 ارب انڈین روپے (تقریباً آٹھ ارب ڈالر) کا معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت فرانسیسی کمپنی داسو ایوی ایشن کے تیار کردہ دو اور ایک سیٹ والے 26 رفال طیارے حاصل کیے جائیں گے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا ان طیاروں کو اپنے دو طیارہ بردار بحری جہازوں آئی این ایس وکرانت اور آئی این ایس وکرم آدتیہ پر تعینات کرے گا۔

انڈیا کو امید ہے کہ 2030 تک اس کے پاس 62 رفال جیٹ طیارے استعمال میں ہوں گے، جن میں 36 فضائیہ کے لیے ہوں گے جو 2020 میں آنا شروع ہوئے۔ اس وقت طیارہ بردار جہاز پر سوویت ساختہ مگ 29 کا بیڑہ موجود ہے۔

روڈ میپ میں دو الیکٹرو میگنیٹک ایئرکرافٹ لانچ سسٹمز حاصل کرنے کی توقع بھی ظاہر کی گئی ہے جو امریکی بحریہ کے لیے تیار کیے گئے ہیں تاکہ طیاروں کو روایتی سٹیم کیٹاپلٹس کی بجائے برقی مقناطیسی قوت کے ذریعے طیارہ بردار جہازوں سے اڑایا جا سکے۔

منصوبے میں ڈرونز پر بھی خصوصی زور دیا گیا ہے۔ انڈیا نے اس مالی سال میں دفاع کے لیے تقریباً 6.81 کھرب انڈین روپے (77 ارب ڈالر) مختص کیے ہیں۔ 

عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ، روس اور چین کے بعد انڈیا دفاع پر خرچ کرنے والا دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا