وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات بشمول موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے نقصانات کم کرنے کے لیے دو ہفتوں میں جامع لائحہ عمل تیار کریں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اس سال جون کے آخر سے اب تک مون سون بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں 900 سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں، جب کہ لاکھوں متاثر ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میںبارشوں اور سیلاب سے 18 لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ 13 ہزار دیہات میں 33 لاکھ لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہوئے ہیں۔
اس صورت حال کو انڈیا میں ڈیموں سے پانی کے غیر معمولی اخراج کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
ملک میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد میں وزیر اعظم کی صدارت میں آج اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں شہباز شریف نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو آئندہ برس کی مون سون کے لیے ابھی سے تیاری کرنے کی ہدایت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے متاثرین سیلاب جو نادرا کے پاس رجسٹرڈ نہیں، ان تک مالی معاونت پہنچانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس کو بتایا گیا کہ مون سون کا آخری سپیل ختم ہونے کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام شروع کیا جائے گا اور فی الحال تمام وسائل و افرادی قوت ریسکیو، ریلیف و انخلا کے لیے مختص ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں بجلی کے متاثرہ نظام میں سے 80 فیصد کو بحال کیا جا چکا ہے جبکہ متاثرہ پلوں و شاہراہوں کو رابطوں کی بحالی کے لیے مرمت بھی کر دیا گیا ہے۔
اسی طرح مجموعی طور پر پورے ملک میں 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی بروقت نقل مکانی کروائی گئی جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے 4100 سے زیادہ پھنسے ہوئے شہریوں کو ریسکیو کیا گیا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے متاثرین سیلاب کے لیے 6300 ٹن سے زائد امدادی سامان پہنچایا اور طبی سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے 2400 سے زائد میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے۔