’آپ کو بھلایا نہیں‘: ملالہ کے والدین کا سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ

ملالہ یوسفزئی کے والدین نے سب سے پہلے سوات کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امان کوٹ، مکان باغ اور سیدو شریف مینگورہ کے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا اور وہاں بارشوں اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والدین، ضیاالدین یوسفزئی اور تور پکئی یوسفزئی نے حالیہ دنوں خیبر پختونخوا کے سیلاب سے شدید متاثرہ اضلاع بونیر، شانگلہ اور سوات کا دورہ کیا، جہاں اعداد و شمار کے مطابق اب تک پانچ سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

ملالہ یوسفزئی کے والدین نے سب سے پہلے سوات کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امان کوٹ، مکان باغ اور سیدو شریف مینگورہ کے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا اور وہاں بارشوں اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔

پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب نے پورے ملک بشمول خیبرپختونخوا میں شدید تباہی مچائی ہے جس کے نتیجے میں اب تک نو سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں اب تک کل 905 اموات ہو چکی ہیں جن میں سے سب سے زیادہ اموات خیبرپختوخوا میں ریکارڈ کی گئی جن کی تعداد 502 ہے جبکہ 231 کے قریب شہری صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں جان سے گئے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں بونیر، شانگلہ اور سوات سرفہرست ہیں۔

برطانیہ میں مقیم ملالہ یوسفزئی کے والدین نے انہی اضلاع کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہ سکولوں اور گھروں کا معائنہ بھی کیا۔

بعد ازاں انہوں نے ضلع بونیر کے علاقے پیر بابا، پشونی بعد وہ اپنے آبائی گاؤں ضلع شانگلہ کا رخ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین کے ساتھ وقت گزارا اور نقصانات کا معائنہ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر ملالہ فنڈ کے شریک بانی اور ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین یوسفزئی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس غم کی گھڑی میں اپنے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان سیلابوں نے گھر اور خواب دونوں بہا دیے ہیں، لیکن ہم یہاں یہ بتانے آئے ہیں کہ آپ کو بھلایا نہیں گیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب میڈیا پر سیلاب کی صورت حال دیکھی تو وہاں (لندن) بیٹھنا مشکل ہو گیا تھا۔ اسی لیے ہم چاہتے تھے کہ جلد از جلد آ کر متاثرین سے ملاقات کریں اور حالات کا جائزہ لیں۔‘

ضیاالدین یوسفزئی کہتے ہیں کہ ’قدرتی آفات اللہ کی طرف سے آتی ہیں، لیکن اللہ نے ہمیں عقل بھی دی ہے کہ ہم اسے استعمال کریں۔ یہ تباہی صرف قدرتی نہیں بلکہ انسان کے رویوں کا نتیجہ بھی ہے۔ اگر ہم اپنا طرز عمل بدلیں تو ایسی آفات کو کسی حد تک روکا جا سکتا ہے۔‘

ملالہ یوسفزئی کی والدہ تور پیکئی یوسفزئی نے بھی اس موقع پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کی اور کہا کہ ’جب ہمیں یہ خبر ملی تو یہ ہمارے لیے نہایت مشکل وقت تھا۔ اپنے لوگوں کو تکلیف میں دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔ یہاں ہم نے زندگی گزاری ہے، اس لیے ان کی مشکلات ہمارے دل پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔

’لیکن اس مشکل گھڑی میں فلاحی تنظیموں نے جو کردار ادا کیا وہ انتہائی قابلِ تعریف ہے، کیونکہ صرف پیسے سے سب کچھ ممکن نہیں ہوتا۔ انسان کا وقت اور ساتھ دینا سب سے ضروری ہے، اور سب نے مل کر وہ دیا ہے۔‘

دورے کے اختتام پر ملالہ یوسفزئی کے والدین نے سوات میں منعقدہ ایک تقریب میں امدادی کارکنوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ دریاؤں کے کنارے تعمیرات کو فوری طور پر روکے اور عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مؤثر اقدامات کا مطالبہ کرے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان