برطانوی پولیس کے مطابق دارالحکومت لندن میں ہفتے کو فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں کیے گئے مظاہرے سے 400 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جون 2025 میں فلسطینی حامی مہم گروہ ’فلسطین ایکشن‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد اس کی حمایت کو بھی جرم قرار دیا گیا تھا۔
برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت اس فیصلے کے بعد تنظیم کی رکنیت یا حمایت کرنے پر 14 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
سینکڑوں افراد نے برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے فلسطین ایکشن کے حق میں احتجاج کیا۔ بعض مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر ’میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں۔ میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں‘ کا نعرہ درج تھا۔
غزہ کی بلند رہائشی عمارتیں اسرائیلی بمباری کی زد میں pic.twitter.com/jknkQqJZ2m
— Independent Urdu (@indyurdu) September 6, 2025
دارالحکومت کی میٹروپولیٹن پولیس نے پہلے ہی خبردار کیا کہ وہ کسی ایسے شخص کو گرفتار کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گی جو واضح طور پر اس کالعدم گروپ کی حمایت کرے گا۔
پولیس نے ہفتے کی رات ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ’احتجاج کے سلسلے میں 425 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا۔ اکثر لوگوں کو کالعدم تنظیم کی حمایت کرنے پر کیا گیا۔‘
74 سالہ ریٹائرڈ خاتون پولی سمتھ نے کہا کہ ریلی میں شامل لوگ ’دہشت گرد نہیں ہیں۔ یہ پابندی ہٹائی جانی چاہیے۔‘
62 سالہ نائجل ری سائیکلنگ کمپنی کے سی ای او ہیں اور جنہوں نے اپنا خاندانی نام ظاہر کرنے سے انکار کیا، کا کہنا تھا کہ جولائی میں عائد کی گئی حکومتی پابندی ’بالکل نامناسب‘ ہے۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا: ’انہیں اپنا وقت (فلسطینیوں کی) نسل کشی کو روکنے کی کوشش پر صرف چاہیے نہ کہ مظاہرین کو روکنے پر۔‘
بعد ازاں پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا۔ اس دوران مظاہرین پولیس کے خلاف ’شرم کرو‘ کے نعرے لگائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مظاہرین کی جانب سے گرفتاریاں روکنے کی کوشش کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
پولیس نے کہا کہ 25 سے زیادہ افراد کو مبینہ طور پر ’پولیس اہلکاروں پر حملوں اورعوامی بد نظمی کے جرائم‘ پر گرفتار کیا گیا۔
ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر کلیئر سمارٹ نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو ’ناقابل برداشت‘ بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا، جن میں گھونسے مارنا، لاتیں مارنا اور ان پر تھوکنا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’احتجاج کے تناظر میں ہمارا کردار یہی ہے کہ قانون نافذ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ جو لوگ اپنے احتجاج کے حق کا استعمال کر رہے ہیں وہ یہ کام محفوظ طریقے سے کر سکیں۔‘
فلسطین ایکشن پر یہ پابندی 20 جون کو اس وقت عائد کی گئی جب اس کے کارکنوں نے برطانیہ کی رائل ایئر فورس کے برائز نورٹن بیس میں داخل ہو کر دو فوجی طیاروں کو سرخ رنگ اور ہتھوڑوں سے نقصان پہنچایا۔
یہ اقدام برطانوی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو جاری عسکری امداد کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں تقریباً 70 لاکھ پاؤنڈ (9.4 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا۔
برطانیہ میں پہلے ہی 81 تنظیمیں کالعدم قرار دی جا چکی ہیں جن میں حماس اور القاعدہ بھی شامل ہیں۔