انڈیا نے جمعے کو امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب دونوں ممالک کے باہمی مفادات اور حساسیت کو مدنظر رکھے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب دو روز قبل ریاض نے انڈیا کے حریف پاکستان کے ساتھ ایک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اگرچہ اس معاہدے کی تفصیلات زیادہ سامنے نہیں آئیں، لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر ہونے والی جارحیت کو دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان ایک وسیع سٹریٹجک شراکت داری ہے جو گذشتہ چند برسوں میں نمایاں طور پر گہری ہوئی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ سٹریٹجک شراکت داری باہمی مفادات اور حساسیتوں کو مدنظر رکھے گی۔‘
سعودی عرب انڈیا کو پٹرولیم برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور رواں سال دونوں ممالک نے خام تیل اور مائع پٹرولیم گیس کی سپلائی میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق دونوں ممالک ریفائنریز اور پیٹروکیمیکلز میں مشترکہ منصوبوں پر بھی غور کر رہے ہیں۔
جمعرات کو انڈین وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اسے علم تھا کہ یہ معاہدہ زیر غور ہے اور وہ اس کے نئی دہلی پر اثرات کا جائزہ لے گی۔
دونوں ہمسایہ ممالک اب تک تین بڑی جنگیں لڑ چکے ہیں اور متعدد جھڑپیں کر چکے ہیں، جن میں مئی میں ہونے والی چار روزہ لڑائی شامل ہے جو کئی دہائیوں کی سب سے شدید جھڑپ قرار دی گئی۔