پاکستان اور انڈیا ایک بار پھر آج ایشیا کپ 2025 کے سپر فور مرحلے میں آمنے سامنے ہیں۔ ایک اور اتوار لیکن اب کس کا سورج طلوع ہو گا اور کس کا غروب؟
اس میچ پر سیاست کے بادل لہرا رہے ہیں اور روایتی حریفوں کے باہمی اختلافات اب سرحدوں سے نکل کر کھیل کے میدان میں ’ہینڈ شیک‘ تنازعے تک پہنچ گئے ہیں۔
14 ستمبر کو ہونے والے میچ میں ٹاس کے موقع پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو بتایا تھا کہ انڈین کپتان سوریہ کمار یادو سے ہاتھ نہیں ملایا جائے گا۔ پاکستان نے اس رویے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دے کر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے ریفری کی فوری معزولی کا مطالبہ کیا۔
آئی سی سی کرکٹ کا منتظم بااختیار ادارہ ہے اور اس کی ذمہ داریوں میں سب سے اہم کرکٹ کو ایک کھیل کی حیثیت سے باقی رکھنا ہے، لیکن گذشتہ ایک ہفتے میں جس طرح آئی سی سی ایک معذور اور بے ضرر ادارے کی شکل میں ظاہر ہوا ہے، اس نے اس کی حیثیت پر بہت سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
ایک فریق کی شکایت پر آئی سی سی کی خاموشی اور میچ ریفری کی سبک دوشی کے مطالبے کو نظر انداز کرکے آئی سی سی اپنی غیر جانبداری نہیں بلکہ اپنی معذوری کا اظہار کرتا رہا ہے۔
پی سی بی نے میچ ریفری پائی کرافٹ کے اپنے اختیارات سے تجاوز کرنے پر انہیں برطرف کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور مطالبہ نہ ماننے تک متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ نہ کھیلنے کا اعلان کیا تھا، بعدازاں آخری لمحات میں آئی سی سی نے کوچ، کپتان اور ٹیم مینیجرز کی موجودگی میں ریفری سے ملاقات کروائی، تاہم پی سی بی کی جانب سے ملاقات کی آڈیو کے بغیر مختصر ویڈیو شیئر کرنے پر آئی سی سی نے سخت ردعمل دیا اور اسے پروٹوکول کی خلاف ورزی قرار دیا۔
وہ لمحہ جب پی سی بی کے مطابق آئی سی سی میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستان، انڈیا میچ میں کپتانوں کو مصافحہ کرنے سے منع کرنے پر پاکستانی کپتان اور مینجر سے معذرت کی۔
— Independent Urdu (@indyurdu) September 17, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/rsAhIkBokk pic.twitter.com/VZBrPGLrVp
آئی سی سی کے سی ای او سنھوگ گپتا نے ایک روز قبل پی سی بی کو سخت الفاظ میں خط لکھا کہ اینڈی پائی کرافٹ کے ساتھ میٹنگ کے دوران پی سی بی کے میڈیا مینیجر نے ویڈیو ریکارڈ کرکے آئی سی سی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ پی سی بی کا موقف ہے کہ میٹنگ کی کارروائی اور ویڈیو ریکارڈنگ آئی سی سی کی مرضی سے ہوئی ہے، آئی سی سی نے صرف آڈیو ریکارڈ کرنے سے منع کیا تھا۔
دوسری طرف پائی کرافٹ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے معافی نہیں مانگی بلکہ ایشین کرکٹ کونسل کی پیغام رسانی پر افسوس کا اظہار کیا تھا، جو انہیں نہیں کرنا چاہیے تھا۔ پائی کرافٹ کا موقف ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل کے عہدےدار نے دونوں کپتانوں کو ان کے ذریعے ہاتھ نہ ملانے کا پیغام پہنچانے کا کہا تھا۔
پاکستان انڈیا پھر آمنے سامنے
ایشیا کپ کا سانچہ ایسے ڈھالا گیا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کئی بار آمنے سامنے آئیں۔ سپانسرز ان دونوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ پیسہ سمیٹنا چاہتے ہیں۔
پہلے گروپ میچ میں انڈیا نے پاکستان کو یکطرفہ شکست دی، جہاں گرین شرٹس کی بیٹنگ اپنے عزائم پورے کرسکی اور نہ بولنگ امیدوں پر پوری اتر سکی۔
پاکستان ٹیم اس میچ میں ایک عضو مضمحل کی تصویر بنی رہی اور سب سے زیادہ دکھ کی بات یہ تھی کہ انڈین سپنرز کے سامنے کھلاڑی مجبور نظر آئے، حالانکہ کلدیپ یادو کے سوا دوسرے سپنرز کل وقتی نہیں تھے اور تجربہ بھی بہت کم تھا لیکن اناڑیوں کی مانند ہونے والی بیٹنگ نے پاکستانی ٹیم کے پروقار ماضی کے چہرے پر نااہلی کی مہر ثبت کر دی۔
اگر گذشتہ اتوار کے میچ سے اس میچ تک کا فاصلہ دیکھیں تو سات دن میں پاکستانی ٹیم مزید پریشانیوں کا شکار نظر آتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے خلاف بیٹنگ نے وہ رنگ نہیں جمایا، جو ایک طفلِ مکتب ٹیم کے خلاف ہونا چاہیے تھا۔ امارات کی جزوقتی کھلاڑیوں کی ٹیم نے پاکستانی ٹیم کو کس حد تک پریشان کر دیا تھا، وہ تاریخ نے محفوظ کر لیا ہے۔ محض ناتجربہ کاری کے باعث اماراتی میچ جیت نہ سکے ورنہ 160 رنز ناقابلِ عبور نہ تھے۔
انڈیا کے ساتھ دوسرے میچ میں پاکستانی ٹیم ابھی تک گومگو کی کیفیت میں ہے کہ صائم ایوب اوپننگ کریں یا نہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ کوئی اور کھلاڑی بھی توقعات پر پورا نہیں اتر رہا ہے۔ فرحان رنز تو کر رہے ہیں لیکن کسی کام کے نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان ابھی تک پاور پلے میں سب سے کم رنز کرنے والی ٹیم ہے۔ حتیٰ کہ ہانگ کانگ بھی اس سے آگے ہے۔
پاکستان ٹیم کے پاس زیادہ آپشنز نہیں ہیں۔ شطرنج کا ہر مہرہ آزمایا جاچکا ہے۔ تاش کے پتوں کی طرح بار بار ادھر ادھر کرنے کے باوجود کوئی بھی کھلاڑی کام نہیں آ رہا۔
شاید اب ہیڈ کوچ اپنے ترکش کے آخری تیر کو چلاتے ہوئے فخر زمان سے اوپننگ کروائیں اور صائم ایوب ون ڈاؤن آئیں لیکن مسئلہ مڈل آرڈر کا بھی ہے، جہاں رنز کی رفتار تیز کرنے والا کوئی بلے باز نہیں ہے۔ حسن نواز اپنی خراب تکنیک کے باعث زنگ آلود ہتھیار ہیں اور محمد نواز کا بلا بھی خاموش ہے۔
بظاہر پاکستان اپنی اسی ٹیم کو باقی رکھے گا، جو امارات کے خلاف کھیلی تھی۔ ممکن ہے صرف ایک تبدیلی ہو اور خوشدل شاہ کی جگہ سفیان مقیم کو جگہ دی جائے، اگر پچ میں پیس نہ ہوا تو حارث رؤف کی جگہ فہیم اشرف کو واپس لایا جائے گا تاکہ بیٹنگ مضبوط ہو سکے۔
انڈیا کی کیا حکمت عملی ہو گی؟
انڈیا کی ٹیم یقینی طور پر وہی ہو گی، جس نے گذشتہ ہفتے پاکستان کو شکست دی تھی۔
عمان کے خلاف انڈیا نے جسپریت بمرا اور چکرورتی کو آرام دیا تھا لیکن عمان نے انڈیا کا بہترین مقابلہ کی۔ انڈیا کی زبردست بیٹنگ لائن کو 188 تک محدود رکھنا اور پھر خود 167 تک پہنچ جانا بڑی کامیابی ہے۔ عمان نے پاکستان کو سبق دیا ہے کہ انڈیا ناقابلِ شکست نہیں ہے۔
انڈیا کے لیے بری خبر یہ ہے کہ اکشر پٹیل زخمی ہوگئے ہیں اور شاید نہ کھیل سکیں۔ ان کی جگہ رنکو سنگھ کھیل سکتے ہیں لیکن ایک سپن بولر کی کمی ہو جائے گی جبکہ انڈیا کی اصل طاقت سپنرز ہی ہیں۔
دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا میچ دونوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ انڈیا کو اپنی برتری قائم رکھنے کا دباؤ ہے اور پاکستان کو اپنا وجود برقرار رکھنے کی فکر ہے۔
اگرچہ اس دوسرے موقعے میں بھی انڈیا مضبوط اور توانا نظر آتا ہے لیکن پاکستانی ٹیم اگر اپنا ہوم ورک اچھا کرے اور میچ پر مکمل فوکس کرے تو انڈیا کو شکست دے سکتی ہے۔
پاکستان کے پاس یہ سنہری موقع ہے کہ اپنی شکست کا بدلہ لے سکے لیکن ٹیم کی حالت دیکھتے ہوئے زیادہ امید تو نہیں کیونکہ ٹیم کو جس نہج پر پہنچا دیا گیا ہے، اس کے بعد کوئی معجزہ ہی پاکستان کو جیت کے ساحل تک پہنچا سکتا ہے۔