’انڈین سکیورٹی پر سوالیہ نشان‘: افغان لڑکا جہاز کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر دہلی پہنچ گیا

یہ واقعہ اتوار کی صبح تقریباً 11 بجے رپورٹ ہوا جب کام ایئرلائن کی پرواز دو گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد اندرا گاندھی انٹرنیشنل (آئی جی آئی) ایئرپورٹ پہنچی۔

کابل سے 13 سالہ لڑکا کام ایئر کے طیارے کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر دہلی پہنچا (فائل فوٹو/ کام ایئر/ فیس بک)

انڈین حکام کا کہنا ہے کہ ایک 13 سالہ افغان لڑکا اتوار کو کابل سے اڑان بھرنے والی ایک پرواز کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر دہلی پہنچ گیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نہ صرف انڈین ہوائی اڈوں کی ’سکیورٹی‘ پر سوال اٹھا رہے ہیں بلکہ اسے افغانستان کے ’حالات سے فرار‘ بھی قرار دے رہے ہیں۔

پریس ٹرسٹ انڈیا (پی ٹی آئی) نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اس 13 سالہ افغان لڑکے کو اس کے ’تجسس‘ نے اس وقت افغانستان سے دہلی پہنچا دیا جب وہ کسی طرح کابل سے اڑان بھرنے والے ایک طیارے کے لینڈنگ گیئر کمپارٹمنٹ میں چھپ گیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق ’یہ واقعہ اتوار کی صبح تقریباً 11 بجے رپورٹ ہوا جب کام ایئرلائن کی پرواز RQ-4401  دو گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد اندرا گاندھی انٹرنیشنل (آئی جی آئی) ایئرپورٹ پہنچی۔

تاہم، ذرائع نے بتایا ہے کہ مذکورہ لڑکے کو اسی روز اسی پرواز کے ذریعے واپس افغانستان بھیج دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب افغان طالبان حکومت کی سرحدی پولیس کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

اس واقعے نے جہاں انڈین ہوائی اڈوں کی سکیورٹی پر سوال اٹھائے ہیں وہیں کابل ایئر پورٹ بھی ایسی تنقید کی زد میں ہے تاہم پولیس ترجمان کہتے ہیں کہ ’ایئرپورٹ کے رن وے کی 24 گھنٹے نگرانی کی جاتی ہے اور اسے خصوصی حفاظتی حصار میں رکھا جاتا ہے۔

’حتیٰ کہ اہلکار بھی، رن وے میں داخل نہیں ہو سکتے اور اگر کوئی غلطی سے رن وے میں داخل ہوا تو تمام پروازیں معطل کر دی جائیں گی۔‘

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ’پوری طرح سے تیار ہیں اور کسی کو غیر قانونی طور پر سفر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

سوشل میڈیا صارفین افغان لڑکے کے اس عمل پر اپنے تبصروں میں افغانستان کے ’حالات سے فرار‘ اور انڈین ایئر پورٹس کی ’سکیورٹی‘ پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

انگریج نامی ایکس صارف نے اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ کوئی مہم جوئی نہیں بلکہ مجبوری ہے۔ افسوس دنیا پر کہ اس نے ایسے حالات پیدا کیے جہاں بچے اس حد تک رسک لینے پر مجبور ہیں۔‘

جیا نامی ایکس صارف نے کہتی ہیں کہ ’جب ایک 13 سالہ لڑکا موت کے خطرے کو پس پشت ڈال کر طیارے کے لینڈنگ گیئر میں چھپتا ہے تو یہ صرف ایک کہانی نہیں، بلکہ ان خوف ناک حالات کا آئینہ ہوتی ہے جن سے وہ بھاگ رہا ہے۔‘

اسی طرح کارما نامی ایکس صارف نے لکھا: ’ویزا، پاسپورٹ اور ایئر ٹکٹس ناتجربہ کار لوگوں کے لیے ہوتے ہیں، پراعتماد لوگوں کا طریقہ کار ہی بالکل الگ ہے۔‘

ایک اور سوشل میڈیا صارف کہتے ہیں کہ ’اگر ایک کم عمر بچہ بھی طیارے کے لینڈنگ گیئر میں چھپ کر انڈیا پہنچ سکتا ہے تو یہ ہماری ایئر پورٹ سکیورٹی کے بارے میں کیا کہتا ہے؟‘

’افغانستان کا دل دہلا دینے والا سانحہ ہے، مگر اس طرح کے خطرات ہم سب کے لیے نقصان دہ ہیں۔‘

لینڈنگ گیئر میں سفر کے باوجود افغان لڑکا کیسے زندہ بچ گیا؟

اس حوالے سے انڈین آئی ٹی ایکسپرٹ امیتیش اوجھا نے بتائیں ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا کہ 30 ہزار فٹ کی بلندی پر درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا سکتا ہے اور آکسیجن کی شدید کمی ہوتی ہے، زیادہ تر ایسے مسافر زندہ نہیں بچتے۔

امیتیش اوجھا بتاتےہیں: ’کابل تا دہلی کا سفر نسبتاً مختصر دورانیے یعنی تقریباً دو گھنٹے کا تھا، اس لیے مذکورہ لڑکے کو درپیش مشکل حالات کا دورانیہ کم رہا۔ لینڈنگ گیئر کے حصے میں آکسیجن کے چھوٹے ذخیرے اور نسبتاً کم پرواز کی اونچائی نے بھی اس کی مدد کی ہو گی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ممکن ہے اس کا جسم شدید سردی کے باعث ایک طرح کی ہائپوتھرمک ’ہائبرنیشن‘ حالت میں چلا گیا ہو، جس نے میٹابولزم کو کم کر دیا اور لینڈنگ تک وہ زندہ رہا۔

’حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں ایسے تقریباً 129 واقعات میں سے محض 25 فیصد سے بھی کم لوگ زندہ بچ سکے ہیں۔ یہ بچہ نہایت خوش قسمت نکلا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ