انڈیا کا 97 مقامی جنگی طیاروں کے لیے 7 ارب ڈالر کا معاہدہ

انڈین وزارت دفاع کے مطابق تیجس طیاروں کی فراہمی 28-2027 میں شروع ہو گی اور چھ سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی۔

انڈین فضائیہ کا تیجس جنگی طیارہ 12 فروری، 2025 کو بنگلورو میں ایرو انڈیا 2025 نمائش کے دوران فضائی کرتب دکھا رہا ہے (اے ایف پی)

انڈیا نے اندرون ملک 97 لڑاکا طیارے تیجس بنانے کے لیے جمعرات کو سات ارب ڈالر کے آرڈر پر دستخط کر دیے۔

انڈین فضائیہ دہائیوں کے استعمال کے بعد اپنے روسی مگ 21 طیاروں کے بیڑے کو ریٹائر کر رہی ہے۔

ہتھیار درآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملکوں میں ایک، انڈیا نے اپنی افواج کو جدید بنانے کو اولین ترجیح بنا رکھا ہے اور ملکی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بار بار کوششیں کی ہیں۔

تیجس لڑاکا طیاروں کا یہ آرڈر تعداد کے اعتبار سے انڈیا کے ایک ہی بار دیے گئے بڑے آرڈرز میں سے ایک ہے۔

ان طیاروں کی پہلی کھیپ 2016 میں فضائیہ میں شامل ہوئی تھی، جب کہ تازہ آرڈر اس کے اپ گریڈڈ ورژن ایم کے ون اے، کے لیے ہے۔

ہندی زبان میں تیجس کا مطلب ’چمک‘ ہوتا ہے۔ انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے ’97 لائٹ کمبیٹ ایئرکرافٹ (ایل سی اے) ایم کے ون اے، جن میں 68 ایک نشست اور 29 دو نشتوں والے طیارے شامل ہیں، کی خریداری کے لیے ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔‘

ایچ اے ایل سرکاری دفاعی کمپنی ہے۔ مینوفیکچرنگ کے عمل میں سو سے زیادہ انڈین کمپنیاں شامل رہی ہیں۔ طیارے میں ’64 فیصد سے زیادہ مقامی ساختہ‘ پرزے ہیں۔

انڈین وزارت دفاع کے مطابق ’ان طیاروں کی فراہمی 2027-28 کے دوران شروع ہو گی اور چھ سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی۔‘

نئی دہلی کی متعدد ممالک، خاص طور پر ہمسایہ پاکستان پر نظر ہے۔ انڈیا نے مئی میں پاکستان کے ساتھ چار روزہ جنگ لڑی جو 1999 کے بعد بدترین جھڑپ تھی۔

’بنیادی ستون‘

انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے بیان میں کہا یہ طیارے ’دفاعی تیاری کو مضبوط کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا ’یہ معاہدہ حکومت اور مسلح افواج کے اس اعتماد اور یقین کی عکاسی کرتا ہے جو اندرون پر تیار کیے گئے طیارے تیجس پر ہے، جو آئندہ برسوں میں آئی اے ایف (انڈین ایئر فورس) کا بنیادی ستون ہو گا۔‘

انڈین فضائیہ جمعے (26 ستمبر) کو چندی گڑھ میں فضائیہ کے ایک بڑے اڈے پر فلائی پاسٹ کا اہتمام کرے گی جو سوویت دور کے مگ 21 طیاروں کی آخری پرواز ہو گی۔

یہ طیارے 1960 کی دہائی سے استعمال میں ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق آخری 36 میگ طیارے اپنی سروس ختم کر دیں گے۔

انڈیا نے اب تک مجموعی طور پر 874 مگ 21 طیارے فضائیہ میں شامل کیے، جنہوں نے کئی جنگوں میں حصہ لیا۔

تاہم، کئی دہائیوں میں ان کے تقریباً 400 حادثات بھی ہوئے، جن میں 200 کے قریب انڈین پائلٹ جان سے گئے۔ اسی وجہ سے ان طیاروں کو ’اڑتے ہوئے تابوت‘ کا نام دیا گیا۔

مگ طیاروں پر کتاب کے شریک مصنف انگد سنگھ کے مطابق دہلی نے دراصل ان طیاروں کو 1990 کی دہائی کے وسط تک ریٹائر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

تاہم یہ کوششیں رک گئیں اور ان طیاروں کو ’مجبوراً‘ اپ گریڈ کیا گیا تاکہ ’ان سے مزید کام لیا جا سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈیا نے رواں سال اپریل میں فرانس کی کمپنی داسو ایوی ایشن سے 26 رفال جنگی طیارے خریدنے کے لیے کئی ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کیا ہے۔

یہ نئے طیارے پہلے سے حاصل کیے گئے 36 رفال طیاروں کے بیڑے میں شامل ہو جائیں گے۔

انگد سنگھ نے اگست میں بتایا کہ انڈیا ایک فرانسیسی کمپنی کے ساتھ مل کر اندرون ملک جنگی طیاروں کے انجن ڈیزائن اور تیار کرنے پر بھی کام کر رہا ہے۔

اس اعلان کے بعد مئی میں نئی دہلی نے اپ گریڈ کیے گئے ایڈوانسڈ میڈیم کمبیٹ ایئرکرافٹ (اے ایم سی اے) کے پروٹوٹائپ کی منظوری بھی دے دی۔

رواں دہائی میں انڈیا نے ایک بڑی ہیلی کاپٹر فیکٹری کھولی۔ اس نے اپنا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ طیارہ بردار جہاز، جنگی بحری جہاز اور آبدوزیں لانچ کیں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا۔

انڈیا نے بدھ کو اپنے اگنی پرائم میزائل کا ایک اور تجربہ کیا، جس کی رینج 2000 کلومیٹر (1242 میل) ہے۔

اس بار اس میزائل کا تجربہ خاص قسم کی ریلوے لائن پر مبنی نظام سے کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا