انڈیا کو ایسا سبق سکھایا جیسے وہ بھول نہیں پائے گا: وزیر اعظم

وزیر اعظم نے لندن میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ایک ہی جھٹکے میں دشمن کے چھ جہاز گرانے کے بعد اسے پتہ لگ گیا کہ بات نکلی تو دور تک جائے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو لندن میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ مئی میں انڈیا کے خلاف جنگ میں فتح سے دشمن کو ایسا سبق سکھایا ہے جو وہ زندگی بھر یاد رکھے گا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سالانہ تقریب میں شرکت سے قبل لندن میں قیام کے دوران سمندر پار پاکستانیوں سے خطاب میں انہوں نے پہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’جب ہم پر بے وجہ الزام لگایا گیا تو میں نے کاکول میں بیان دیا کہ پاکستان کا اس واقعے سے دور دور تک تعلق نہیں۔

’میں نے اعلان کیا کہ ایک عالمی کمیٹی بنائی جائے تاکہ اس کی شفاف تحقیقات ہوں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور یہ ثابت ہوا کہ پاکستان کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔‘

رواں سال 22 اپریل کو انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب ’آپریشن سندور‘ کے نام سے پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔

پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے۔

پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے گئے۔ انڈیا کے عسکری حکام بھی اس جنگ میں ہونے والے اپنے ’نقصان‘ کا اعتراف کر چکے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ انڈیا نے پہگام واقعے کی غیر جانب دار تحقیق کے پاکستانی مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا۔

’کئی بار میں نے پیشکش کی لیکن اس کے جواب میں چھ مئی کو دشمن نے پاکستان کے خلاف حملہ کر دیا اور بے گناہ پاکستانی شہید ہو گئے، مساجد کو شہید کیا گیا اور دوسرے مقامات کو مجو سویلین اثاثے تھے، ان پر حملے کیے گئے۔‘

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو اپنے دفاع میں کارروائی کرنی پڑی اور ایک ہی جھٹکے میں دشمن کے چھ جہاز زمین بوس ہو گئے۔

’دشمن کو چند گھنٹوں میں پتہ لگ گیا کہ بات نکلی تو بہت دور تک چلی جائے گی۔‘

وزیر اعظم نے ’معرکہ حق‘ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’صبح اڑھائی بجے مجھے سید عاصم منیر کا فون آتا ہے کہ وزیر اعظم میں آپ کو یہ خبر دینا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے ہم پر دوبارہ حملہ کر دیا ہے۔

’آپ یقین کریں کہ سید عاصم منیرکی آواز میں بلا کا ٹھہراؤ تھا، یقین محکم تھا اور انتہائی اعتماد کے ساتھ بات کر رہے تھے۔

’مجھے کہنے لگے کہ وزیراعظم، اب آپ مجھے اجازت دیں کہ چونکہ دشمن نے دوبارہ یہ مکروہ حرکت کی ہے، تو اب ہم ان کو وہ سبق سکھائیں گے کہ وہ زندگی بھر یاد رکھے گا۔‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ’فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس جنگ کی قیادت کی، بری فوج کے جوانوں اور افسروں ںے اعلیٰ کارکردگی دکھائی اور ایئر چیف ظہیر بابر کی قیادت میں شاہینوں نے جھپٹ جھپٹ کر سشمن کو قابو کیا اور پاکستان کو وہ سرفرازی نوازی جس کی تاریخ حاضر میں مثال نہیں ملتی۔‘

ان کے بقول ’ہم نے اس قبیح حرکت کا بھرپور بدلہ لیا، سیز فائر ہو چکا، اب ہم امن چاہتے ہیں، ترقی چاہتے ہیں، خوشحالی چاہتے ہیں، پاکستان کے اندر بیروزگاری کا خاتمہ چاہتے ہیں، سرمایہ کاری چاہتے ہیں اور میں نے یہ آفر کئی مرتبہ کی ہے، دنیا نے سنی ہے کہ ہم کشمیر پر، پانی کے مسٔلے پر اور دہشت گردی کے اوپر بات کرنا چاہتے ہیں، ہم برابری کی بنیاد پر بیٹھ کر آپ سے بات کرنا چاہتے ہیں اور کمشیر کے اور دوسرے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم کے کہا کہ ’کیونکہ خطے میں ہم ہمسائے ہیں، اب یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم نے امن سے رہنا ہے یا جھگڑالو ہمسائے کی طرح رہنا ہے۔

’میں سمجھتا ہوں کہ ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم عزت اور وقار کے ساتھ رہیں، لیکن اس کے لیے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا ایک بنیادی ستون ہے۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ ’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے بغیر باہمی تعلقات استوار ہوسکتے ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہا ہے۔

’یہ کبھی نہیں ہو سکتا۔ کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔‘

فلسطین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جو ظلم و ستم ہو رہا ہے، جہاں 64 ہزارسے زائد لوگ شہید ہوگئے، میں سمجھتا ہوں کہ غزہ کی پٹی کے تناسب سے جتنی شہادتیں ہوئیں، وہ سو سال میں نہیں ہوئی ہوں گئی۔‘

اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’آپ کے بھیجے گئے ’38 ارب ڈالر کے بغیر پاکستان کی معیشت کا پہیہ نہیں چل سکتا، لیکن آپ انشا اللہ یہ بڑھاتے جائیں گے، ہمیں قرضوں سے نجات حاصل کرنی ہے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھرا ہونا ہے۔

’ہم نے ملک کو عظیم عسکری قوت بنا دیا ہے، جب ہم نے ملک کو ایک عظیم معاشی قوت بنا دیا تو دنیا ہماری بات سنے گی اور ہمیں وہ احترام دے گی جو آج دوسروں کو مل رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا