پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا تخمینہ 45 ارب روپے: صوبائی سیکرٹری

پنجاب کے سیکرٹری مواصلات لیفٹیننٹ (ر) سہیل اشرف نے کہا کہ پنجاب میں 80 ہزار کلو میٹر سڑکوں میں سے سیلاب زدہ علاقوں میں صرف 1000 کلو میٹر سڑکیں، سیالکوٹ میں ایک پل اور متعدد پلیاں زیادہ متاثر ہوئے۔ 

پنجاب میں حالیہ سیلاب سے تباہ ہونے والی سڑکوں کی وجہ سے مواصلات کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے اور صوبائی محکمہ مواصلات نے ابتدائی طور پر چھوٹی بڑی سڑکوں کی بحالی پر 45 ارب روپے کی لاگت کا تخمینہ لگایا ہے۔ 

پنجاب کے سیکرٹری مواصلات لیفٹیننٹ (ر) سہیل اشرف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’آئندہ سال سیلاب کی شدت میں 20 فیصد اضافے کا خدشہ ہے، جس کی وجہ سے ہم نے سڑکوں اور پلوں کا ڈیزائن ایسا بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو بڑے سیلاب کے پانی سے بھی متاثر نہ ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں چکوال میں سڑکوں، پلوں اور آبی گزر گاہوں پر بنے راستوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔‘

جون میں شروع ہونے والے سیلاب نے صوبہ پنجاب میں مجموعی طور پر تقریباً ڈھائی ہزار کلو میٹر سڑکیں خراب ہوئیں، جن میں سے 121 کلو میٹر مکمل تباہ جبکہ 442 شاہراہیں جزوری طور متاثر ہوئیں۔ 

سب سے زیادہ نقصان ملتان سکھر موٹر وے ایم فائیو کو پہنچا، جو ملتان سے جھانگڑا انٹر چینج تک 20 کلو میٹر کے درمیان 13 مقامات پر توڑ پھوڑ کا شکار ہوئی۔ اس وجہ سے علاقے میں موٹر وے 18ویں روز بھی ٹریفک کے لیے بند ہے۔ 

پاکستان کے آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کئی شاہراہیں اب بھی زیر آب ہیں اور متاثرہ علاقوں میں آمدورفت بحال نہ ہونے پر مشکلات برقرار ہیں۔

سہیل اشرف کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں مجموعی طور پر 80 ہزار کلو میٹر روڈز ہیں، جن میں سے سیلاب زدہ علاقوں میں صرف 1000 کلو میٹر سڑکیں، سیالکوٹ میں ایک پل اور متعدد پلیاں بہت متاثر ہوئیں۔ 

’اسی طرح سینکڑوں سڑکوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ بحالی کا کام شروع کر کے انہیں مکمل بحال کر دیا جائے۔‘

ایک سوال کے جواب میں سہیل اشرف نے کہا کہ ’ہماری سڑکوں کا معیار بھی بہترین ہے اور دریاؤں کے اطراف ان کی اونچائی بھی سیلاب کو مد نظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔

’لیکن جتنا بڑا سیلاب آیا اور ستلج کا پانی چناب میں زیادہ ہونے کی وجہ سے واپس آیا تو اس نے غیر یقینی طور پر علاقے کو متاثر کیا۔ اسی وجہ سے جلالپور پیروالہ کی محفوظ ترین سڑکیں بھی زیر آب آگئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’موٹر وے کی بلندی کافی زیادہ ہونے کے باوجود سیلاب کا پانی وہاں تک پہنچا اور کئی جگہ سے موٹر وے کو بھی متاثر کیا۔ اسی طرح کمالیہ، جھنگ سائیڈ پر سیلاب ایسی سڑکوں تک بھی آیا جہاں توقع نہیں کی جارہی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوبائی سیکرٹری مواصلات و تعمیرات کے بقول: ’کئی سڑکوں کے نیچے سے پانی گزرنے کی جگہ بنائی گئی ہے۔ لیکن پانی کی بہت زیادہ سطح اور تیز ریلوں نے مضبوط انفراسٹرکچر کو بھی متاثر کیا۔ دریائے ستلج مین چناب سے آنے والے غیر معمولی پانی کی وجہ سے جلالپور میں سڑک کے اندر سے شگاف ڈال کر شہری آبادی کو بچایا گیا۔ اسی طرح مختلف مقامات پر شہروں کو بچانے کے لیے بھی بند میں شگاف کے دوران سڑکوں کو بھی توڑنا پڑا۔ 

’لہذا ہم کوشش کر رہے ہیں کہ جو روڈ ٹھیک ہیں وہ ایسے ہی رہنے دیں، جبکہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والی سڑکوں کی کم از کم خرچ میں دوبارہ بحالی کی جائے۔‘

سہیل اشرف کا کہنا تھا کہ ’پنجاب کے تین دریاؤں ستلج، چناب اور راوی مین تاریخی سیلاب آیا۔ لیکن مواصلات کے نظام میں گنجائش موجود ہونے کی وجہ سے کہیں بھی زیادہ دیر تک راستے بلاک نہیں رہنے دیے گئے۔ متبادل سڑکوں سے امدادی اور ریلیف کا کام جاری رکھا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اب بھی فوری مواصلاتی نظام مکمل بحال کرنے کی تیاری میں ہے۔ پہلے مرحلہ میں چکوال سائیڈ پھرمرکزی شاہراہوں اور تیسرے نمبر پر رابطہ سڑکیں، پل، پلیاں اور آبی گزر گاہیں بحال کریں گے۔‘

محکمہ مواصلات و تعمیرات کے ریکارڈ کے مطابق  دیہی سڑکوں کی بحالی پر 30 ارب روپے کی لاگت آئے گی، جبکہ پلوں اور کناروں کی مرمت کے دس دس ارب روپے کے خرچے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صوبائی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کی بحالی کے لیے جلد ہی 15 ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔

پنجاب میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے 27 اضلاع جزوی طور پر متاثر ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں 47 لاکھ سے زیادہ افراد اور لاکھوں جانور متاثر ہوئے۔ 

پنجاب حکومت نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کا سروے رواں ہفتے شروع کیا ہے۔ 

حکومتی اعلان کے مطابق دو مکان گرنے پر 10لاکھ، ایک مکان متاثر ہونے پر پانچ لاکھ روپے، فی بھینس کے لیے پانچ لاکھ روپے اور فصلوں کے لیے فی ایکڑ 20 ہزار روپے دیے جائیں گے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان