افغان طالبان وزیر پر سفری پابندی ختم، انڈیا دورے کی راہ ہموار

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے افغان طالبان کے وزیر خارجہ پر عائد سفری پابندی عارضی طور پر اٹھا لی، جس کے بعد وہ انڈیا کا دورہ کر سکیں گے۔

افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی 18 اگست، 2022 کو قندھار میں ایک نجی ہال میں منعقدہ عوامی اجلاس کے دوران معاشی بہبود پر گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

انڈین وزارت خارجہ نے جمعے کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے افغان طالبان کے وزیر خارجہ پر عائد سفری پابندی عارضی طور پر اٹھا لی ہے، جس کے بعد وہ نو اور 16 اکتوبر کے درمیان انڈیا کا دورہ کر سکیں گے۔

اگر یہ دورہ حتمی طور پر طے پا جاتا ہے تو 2021 میں طالبان کے برسر اقتدار آنے اور افغانستان میں 20 سالہ امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے بعد کسی اعلیٰ طالبان رہنما کا یہ انڈیا کا پہلا دورہ ہو گا۔

طالبان کے اقتدار میں نہ ہونے کے دوران دہلی اور کابل کے تعلقات روایتی طور پر قریبی رہے ہیں۔

وزیر خارجہ امیر خان متقی ان افغان طالبان رہنماؤں میں شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی سفری اور اثاثوں کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ سفارت کاری کے لیے بعض اوقات عارضی استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ نئی دہلی پہلے ہی افغان انتظامیہ سے بات چیت کر رہا ہے اور یہ بھی کہا کہ 31 اگست کے زلزلے کے بعد انڈیا نے امداد فراہم کی تھی۔

تاہم ترجمان نے اس بات کی براہِ راست تصدیق نہیں کی کہ دورہ طے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان ضیا احمد تکل نے کہا کہ اس دورے میں دوطرفہ تعاون، تجارتی تبادلے، خشک میوہ جات کی برآمدات، صحت کے شعبے کی سہولیات، قونصلر خدمات اور مختلف بندرگاہوں کے معاملات پر بات ہوگی۔  تاہم انہوں نے دورے کی تاریخوں کا ذکر نہیں کیا۔

انڈین اور افغان میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ متقی نئی دہلی آنے سے قبل روس کا دورہ کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق ماسکو میں ان سے توقع ہے کہ وہ روس، چین، ایران، پاکستان، انڈیا اور وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندوں کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کریں گے۔

افغان سیاسی تجزیہ کار حکمت اللہ حکمت نے کہا کہ انڈیا کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

ان کے بقول ’افغانستان کو خطے کے ممالک خصوصاً اپنے پڑوسیوں سے تعلقات قائم کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ اسے سیاسی، معاشی اور تجارتی روابط بنانے اور عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی ضرورت ہے۔‘

ابھی تک صرف روس نے طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔ انڈیا نے 2021 میں کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا لیکن ایک سال بعد انسانی امداد کی ہم آہنگی کے لیے ایک تکنیکی مشن کھولا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا