کوئٹہ میں بہترین طبی سہولیات مہیا کرنے امریکہ سے آئے نوجوان ڈاکٹر سہیل

ڈاکٹر سہیل خان ایک امریکہ پلٹ پاکستانی نوجوان ہیں، جو بلوچستان میں بہتر صحت کی سہولیات عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پاکستان میں اکثر ’برین ڈرین‘ کا ذکر ہوتا ہے لیکن آج ہم بات کریں گے ’ریورس برین ڈرین‘ اور وہ بھی بلوچستان جیسے خطے میں۔ کوئٹہ کا ایک نوجوان طالب علم وہاں سے اٹھا آغا خان اور ہارورڈ جیسے اعلی تعلیمی اداروں سے پڑھ کر، امریکہ میں بحثیت کارڈیالوجسٹ لوہا منوانے کے بعد واپس لوٹا اور اس علاقے کے لوگوں کی خدمت کامیابی سے شروع کر دی۔

ڈاکٹر سہیل خان ایک امریکہ پلٹ پاکستانی نوجوان ہیں، جو بلوچستان میں بہتر صحت کی سہولیات عوام تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر سہیل نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی گفتگو میں وطن واپسی سے متعلق سوال پر بتایا: ’بس امریکہ میں تھا 20 سال کی پریکٹس تھی کارڈیالوجی کی اور ساتھ میں میرا ہیلتھ مینیجمنٹ کا بھی پس منظر ہے تو بس ہم اپنے علاقے کے لیے کچھ کرنا چاہتے تھے۔ وہاں صحت کی اچھی سہولیات کی کمی تھی تو بس اسی نیت کے ساتھ پاکستان واپس آیا۔‘

ڈاکٹر سہیل خان نے اپنی ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی۔ ان کی ذہانت اور لگن نے انہیں ملک کے مشہور تعلیمی ادارے کیڈٹ کالج کوہاٹ تک پہنچایا، جہاں انہوں نے 1993 سے 1998 تک تعلیم حاصل کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے عزم کے ساتھ، انہوں نے آغا خان یونیورسٹی میڈیکل کالج کراچی میں داخلہ لیا اور 2003 میں ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ طب کے شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے اپنی تعلیم اور تربیت کے اگلے مرحلے کے لیے امریکہ کا رخ کیا۔ وہاں انہوں نے آٹھ سالہ تربیت کے بعد ایک ماہر امراضِ قلب (کارڈیالوجسٹ) کے طور پر اپنی پہچان بنائی۔

لیکن ڈاکٹر سہیل کا سفر یہاں نہیں رکا۔

انہوں نے صحت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی سے ماسٹرز اِن ہیلتھ کیئر مینیجمنٹ مکمل کیا۔2021  میں ایک کامیاب پیشہ ورانہ زندگی کے باوجود، انہوں نے امریکہ چھوڑ کر پاکستان واپسی کا فیصلہ کیا۔

وہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکیولر ڈیزیز (NICVD) کراچی میں چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) کے طور پر شامل ہوئے، جہاں انہوں نے دل کے مریضوں کے لیے جدید اور معیاری علاج کے نظام کو مزید مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

لیکن ان کا دل ہمیشہ کوئٹہ کے ساتھ جڑا رہا۔ کراچی میں خدمات انجام دیتے ہوئے انہوں نے اپنے آبائی شہر میں ایک خواب پر کام شروع کیا۔ یہ خواب کوئٹہ میں ایک جدید، معیاری اور عالمی معیار کا ہسپتال کے قیام کا تھا۔

یہ خواب بالآخر دسمبر 2023 میں حقیقت بنا جب انہوں نے آریا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، کوئٹہ کی بنیاد رکھی، جو اب بلوچستان کا پہلا مکمل طور پر آئی ایس او سرٹیفائیڈ ہسپتال بن گیا ہے۔

آریا ہسپتال کا نام انہوں نے اپنی بیٹی کے نام پر رکھا ہے۔

دسمبر 2021 میں اس ہسپتال میں پہلے مریض کا علاج ہوا۔ ڈاکٹر سہیل کے مطابق صوبے میں نجی شعبے میں یہ سب سے بڑا ہسپتال ہے اور دن میں ہزار سے زیادہ مریض دیکھے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئٹہ جیسے ایک ریموٹ اور چیلنجنگ ایریا میں وہ یہ کرسکتے ہیں تو پاکستان کے کسی بھی حصے میں کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر سہیل کے مطابق ان کے ہسپتال میں مارکیٹ کے نرخ سے کم قیمت پر فرسٹ کلاس طبی سہولت مہیا کی جا رہی ہے، جس کے لیے انہیں کراچی یا لاہور جانا پڑتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل