لاہور پولیس سے جھڑپوں کے بعد ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف مارچ جاری

تحریک لبیک پاکستان کا ’لبیک یا اقصیٰ‘ مارچ جمعے کی شب لاہور کے علاقے شاہدرہ میں قیام کے بعد ہفتے کو اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

مذہبی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا ’لبیک یا اقصیٰ‘ مارچ جمعے کی شب لاہور کے علاقے شاہدرہ میں قیام کے بعد ہفتے کو اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، تاہم وفاقی دارالحکومت میں انتظامیہ الرٹ ہے اور شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹی ایل پی کے امیر سعد رضوی نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف جمعے (10 اکتوبر) سے لاہور سے اسلام آباد کی طرف ’لبیک یا اقصیٰ‘ مارچ کی کال دے رکھی تھی، لیکن پولیس اور انتظامیہ نے آٹھ اکتوبر کی رات ہی ٹی ایل پی کے مرکز مسجد رحمت اللعالمین کا گھیراؤ کر کے کنٹینر لگا دیے اور کئی کارکن گرفتار بھی کر لیے۔ 

تاہم ٹی ایل پی کی قیادت نے مارچ ملتوی کرنے کی بجائے شیدول کے مطابق لاہور سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔ جمعے کو بھی شہر میں صورت حال کشیدہ رہی اور ٹی ایل پی کارکنان اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔

ٹی ایل پی نے پولیس پر ’سیدھے فائر‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ایک درجن کارکن جان سے چلے گئے جبکہ 100 سے زخمی ہیں جبکہ کئی پولیس اہلکاروں کو بھی زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پولیس کے کریک ڈاؤن کے باعث ٹی ایل پی قیادت نے گذشتہ روز ہر صورت اسلام آباد پہنچنے اور امریکی سفارت خانے تک مارچ کا عندیہ دیا تاہم حکام نے کہا ہے کہ کسی کو اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعے کی رات ایک بیان میں کہا کہ ’کسی جتھے یا گروہ کو اسلام آباد یا کسی بھی شہر پر چڑھائی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

لاہور میں شہر کی انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر کئی مقامات پر راستے بلاک کیے لیکن ٹی ایل پی کارکنوں نے خود ہی راستے کھول لیے۔ راستے مکمل بند ہونے پر عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انتظامیہ نے اسلام آباد جانے والے تمام راستے بھی بند کر رکھے ہیں۔ جہلم پل کے قریب جی ٹی روڈ کھود کر بند کر دی گئی اور جہلم پل پر بھی کنٹینر لگا دیے گئے ہیں۔

موٹر وے حکام کے مطابق لاہور سے اسلام آباد موٹر وے، ملتان سے لاہور موٹروے، ملتان سے اسلام آباد موٹر وے، پشاور سے اسلام آباد موٹر وے اور اسی طرح لاہور سے اسلام آباد جی ٹی روڈ بھی ٹریفک کے لیے بند ہیں۔

دوسری جانب جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی سکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور فیض آباد سمیت اسلام آباد کے داخلی و خارجہ راستوں پر کنٹنیرز لگا کر راستے بند کر دیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ٹی ایل پی کا قافلہ جماعت کے امیر حافظ سعد رضوی کی قیادت میں ہفتے کو لاہور سے اسلام آباد کے لیے رواں دواں ہے۔ سعد رضوی اور ٹی ایل پی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف یتیم خانہ چوک پر پولیس سے جھڑپوں کے بعد گذشتہ روز دہشت گردی، اقدام قتل اور کار سرکار میں مداخلت سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا۔

ٹی ایل پی ترجمان علی اعوان نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے 100 سے زائد کارکن زخمی جبکہ ایک درجن جان سے چلے گئے۔

علی اعوان کے مطابق: ’پولیس نے ہیلی کاپٹر اور سامنے سے سیدھے فائر کیے۔ ہم نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات آزادی چوک پر گزاری وہاں بھی پولیس نے دھاوا بول دیا۔ آج ہفتے کی صبح شاہدرہ سے مارچ روانہ ہوا تو اسے بھی روکنے کی کوشش کی گئی، حالانکہ ہم فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل کے خلاف مارچ کر رہے ہیں۔ پھر حکومت ہمیں کیوں پر تشدد کارروائی کر کے روکنا چاہتی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے سامنے ضرور پہنچیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان