طیفی بٹ کی پولیس ’مقابلے‘ میں موت، کیا لاہور میں گینگ وار تھمے گی؟

پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے مطابق امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کے گرفتار مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ رحیم یار خان کے قریب ’اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ‘ سے مارے گئے۔

امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کے مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ (لاہور پولیس)

پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) نے ہفتے کو کہا کہ امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کے گرفتار مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ رحیم یار خان کے قریب ’اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ‘ سے مارے گئے۔

لاہور کی معروف کاروباری شخصیت ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو 18 فروری، 2024 کو ایک شادی کی تقریب میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا، جس کا مقدمہ مقتول کے ورثا نے طیفی بٹ، گوگی بٹ، احسن شاہ اور دیگر ساتھیوں کے خلاف درج کروایا تھا۔

اگست 2024 میں امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کے ملزم اور مقتول کے قریبی دوست احسن شاہ بھی ایک مبینہ مقابلے میں مارے گئے تھے۔ 

احسن شاہ پر الزام تھا کہ انہوں نے گوگی بٹ کی ہدایت پر امیر بالاج کی ریکی کی تھی۔

سی سی ڈی پنجاب کے ترجمان نے ہفتے کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ مقدمہ درج ہونے کے بعد دبئی فرار ہوگئے تھے۔

انہیں انٹر پول کی مدد سے جمعرات کو پاکستان لانے کے بعد جمعے اور ہفتے کی شب بذریعہ سڑک کراچی سے لاہور منتقل کیا جا رہا تھا۔

ترجمان کے مطابق رحیم یار خان کے قریب ملزم کے ساتھیوں نے انہیں چھڑانے کوشش کی۔

اس دوران حملہ آوروں کا سی ٹی ڈی کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے دوران ملزم طیفی بٹ شدید زخمی ہوئے اور بعد ازاں دم توڑ گئے۔

سی سی ڈی کے بیان میں کہا گیا کہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کو لاہور منتقل کرتے ہوئے ہفتے کو علی الصبح رحیم یار خان میں سنجر پور بائی پاس پر سات سے آٹھ مسلح افراد نے ملزم کو چھڑانے کی کوشش کی۔

ملزموں نے پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے ڈرائیور زخمی ہوگئے۔ اس فائرنگ میں طیفی بٹ مارے گئے، جن کی لاش کو صادق آباد ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس تھانہ کوٹ سبزل رحیم یار خان میں اس واقعے کا مقدمہ ڈی ایس پی سی ٹی ڈی حسین حیدر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس کے مطابق طیفی بٹ کو ان کے ساتھیوں نے پولیس کی حراست سے چھڑانے کی کوشش کرتے ہوئے فائرنگ کی، جس سے وہ جان سے گئے۔

لاہور میں طیفی بٹ اور ٹیپو ٹرکاں والا خاندان کے درمیان تین دہائیوں سے گینگ وار چل رہی ہے، جس میں ٹیپو ٹرکاں والا، ان کے بیٹے بالاج ٹیپو اور طیفی بٹ کے بہنوئی محمد جاوید سمیت کئی افراد قتل ہو چکے ہیں۔

دونوں طرف سے قتل ہونے والوں کا مقدمہ مخالف فریق کے خلاف درج کیا جاتا رہا ہے۔

اس سے قبل لاہور ایئرپورٹ پر قتل ہونے والے ٹیپو ٹرکاں والا کا مقدمہ بھی طیفی بٹ خاندان کے خلاف درج ہوا گیا۔ 

امیر محمد خان المعروف ٹیپو ٹرکاں والے 22 مارچ، 2010 کو لاہور ایئرپورٹ پر حملے میں قتل ہوگئے تھے۔

وہ عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے واپس آئے تھے کہ انہیں ایئرپورٹ کی پارکنگ میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

اسی طرح طیفی بٹ کے بہنوئی محمد جاوید کو بھی 2024 میں کینال روڈ پر دن دیہاڑے نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ 

اس قتل کا مقدمہ بالاج کے بھائی امیر مصعب ٹیپو سمیت ان کے ساتھیوں کے خلاف درج ہے۔

ان دونوں گروپوں میں قتل وغارت روکنے کے لیے محکمہ پولیس کے اعلیٰ سطح کے افسروں پر مشتمل جے آئی ٹی بھی تشکیل دی گئی، جو ان کے خلاف کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

لاہور کے ان دونوں خاندانوں کو قریب سے جاننے والے سینیئر صحافی نعیم مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ طیفی بٹ کا مبینہ پولیس مقابلے میں مارا جانا اگرچہ بٹ خاندان کے لیے بڑا دھچکا ہے لیکن ابھی گوگی بٹ ضمانت پر ہیں اور دوسری جانب بالاج ٹیپو کے بھائی بھی آزاد ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا ’طیفی بٹ اپنے خاندان میں بڑے تھے، جن پر ٹیپو ٹرکاں والا اور ان کے بیٹے بالاج کے قتل کا مقدمہ  درج ہے۔ اس بار انہیں ٹرکاں والا خاندان نے نہیں بلکہ پولیس مقابلے میں مارا گیا۔‘

انہوں نے ان گروہوں کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’لاہور کے ان دونوں گرپوں پر مشتمل انڈر ورلڈ کی تاریخ 1994 سے شروع ہوئی تھی۔

پہلے ان میں شاہ عالم مارکیٹ سمیت اندرون شہر کی بڑی مارکیٹوں کے تاجروں کی سیاست کا تنازع چلتا رہا۔

پھر ایک دوسرے کو مارنے کی اس لڑائی کا آغاز حنیف عرف حنیفا اور شفیق عرف بابا کے عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والے پر حملے سے ہوا۔

’ٹیپو لاہور کے مشہور ٹرانسپورٹر تھے۔ یہ حملہ بٹ برادران کی فیملی کے ساتھ ان کی دشمنی کی بنیاد بن گیا۔ ٹیپو خاندان ٹرکاں والا کے نام سے مشہور ہوا۔

’ان پر 2003 میں ایوانِ عدل کے باہر ایک اور حملہ ہوا، جس میں پانچ لوگ مارے گئے اور ٹیپو خود شدید زخمی ہوئے۔

’دوسری طرف بٹ برادران نے، جو گوالمنڈی کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، اپنا نیٹ ورک بنایا جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا گیا۔‘

نعیم مصطفیٰ کے بقول ’یہ دشمنی صرف خاندانی نہیں رہی بلکہ اس کی جڑیں لاہور کی سیاست اور جرائم کی پوری دنیا تک پھیل چکی ہیں۔

’2018 تک پولیس کے ٹاپ 20 گینگسٹرز کی فہرست میں ٹیپو اور بٹ برادران کے نام شامل رہے۔‘

ان کے خیال میں اس واقعے کو لاہور کی گینگ وار کا اختتام نہیں کہا جا سکتا۔ 

’اگر یہ اب بھی ایک دوسرے پر حملے کریں گے تو پولیس کی سخت کارروائی انہیں رکنے پر مجبور ضرور کر سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان