پاکستان کا آئی ایم ایف سے معاہدہ طے، 1.2 ارب ڈالر کی ادائیگی متوقع

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا معاشی پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے، مگر حالیہ سیلابوں نے معیشت اور زراعت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

26 جنوری 2022 کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی عمارت کا بیرونی منظر (اے ایف پی)
 

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے منگل کی رات کو کہا ہے کہ اس کے اور پاکستانی حکام کے مابین سٹاف لیول معاہدہ طے پایا ہے، جس کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر ملنے کی راہ ہموار ہو جائے گی، جس کے بعد دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی رقم تقریباً 3.3 ارب ڈالر ہو جائے گی۔

اگر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے حالیہ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے دی، تو پاکستان کو ایک ارب ڈالر ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر ریزیلئنس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلیٹی (RSF) کے تحت فراہم کیے جائیں گے،
جس سے دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی رقوم کی ادائیگی تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

آئی ایم ایف ٹیم نے ایوا پیٹرووا کی قیادت میں 24  ستمبر تا آٹھ اکتوبر 2025 کو کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن ڈی سی میں ملاقاتیں کیں جس کے بعد یہ معاہدہ طے پایا ہے۔

اگر یہ سٹاف لیول معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہو گیا، تو یہ پاکستان کی مالی بحالی کی راہ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے منگل کو کہا تھا کہ اس ہفتے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کے پروگرام پر نظرثانی کے لیے ایک ابتدائی معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔

اس سے قبل پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر کے آخر میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے نیویارک میں ملاقات کی تھی جس میں آئی ایم ایف کے جاری پروگرام اور حکومتی اصلاحات کی بدولت پاکستان میں معاشی استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل آئی ایم ایف کا ایک مشن سات ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت کے دوسرے جائزے اور 2024 میں اس کی 1.4 ارب ڈالر کی سہولت کے پہلے معاہدے پر دستخط کیے بغیر پاکستان سے چلا گیا تھا۔

آئی ایم ایف نے منگل کو شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہا کہ ’پاکستان کا معاشی پروگرام پاکستان میں مائیکرو اکنامک استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے، مارکیٹ اعتماد بحال ہو رہا ہے، اور سرکاری قرضوں کی شرح کم ہو رہی ہے۔

’مالیاتی معاملات مناسب سمت میں گئے ہیں، اور کرنٹ اکاؤنٹ میں 14 سال بعد پہلی بار سرپلس ریکارڈ ہوا ہے۔‘

تاہم دوسری جانب رپورٹ میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ ’حالیہ سیلابوں نے معیشت، خاص طور پر زراعت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے، جس کے باعث 2025-26 کی جی ڈی پی کی نمو کا اندازہ تقریباً 3.25 سے 3.5 فیصد تک کم کیا گیا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے متعدد ترجیحات کا عزم دکھایا ہے، جن میں مالی توازن کی بحالی، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ کا استحکام، معاشی اصلاحات اور توانائی کے شعبے میں کارکردگی بہتر کرنا، بجلی کی کمپنیوں کی نجکاری، ترسیلی نظام کی بہتری، اور سرکلر قرضے کی روک تھام، وغیرہ شامل ہیں۔

دوسری جانب یہ رپورٹ کہتی ہے کہ ’حالیہ سیلابوں نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی لچک کو فروغ دینا ہوگا، جیسے آبی نظام کو درست کرنا، تباہی رسک فنانسنگ کا نظام بنانا، توانائی اصلاحات کو ماحول دوست بنانا، وغیرہ۔‘

آئی ایم ایف نے پاکستان کی حالیہ سیلاب زدہ آبادیوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا اور حکام و نجی شعبے کے تعاون کی تعریف کی۔
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت