عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعے کو کہا ہے کہ اس کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے کیوں کہ اس نے توسیع شدہ فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
عالمی ادارے نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے لیے قرضے کا یہ پروگرام صرف زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے ہے اور اس کا بجٹ فنانسنگ سے کوئی تعلق نہیں۔
آئی ایم ایف نے جاری توسیع شدہ فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت پاکستان کو فوری طور پر تقریباً ایک ارب ڈالر جاری کرنے کی منظوری کے ساتھ ساتھ 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی (آر ایس ایف) کیلئے ایک اضافی انتظام کی بھی اجازت دی۔
واشنگٹن ڈی سی میں پریس بریفنگ کے دوران آئی ایم ایف کے کمیونیکیشنز ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر جولی کوزیک نے کہا کہ ’ہمارے بورڈ نے پایا کہ پاکستان نے واقعی تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں۔ اس نے کچھ اصلاحات پر پیش رفت کی ہے اور اسی وجہ سے بورڈ نے پروگرام کی منظوری دی۔‘
سوالات کے جواب میں کوزیک نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے ستمبر 2024 میں پاکستان کے لیے ای ایف ایف پروگرام کی منظوری دی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت پہلا جائزہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں طے کیا گیا تھا اور اس ٹائم لائن کے مطابق 25 مارچ 2025 کو آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام کے درمیان ای ایف ایف کے پہلے جائزے پر سٹاف لیول معاہدہ طے پایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ بعد میں فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے نو مئی کو جائزہ مکمل کیا۔ ’اس جائزے کی تکمیل کے نتیجے میں، پاکستان کو اُس وقت رقم جاری کر دی گئی۔‘
کوزیک نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے پاس اپنے پروگراموں کے تحت ایک معیاری طریقہ کار موجود ہے، جس کے تحت اس کا ایگزیکٹو بورڈ وقتاً فوقتاً قرض دینے والے پروگراموں کا جائزہ لیتا ہے تاکہ ممالک کی پیش رفت کا اندازہ لگایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ خاص طور پر یہ دیکھتا ہے کہ آیا پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے، آیا پروگرام کی شرائط پوری کی گئی ہیں اور آیا پروگرام کو دوبارہ درست سمت میں لانے کے لیے کسی پالیسی میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ رکن ممالک کو ادائیگیوں کے توازن کے مسائل حل کرنے کے لیے فراہم کی جاتی ہے، اس لیے پاکستان کے معاملے میں ای ایف ایف کے تحت موصول ہونے والی تمام رقم مرکزی بینک کے ذخائر میں شامل کی گئی۔
انہوں نے کہا: ’یہ رقوم مرکزی بینک میں موجود ہیں اور پروگرام کے تحت یہ وسائل بجٹ فنانسنگ کا حصہ نہیں ہوتے۔ انہیں بجٹ کی معاونت کے لیے حکومت کو منتقل نہیں کیا جاتا۔‘
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعے کو بیان میں توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستان کے لیے اگلی فنڈنگ کا جائزہ 2025 کی دوسری ششماہی میں ہو گا۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ 26-2025 کے مالی سال کے بجٹ کی شرائط پر اتفاق رائے کے لیے پاکستانی حکام سے بات چیت جاری رکھے گا۔
Federal Budget 2025-26 Announcement
— Khurram Schehzad (@kschehzad) May 23, 2025
The Federal Budget for FY 2025–26 of Pakistan will be presented on June 10, 2025.
The Pakistan Economic Survey 2024–25 will be released a day before the Federal Budget, on June 9, 2025.@Financegovpk#PakistanBudget #EconomicSurvey #MoF
بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کی ترجیح بدستور افراط زر کو مرکزی بینک کے درمیانی مدت کے ہدف یعنی پانچ سے سات فیصد کی حد میں رکھنے پر مرکوز ہے۔ آئی ایم ایف کا مزید کہنا ہے کہ پاکستانی حکام نے مالی نظم و ضبط کے عزم کا اعادہ کیا جب کہ وہ مالی سال 2026 میں جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے بنیادی سرپلس کا ہدف رکھے ہوئے ہیں۔
ادھر وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے جمعے کو اعلان کیا کہ مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ 10 جون 2025 کو پیش کیا جائے گا۔ پاکستان اقتصادی جائزہ 2024-25 وفاقی بجٹ سے ایک روز قبل یعنی نو جون 2025 کو جاری کیا جائے گا۔‘