پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے بعد امن معاہدے کے باوجود سرحدی راستے بند ہونے کی وجہ سے دوطرفہ تجارت شدید متاثر ہے۔
سرحدی کشیدگی کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تمام راستے گذشتہ 12 روز سے بند ہیں اور تجارت مکمل طور پر معطل ہے، جس سے پاکستان میں ٹماٹر، انگور، سیب اور افغانستان سے درآمد ہونے والے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم افغانستان کے ایوان تجارت و سرمایہ کاری کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے ملک میں عام اشیا کی قیمتیں ابھی تک قابو میں ہیں جس کی وجہ افغانستان کی وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت ہے۔
افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسمنٹ کے سربراہ یونس مہمند نے کہا ’اس میں کوئی شک نہیں کہ تجارتی راستوں کی بندش کی وجہ سے دونوں ملکوں کی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے، لیکن افغانستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کوئی اضافہ دیکھنے کو نہیں ملا اور اس کی وجہ وسطی ایشیائی ممالک اور ایران کے ساتھ دو طرفہ تجارت ہے۔‘
عالمی بینک کی اگست 2025 کے ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان سب سے زیادہ درآمدات ایران سے کرتا ہے۔
دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات اور تیسرے نمبر پر پاکستان ہے، جہاں سے 14 فیصد اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔
تقریباً 27 فیصد درآمدات ازبکستان، روس، قزاقستان، چین اور ترکمانستان سے کی جاتی ہیں۔
یونس مہمند نے بتایا ’افغانستان نے وسطی ایشیا کے ممالک اور ایران کے ساتھ تجارت کا حجم 85 فیصد بڑھایا ہے جب کہ پاکستان سے مجموعی طور پر 15 فیصد درآمدات کی جاتی ہیں۔
’پاکستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی ضروریات وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت سے پوری ہوتی ہیں۔‘
تازہ پھل اور سبزیوں کے حوالے سے یونس مہمند نے بتایا یہ ضرور ہے کہ سرحد کے دونوں جانب تازہ پھل اور سبزیاں خراب ہو رہی ہیں جو نہیں ہونا چاہیے۔
’افغانستان چاہتا ہے کہ تجارتی راستے کھل جائیں کیوں کہ اس سے دونوں ملکوں کے تاجروں کا نقصان ہورہا ہے۔‘
عالمی بینک کے رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے پانچ ماہ میں افغانستان کی درآمدات کا حجم پانچ ارب ڈالر سے زیادہ تھا اور اس میں 39 فیصد سے زائد درآمدات عام اشیائے ضرورت تھیں۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2024 کی سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم، پاکستان بزنس کونسل کے مطابق، ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔
سب سے زیادہ گندم، چاول، اور مکئی افغانستان برآمد کیے گئے۔
دیگر اشیا جو پاکستان سے افغانستان برآمد کی جاتی ہیں ان میں ادویات، سیمنٹ، تازہ سبزیاں، کیلا اور کپڑا شامل ہیں جب کہ افغانستان سے تازہ پھل، خشک میوہ جات، سبزیاں اور کوئلہ پاکستان درآمد کیے جاتے ہیں۔
محمد ظہیر کا تعلق افغانستان کے صوبہ کنڑ سے ہے۔ ان کے مطابق ابھی تک افغانستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کوئی واضح فرق نظر نہیں آیا۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا آٹا، چینی، پھل، سبزیاں اور دیگر اشیا کی قیمتیں سرحدی راستے بند ہونے سے پہلے کی طرح ہی ہیں اور ان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
’کچھ دنوں سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن مجھے نہیں معلوم اس اضافے کی وجہ کیا ہے اور یا اس کا تجارتی راستوں کی بندش کے ساتھ کوئی تعلق ہے یا نہیں ہے؟‘
عالمی ادارے کیا کہتے ہیں؟
عالمی اداروں کے مطابق سرحدیں بند ہونے اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے افغانستان میں بعض اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی افغانستان کے حوالے سے ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان تجارتی راستوں کی بندش اور صوبہ بغلان اور پروان کے درمیان سلنگ پاس، تعمیراتی کام کی وجہ سے بند ہونے سے اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
سلنگ پاس افغانستان کو وسطی ایشیا کے ممالک سے ملانے والی اہم گزرگاہ ہے، جہاں سے ترکمانستان سمیت روس سے تیل افغانستان کو فراہم کیا جاتا ہے اور رپورٹ کے مطابق پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی 23 اکتوبر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی گزرگاہیں اور سلنگ پاس بند ہونے سے اکتوبر کے دوسرے ہفتے کے مقابلے میں اب تیسرے ہفتے میں آٹے کی قیمت میں تقریباً دو فیصد اضافہ ہوا۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے کے مقابلے میں اب چاول کی قیمتوں میں 0.2، خوردنی تیل کی قیمت میں 0.3، روٹی کی قیمت میں 0.6 اور چینی کی قیمت میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا۔
پیٹرول کی قیمتوں کے بارے میں رپورٹ میں لکھا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے مقابلے میں قیمتوں میں 0.7 فیصد کمی آئی، تاہم گذشتہ سال کے مقابلے میں اس میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان حکومت کی جانب سے غیر معیاری پیڑول کی درآمد بند کرنے اور اعلیٰ معیار کا پیٹرول درآمد کرنے کی منظوری سے بھی پیٹرول کی قیمتوں میں گذشتہ کچھ ہفتوں سے اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اعلیٰ معیار کا تیل زیادہ تر روس اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک سے درآمد کی جاتا ہے لیکن سلنگ پاس کی بندش سے سپلائی لائن متاثر ہوئی ہے۔
ادویات کی قلت
پاکستان سے افغانستان برآمد ہونے والی اشیا میں ادویات بھی شامل ہیں اور کابل میں فارمیسی کے شعبے سے وابستہ ایک تاجر کے مطابق مارکیٹ میں بہت سی ادویات کی قلت ہے۔
انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایک تو ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے جب کہ دوسری جانب ان ادویات کی قیمتوں، جو پاکستان سے درآمد کی جاتی ہیں، میں اضافہ بھی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان سے اینٹی بائیوٹک، اینٹی الرجی، وائٹامنز اور دیگر مختلف ادویات افغانستان درآمد کی جاتی ہیں اور سرحدیں بند ہونے سے ادویات کی مارکیٹ پر برا اثر پڑا ہے۔‘
پاکستان کی وفاقی وزارت صنعت وتجارت کے 2023 کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان سے سالانہ سب سے زیادہ 31 فیصد ادویات افغانستان برآمد کی جاتی ہیں۔
ان میں زیادہ تر ہارمونز تھراپی، سٹیرائڈ ادویات اور دیگر ادویات شامل ہیں۔
انہی اعداد وشمار کے مطابق پشاور کے افغانستان کے قریب سرحد ہونے کی وجہ سے غیر قانونی طریقے سے بھی ادویات سپلائی کی جاتی ہیں اور اسی وجہ سے ادویات کی برآمد کا حجم اس سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔