سعودی عرب نے پیر کو ایک بیان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن اور استحکام کی ہر کوشش کی معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ رہے اور دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔
نو اکتوبر کو کابل میں دھماکوں کے بعد افغان طالبان نے پاکستانی سرحدوں پر حملے کیے جن کا پاکستان نے مؤثر جواب دیا تھا۔ ان جھڑپوں میں دونوں طرف انسانی جانوں کے علاوہ انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچا۔
15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں 17 اکتوبر کی شام مزید 48 گھنٹے تک توسیع کر دی گئی، جس کے بعد دونوں ملکوں کے وزرائے دفاع کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے وفود نے ہفتے کو دوحہ میں مذاکرات کیے، جن میں قطر اور ترکی نے ثالثی کے فرائض سرانجام دیے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوحہ میں گذشتہ اختتام ہفتہ مذاکرات ہوئے جس کے بعد پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اتوار کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کے مابین سیزفائر کا معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت ’پاکستان کی سرزمین پر افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہو گا‘ اور دونوں ملک ’ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام‘ کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض میں سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’(سعودی) وزارت خارجہ نے دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے دور میں اسلامی جمہوریہ پاکستان اور افغانستان کی جانب سے فوری جنگ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان دیرپا امن و استحکام کو مستحکم کرنے کے لیے میکنزم کے قیام پر سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم کیا ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ریاض، پاکستان اور افغانستان کے درمیان دیرپا امن کے قیام کے لیے ہر قسم کی علاقائی اور بین الاقوامی کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے۔
بیان میں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ فائر بندی کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان سرحداتی تناؤ میں کمی واقع ہو گی۔
سعودی وزارت خارجہ نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کے فرائض سرانجام دینے پر قطر اور ترکی کے کردار کی بھی تعریف کی۔