افغانستان پاکستان پر حملے کرنے والی پراکسیز کو لگام ڈالے: فیلڈ مارشل عاصم منیر

پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں ہفتے کو تقریب سے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیرنے کہا: ’ہم افغانستان کے لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دائمی تشدد کی بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کریں۔‘

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں تقریب سے خطاب کر رہے ہیں (سکرین گریب پاکستان ٹیلی ویژن)

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ہفتے کو کہا ہے کہ طالبان رجیم ان پراکسیز کو لگام ڈالے جن کی افغانستان میں پناہ گاہیں ہیں۔ یہ پراکسیز پاکستان کے اندر گھناؤنے حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان رواں ہفتے متعدد سرحدی جھڑپوں کے باعث حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران دونوں اطراف درجنوں افراد جان سے گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔

15 اکتوبر کی شام دونوں ملکوں کے درمیان 48 گھنٹے کے سیزفائر کا اعلان کیا گیا تھا، جس میں جمعے (17 اکتوبر) کی شام مزید 48 گھنٹے تک توسیع کر دی گئی، جو اب دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے اختتام تک برقرار رہے گی۔

پاکستان الزام عائد کرتا ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں انڈین سرپرستی شامل ہے، تاہم کابل اور نئی دہلی اس کی تردید کرتے آئے ہیں۔ 

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نےپاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 152 ویں پی ایم اے لانگ کورس، ٹیکنیکل کورس، لیڈی کیڈٹ کورس اور اینٹی گریٹڈ کورس مکمل کرنے والوں کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب میں  پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا استعمال بھی پریشان کن ہے۔

’قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مسلح افواج پاکستان کے بہادر عوام بالخصوص خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام کے تعاون سے یقیناً اس لعنت کو بھی شکست دیں گے اور یقین رکھیں کہ روایتی میدان میں جیت کی طرح ہمارے پڑوسی کی ہر ریاستی پراکسی کو خاک میں ملا دیا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا: ’ہم افغانستان کے لوگوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ دائمی تشدد کی بجائے باہمی سلامتی کا انتخاب کریں۔‘

رواں سال مئی میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے معرکہ حق میں اپنی عسکری اور دفاعی صلاحیت کا لوہا منوایا۔ آئندہ بھی انڈیا کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

پہلگام واقعے کے بارے میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے۔ انڈیا نے جلد بازی میں الزام تراشی کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات سے گریز کیا۔ انڈیا کا خود ساختہ شواہد پیش کرنا اس بات کی علامت ہے کہ انڈین حکمران جماعت نے اپنے مذموم مقاصد کے لیے دہشت گردی کو سیاسی رنگ دیا۔‘

انڈیا نے اپریل میں ہونے والے پہلگام حملے کو جواز بنا کر چھ اور سات مئی کو پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے، جس پر اسلام آباد نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے چھ طیارے مار گرائے تھے۔ بعدازاں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں ملک جنگ بندی پر متفق ہوئے۔

پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ افواج پاکستان نے اپنے عزم سے دشمن کو شکست دے کر قوم کا اعتماد مزید مستحکم کیا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے قوم کی حمایت کے ساتھ سرحدوں کا دفاع کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص سے قوم کا پاکستان فوج پر اعتماد مزید مضبوط ہوا، آپریشن بنیان المرصوص میں قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ فولادی دیوار کی طرح کھڑی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’وہ قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ اس مقدس سرزمین کا ایک انچ بھی نہیں لینے دیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حالیہ انڈیا پاکستان جنگ کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستانی افواج نے ازلی دشمن کے خلاف انتہائی پیشہ ورانہ انداز میں کارروائیاں کرتے ہوئے رفال طیاروں کو مار گرایا گیا۔ دشمن کی متعدد بیسز بشمول ایس-400 سسٹمز کو نشانہ بنایا گیا اور پاکستان نے ملٹی ڈومین وارفیئر کی صلاحیتوں کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا۔‘

سید عاصم منیر نے کہا کہ ’میں ان غازیوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لیے یہ جنگ لڑی۔ قومی قیادت، بیوروکریسی، علما، سائنس دان، میڈیا اور تعلیمی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی خراج تحسین کے مستحق ہیں۔‘

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستان کے دفاعی نظریے کے بارے میں بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قابل اعتماد ڈیٹرنس اور دائمی تیاری پر مبنی ہے جس میں تمام صلاحیتوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’دو دہائیوں تک سب کنوینشنل میدانِ جنگ میں آزمودہ یہ پیشہ ور افواج روایتی میدان میں بھی دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر اپنی صلاحیتیوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔ اگر دوبارہ جارحیت کی کوشش کی گئی تو پاکستان دشمن کی توقعات سے کہیں زیادہ  سخت جواب دے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ جنگ میں  ہمارے ہتھیار دور تک پہنچ کر زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہوئے انڈیا کی جغرافیائی وسعت کا من گھڑت حفاظتی تصور ختم کر دیں گے۔ فوجی و اقتصادی نقصانات انڈیا کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہوں گے۔

’میں انڈین فوجی قیادت کو مشورہ دیتا ہوں اور سختی سے خبردار کرتا ہوں کہ جوہری ماحول میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کے ساتھ بنیادی مسائل کو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر حل کریں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہم انڈیا کی بیان بازی سے کبھی خوفزدہ نہیں ہوں گے اور کسی بھی قسم کی  چھوٹی سی اشتعال انگیزی کا  بھی فیصلہ کن جواب دیں گے۔ آنے والی کشیدگی کی ذمہ داری، جو کہ بالآخر پورے خطے اور اس سے باہر کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتی ہے، پوری طرح سے انڈیا پر عائد ہو گی۔

حرمین شریفین کے دفاع کا منفرد اعزاز

فیلڈ مارشل نے پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بھائی چارے کو تقویت دیتا ہے اور باضابطہ بناتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔ پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے لیے یہ ایک منفرد عزاز ہے کہ وہ حرمین شریفین کے دفاع کے لیے اپنی خدمات پیش کر سکیں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان