افغانستان سے سیز فائر ’کمزور‘، زیادہ دیر نہیں چلے گا: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ جنگ بھی بند کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان انہیں ’خوش آمدید‘ کہتا ہے۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف 18 جون، 2025 کو عرب نیوز کو انٹرویو دے رہے ہیں (عرب نیوز)

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے افغانستان کے ساتھ ’دوست ممالک کی مداخلت‘ سے ہونے والے 48 گھنٹے کے سیزفائر کو ’کمزور‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہ جنگ بھی بند کروانا چاہتے ہیں تو پاکستان انہیں ’خوش آمدید‘ کہتا ہے۔

رواں ہفتے پاکستان اور افغانستان میں ہونے والی سرحدی جھڑپوں کے بعد افغان طالبان کی درخواست پر دونوں ممالک کی رضامندی سے بدھ کی شام چھ بجے سے آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے عارضی سیز فائر کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت خارجہ پاکستان کا کہنا تھا کہ اس عارضی سیز فائر کے دوران دونوں جانب ’تعمیری بات چیت کے ذریعے اس پیچیدہ مگر قابلِ حل مسئلے کا مثبت حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش‘ کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بدھ کی شب جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ’بالکل یہ سیز فائر کچھ دوست ممالک کی مداخلت کے باعث 48 گھنٹے کے لیے ہوا ہے لیکن یہ بہت کمزور ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ زیادہ دیر نکالے۔‘

 ایک سوال کے جواب میں افغانستان کے ساتھ سیزفائر پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغان طالبان جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے ’انڈین پراکسی‘ بنے ہوئے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا: ’میں توثیق کرتا ہوں کہ 48 گھنٹے کے لیے ایک سیز فائر ہوا ہے لیکن ایک بالکل جھوٹ کا سیلاب آیا ہوا ہے، کابل کی طرف سے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کہ وہ ایک ٹینک دکھا رہے ہیں کہ یہ ٹینک ہم نے پکڑا ہے۔ اس طرح کا ٹینک ہماری افواج کے پاس ہے ہی نہیں ہے، پتہ نہیں کہاں سے لیا ہے، کسی کباڑیے سے لیا ہے یا کوئی پرانے زمانے کا کہیں کھڑا ہوگا، اس کو تصویریں بنا کے یا چلا کے اس کو دکھا رہے ہیں، بالکل جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں اور وہ ایک پراکسی وار اس وقت لڑ رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’طالبان کے فیصلے سارے نئی دہلی سے سپانسر ہو رہے ہیں اور متقی صاحب ایک ہفتہ وہاں بھی بیٹھے رہے ہیں، اب واپس آگئے ہیں۔ کیا پلان لے کے آئے ہیں تو میرا خیال ہے کہ کابل نئی دہلی کی پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ ان کا اثر ہمارے جو مشترکہ دوست ہیں ان کے اثر کو کاؤنٹر کر سکتا ہے یا نہیں کر سکتا، اس سے اثر انداز ہو سکتا ہے، یا نہیں ہو سکتا یہ سوالیہ نشان ہے، یہ قبل از وقت ہے کہ میں اس پر تبصرہ کروں۔‘

خواجہ آصف یہاں افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ دورہ انڈیا کی بات کر رہے تھے، جس کے دوران ہی پاکستان اور افغانستان میں جھڑپیں شروع ہوئیں، جن میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کو جانی اور انفراسٹرکچر نقصان پہنچانے کے دعوے کیے۔

افغانستان نے جھڑپوں میں پہل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں پاکستانی افواج کی جانب سے افغان سرحدوں کی خلاف ورزی کے جواب میں ’انتقامی آپریشن‘ قرار دیا تھا۔

پاکستان الزام لگاتا ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسند افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں انڈین سرپرستی شامل ہے، تاہم کابل اور نئی دہلی اس کی تردید کرتے آئے ہیں۔

 

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی اور اگر پاکستان کو ایسا شبہ ہے تو اسلام آباد کو اس کے ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگیں بند کروانے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ اسلام آباد اس سلسلے میں انہیں ’خوش آمدید‘ کہتا ہے۔

انہوں نے کہا: ’صدر ٹرمپ جو بات کر رہے ہیں، وہ بالکل انہوں نے جنگیں بند کروائی ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ کسی بھی امریکی صدر نے جنگیں (بند) کروائی ہوں گی۔ یہ پہلے صدر ہیں، جنہوں نے جنگیں بند کروائی ہیں۔ ورنہ تو پچھلے 15،20 بلکہ 20،25 سال سے جنگیں سپانسر ہی ہوتی رہی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم ان کے داعی ہیں، صدر ٹرمپ کے اور شواہد ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہم اس کو بروکر کر رہے ہیں، اس میں ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اگر وہ یہاں بھی کرنا چاہتے ہیں تو بہت خوش آمدید بلکہ جو ہمارے دوست ممالک ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے صدر ٹرمپ کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات ہیں، وہ مل کے کر سکتے ہیں۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اگر وہ یقین دہانی کروائیں کہ ہماری سرزمین کے اوپر دہشت گردی نہیں ہوگی، سپانسر نہیں ہوگی، افغانستان کی طرف سے نہیں ہوگی اور وہاں بھی جو لوگ ہیں، وہ وہاں امن کے ساتھ رہیں، بالکل رہیں افغانستان میں لیکن اس کو پاکستان کے خلاف لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ کریں۔‘

پاکستانی وزیر دفاع نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ کہ اسلام آباد امن چاہتا ہے، لیکن کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دے گا۔

انہوں نے کہا: ’اگر وہ (افغانستان) خلاف ورزی کرتے رہیں سیز فائر کی، ہمارے جو سرحدی علاقے ہیں ان پر حملے کرتے رہیں، ہماری پوسٹوں پر حملے کرتے رہیں، پھر ہمیں ردعمل دینا چاہیے۔ اس میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں، بالکل ہماری خواہش ہے کہ ایک امن ہو، ہم بالکل نہیں لڑائی کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر ہمارے پر مسلط کی جاتی ہے تو اس کا جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان