افغانستان ٹی ایل پی مارچ کی بجائے اپنے معاملات پر توجہ دے: پاکستان

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنے داخلی معاملات پر کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں۔

18 جنوری، 2024 کی اس تصویر میں ایک سکیورٹی اہلکار اسلام آباد میں واقع دفتر خارجہ کے باہر پہرہ دے رہا ہے (اے ایف پی)

پاکستان نے پیر کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے غزہ مارچ کے حوالے سے افغان حکومت کے ترجمان کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’افغانستان سے متعلق معاملات پر توجہ دیں۔‘

ٹی ایل پی نے گذشتہ ہفتے لاہور سے اسلام آباد تک غزہ مارچ شروع کیا تھا، جسے پولیس اور انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کی۔
 
پیر کو پنجاب پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مریدکے میں ٹی ایل پی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے کی گئی کارروائی میں ایک پولیس انسپکٹر کی جان گئی جبکہ 48  اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 17 کو گولیاں لگیں۔
 
ٹی ایل پی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مارچ کے شرکا اور قائدین کے مرکزی کنٹینر پر شدید فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال کیا جس سے کئی کارکن جان سے گئے اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
 
افغان حکومت نے آج ایک بیان میں ’پاکستان میں عام مظاہرین پر فائرنگ اور جانی نقصان پر‘  اظہارِ افسوس کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’پاکستانی فوج نے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ اور حملے کیے، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچا۔‘
 
اس کے علاوہ افغان حکومت نے اپنے بیان میں پاکستانی حکومت اور متعلقہ حکام سے اپیل کی کہ وہ ’اپنے عوام کے خلاف طاقت کے استعمال سے احتراز کریں اور مسائل بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے حل کریں۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’ہم نے طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی امور سے متعلق حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہم افغان ترجمان پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان سے متعلق معاملات پر توجہ مرکوز رکھیں اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر کے امور پر تبصرے سے گریز کریں۔‘

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے داخلی معاملات پر کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں۔
 
’ہم توقع کرتے ہیں طالبان حکومت دوحہ عمل کے دوران بین الاقوامی برادری سے کیے گئے اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کی پاسداری کرے گی۔‘
 
’طالبان حکومت کو اپنی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ 

’اس کے علاوہ حکومت کو بے بنیاد پروپیگنڈے میں مصروف ہونے کی بجائے ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کی تشکیل پر توجہ دینی چاہیے۔‘

دونوں ملکوں کے درمیان حال ہی میں تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔

رواں ہفتے افغان حکام نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ اس نے دارالحکومت کابل اور ملک کے مشرق میں ایک بازار پر بمباری کی۔ پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

افغان حکام نے اپنے ردعمل میں ان مبینہ حملوں کو ’پاکستان کی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کو چھیڑنا اچھا نہیں۔‘

بعد ازاں افغانستان نے ہفتے کی رات سرحد پر پاکستانی چوکیوں اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کیے، جس پر پاکستان فوج نے جوابی کارروائی کی۔

افغان حکومت کے ایک ترجمان نے اتوار کو ان جھڑپوں میں اپنے نو اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی جبکہ پاکستان فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ سرحدی جھڑپوں میں اس کے 23 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 29 زخمی ہوئے۔
 
سرحدی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان دو اہم سرحدی کراسنگ پوائنٹ طورخم اور چمن بند ہو گئے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا