پاکستان نے پیر کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے غزہ مارچ کے حوالے سے افغان حکومت کے ترجمان کے بیان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’افغانستان سے متعلق معاملات پر توجہ دیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ’ہم نے طالبان حکومت کے ترجمان کی جانب سے پاکستان کے داخلی امور سے متعلق حالیہ بیانات کا نوٹس لیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم افغان ترجمان پر زور دیتے ہیں کہ وہ افغانستان سے متعلق معاملات پر توجہ مرکوز رکھیں اور اپنے دائرہ اختیار سے باہر کے امور پر تبصرے سے گریز کریں۔‘
’اس کے علاوہ حکومت کو بے بنیاد پروپیگنڈے میں مصروف ہونے کی بجائے ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کی تشکیل پر توجہ دینی چاہیے۔‘
دونوں ملکوں کے درمیان حال ہی میں تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔
رواں ہفتے افغان حکام نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ اس نے دارالحکومت کابل اور ملک کے مشرق میں ایک بازار پر بمباری کی۔ پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
افغان حکام نے اپنے ردعمل میں ان مبینہ حملوں کو ’پاکستان کی غلطی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کو چھیڑنا اچھا نہیں۔‘
بعد ازاں افغانستان نے ہفتے کی رات سرحد پر پاکستانی چوکیوں اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کیے، جس پر پاکستان فوج نے جوابی کارروائی کی۔
افغان حکومت کے ایک ترجمان نے اتوار کو ان جھڑپوں میں اپنے نو اہلکاروں کی موت کی تصدیق کی جبکہ پاکستان فوج نے ایک بیان میں بتایا کہ سرحدی جھڑپوں میں اس کے 23 سکیورٹی اہلکار جان سے گئے جبکہ 29 زخمی ہوئے۔
سرحدی کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان دو اہم سرحدی کراسنگ پوائنٹ طورخم اور چمن بند ہو گئے ہیں۔