جھڑپوں کے بعد پاکستانی افواج افغان سرحد پر ہائی الرٹ، تجارت معطل

پاکستانی اہلکار کے مطابق اتوار کی رات کچھ چھوٹے پیمانے پر فائرنگ کے تبادلے ہوئے لیکن پیر تک مجموعی صورت حال پرسکون ہے۔

شمالی وزیرستان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر پاکستانی سکیورٹی اہلکار 27 جنوری، 2019 کو ایک پوسٹ کی نگرانی کرتے ہوئے (اے ایف پی)

جھڑپوں کے بعد پاکستان کی افواج پیر کو افغانستان کے ساتھ سرحد پر ہائی الرٹ پر ہیں اور دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔

پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان 2,600 کلومیٹر طویل سرحد پر تجارتی گزرگاہیں بند کر دیں جس سے درجنوں مال بردار گاڑیاں ڈیورنڈ لائن کے دونوں اطراف پھنس گئیں ہیں۔

ہفتے کی رات شروع ہونے والی سرحدی جھڑپیں 2021 میں طالبان کے کابل میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے زیادہ مہلک تصادم قرار دی جا رہی ہیں۔

اسلام آباد نے طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کریں جو پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں اور افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جس کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔

تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ پاکستانی شدت پسند ان کی سرزمین پر موجود نہیں ہیں۔

ایک سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا: ’افغان طالبان کی جانب سے بلااشتعال حملوں کے بعد سرحد پر تمام داخلی راستے ہفتے سے بند ہیں۔‘


ایک دوسرے اہلکار نے کہا کہ اتوار کی رات کچھ چھوٹے پیمانے پر فائرنگ کے تبادلے ہوئے لیکن مجموعی صورت حال پرسکون ہے۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کے دفتر نے موجودہ صورت حال پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

دوسری جانب افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی نے روئٹرز کو بتایا کہ سرحد پر موجودہ صورت حال معمول کے مطابق ہے تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

سینیئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ سرحدی گزرگاہیں بند ہونے کے باعث تجارت اور انتظامی امور سے متعلق تمام پاکستانی سرکاری دفاتر بند کر دیے گئے ہیں۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ضیا الحق سرحدی کے مطابق نئی کشیدہ صورت حال کے بعد ’مال بردار گاڑیاں، جن میں کنٹینرز اور ٹرک شامل ہیں، سرحد کے دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ان میں تازہ پھل اور سبزیاں، درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ کا سامان موجود ہے، جس سے دونوں ممالک اور تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔‘

پاکستان خشکی سے گھیرے افغانستان کے لیے سامان اور خوراک کا بنیادی ذریعہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جلد ہی اس مسٔلے پر توجہ دیں گے۔

مصر جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا: ’میں نے سنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ جاری ہے۔

میں نے کہا، جب واپس آؤں گا تو اسے دیکھوں گا۔ آپ جانتے ہیں، میں ایک اور مسئلہ سلجھا رہا ہوں، کیونکہ میں جنگیں ختم کرنے اور امن قائم کرنے میں ماہر ہوں۔‘

پاکستانی فوج کے مطابق ہفتے کے اختتام پر ہونے والی جھڑپوں میں اس کے 23 فوجی جان سے گئے جب کہ طالبان نے کہا کہ ان کے نو جنگجو مارے گئے۔

دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کو زیادہ جانی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا مگر اس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے 200 سے زائد افغان طالبان اور ان کے اتحادی جنگجوؤں کو ہلاک کیا جبکہ افغانستان نے کہا کہ اس نے 58 پاکستانی فوجیوں کو مارا۔

کابل نے اتوار کو کہا تھا کہ قطر اور سعودی عرب کی درخواست پر اس نے حملے روک دیے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان