2026 میں 5 ارب ڈالر معاہدے کے تحت پہلی چینی آبدوز ملے گی: پاکستان

آبدوزوں کے معاہدے کی شرائط کے تحت پہلی چار ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزیں چین میں بنائی جائیں گی جبکہ بقیہ جہازوں کو پاکستان میں تیار کیا جائے گا۔ 

12 اپریل 2018 کی اس فائل فوٹو میں بحیرہ جنوبی چین میں ایک فوجی نمائش کے دوران چینی پیپلز لبریشن آرمی نیوی کی جوہری طاقت سے چلنے والی قسم بیلسٹک میزائل آبدوز دیکھی جا سکتی ہے (روئٹرز)

پاکستانی بحریہ کے چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے چینی سرکاری میڈیا کو بتایا کہ پاکستان نیوی آئندہ سال بیجنگ کے ساتھ پانچ ارب کے معاہدے کے تحت پہلی چینی ساختہ آبدوز حاصل کر لے گی۔  

ایڈمرل نوید اشرف نے اتوار کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں چینی اخبار گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ ایک معاہدہ جس کے تحت اسلام آباد 2028 تک 8 ہینگور کلاس آبدوزیں حاصل کرے گا ’آسانی سے آگے بڑھ رہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آبدوزیں شمالی بحیرہ عرب اور بحر ہند میں گشت کرنے کی پاکستان کی صلاحیت کو مستحکم کریں گی۔  

چینی آبدوزوں کا معاہدہ مئی میں پاکستان فضائیہ کی چینی ساختہ جے 10 لڑاکا طیاروں کے ساتھ انڈین فضائیہ کے فرانس کے تیار کردہ رافیل طیاروں کو مار گرانے کے بعد سامنے آیا۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان جھگڑے نے فوجی برادری میں بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا اور چینی متبادل پر مغربی ہارڈ ویئر کی برتری پر سوالات اٹھائے۔

آبدوز کے معاہدے کی شرائط کے تحت، جو مبینہ طور پر پانچ ارب امریکی ڈالر بنتی ہے، پہلی چار ڈیزل الیکٹرک اٹیک آبدوزیں چین میں بنائی جائیں گی، جبکہ بقیہ کو پاکستان میں تیار کیا جائے گا۔ 

اس کا مقصد جنوبی ایشیائی ملک کی تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانا ہے۔

پاکستان پہلے ہی وسطی صوبے ہوبی کے ایک شپ یارڈ سے تین آبدوزیں چین کے دریائے یانگسی میں بھیج چکا ہے۔

اشرف نے ٹیبلائڈ کو بتایا، ’چینی نژاد پلیٹ فارمز اور آلات قابل اعتماد، تکنیکی طور پر جدید اور پاک بحریہ کی آپریشنل ضروریات کے لیے موزوں ہیں۔‘ 

انٹرویو کو حکمران کمیونسٹ پارٹی کے پیپلز ڈیلی نے شائع کیا ہے۔

اشرف کا کہنا تھا کہ ’جیسے جیسے جدید جنگ تیار ہو رہی ہے، ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے کہ بغیر پائلٹ کے نظام، اے آئی اور جدید الیکٹرونک وارفیئر سسٹمز تیزی سے اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔ پاک بحریہ ان ٹیکنالوجیز پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور چین کے ساتھ تعاون کو تلاش کر رہی ہے۔‘ 

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اسلام آباد طویل عرصے سے بیجنگ کا ہتھیاروں کا سب سے بڑا صارف رہا ہے اور 2020-2024 کے عرصے کے دوران چین کے ہتھیاروں کی برآمدات کا 60 فیصد سے زیادہ خریدا ہے۔

بلین ڈالر کی تعمیر

اربوں کے ہتھیاروں کی فروخت کے ساتھ ساتھ، بیجنگ نے 3,000 کلومیٹر (1864.11 میل) اقتصادی راہداری کے ذریعے بحیرہ عرب سے اپنے روابط بڑھانے میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے جو چین کے سنکیانگ سے پاکستان میں پانی کی گہری بندرگاہ گوادر تک پھیلی ہوئی ہے۔

چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)، صدر شی جن پنگ کے فلیگ شپ ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کے بنیادی ڈھانچے کے اقدام کا حصہ ہے، جس کا مقصد دنیا کے سب سے بڑے توانائی درآمد کنندہ کے لیے مشرق وسطیٰ سے سپلائی لانے کے لیے آبنائے ملاکا کو نظرانداز کرنا ہے، جو ملائیشیا اور انڈونیشیا کے درمیان ایک سٹریٹجک چوک پوائنٹ اور جنگ کے وقت بند ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اقدام چین کے اثر و رسوخ کے دائرہ کو افغانستان اور ایران اور وسطی ایشیا تک بھی پھیلاتا ہے، اور میانمار میں جنتا کے ساتھ بیجنگ کے تعلقات اور بنگلہ دیش کے ساتھ اچھے تعلقات کو دیکھتے ہوئے، مؤثر طریقے سے انڈیا کو گھیرے میں لیتا ہے۔

انڈیا اس وقت تین مقامی طور پر تیار کردہ جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں چلاتا ہے، اس کے ساتھ ڈیزل الیکٹرک حملہ آور آبدوزوں کی تین کلاسیں فرانس، جرمنی اور روس کے ساتھ دہائیوں میں حاصل کی گئی ہیں یا تیار کی گئی ہیں۔

اشرف نے کہا، ’یہ تعاون (چین کے ساتھ) ہارڈ ویئر سے بالاتر ہے؛ یہ مشترکہ سٹریٹجک نقطہ نظر، باہمی اعتماد اور دیرینہ شراکت کی عکاسی کرتا ہے۔

’آنے والی دہائی میں، ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ رشتہ بڑھے گا، جس میں نہ صرف جہاز سازی اور تربیت شامل ہو گی، بلکہ باہمی تعاون، تحقیق، ٹیکنالوجی کا اشتراک اور صنعتی تعاون بھی بڑھے گا۔‘

میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 

پاکستان نیوی کے زیر اہتمام آج (پیر کو) کراچی میں تین روزہ (3 سے 6 نومبر) پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 شروع ہو رہی ہے۔

پاکستان نیوی کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ یہ ایکسپو اور کانفرنس بحریہ کا ایک نمایاں اور کلیدی قدم ہے، جس کا مقصد بحری آگاہی کو فروغ دینا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ نمائش پاکستان کی بلیو اکانومی کے فروغ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ 

 اس نمائش میں دنیا کے تقریباً تمام خطوں سے 178 نمائش کنندگان حصہ لے رہے ہیں، جن میں 28 بین الاقوامی ادارے اور 150 مقامی ادارے شامل ہیں۔  

پاکستان نیوی کے بیان کے مطابق یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکہ اور مشرق بعید سے تعلق رکھنے والے 133 بین الاقوامی وفود بھی نمائش میں شرکت کر رہے ہیں، جن میں برطانیہ، اٹلی، ایران، تُرکیہ، سعودیہ، آسٹریلیا، مصر اور چین سمیت 44 ممالک کے نمائندے شامل ہیں ۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا