سری لنکا میں ہاتھی کو زندہ جلانے کے الزام میں تین افراد گرفتار

یہ گرفتاریاں ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آنے کے بعد عمل میں آئیں، جس میں ایک زخمی ہاتھی کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔

13 اپریل، 2024 کو ہبرانا میں ایک جنگلی ہاتھی سڑک عبور کر رہا ہے (اے ایف پی)

سری لنکا میں پولیس نے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر ایک جنگلی ہاتھی کو زندہ جلانے کا الزام ہے۔

یہ واقعہ شدید عوامی غم و غصے کا سبب بنا جب اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی اور ملک میں انسان اور جانور کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم پر ایک بار پھر توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔

ملزموں کی عمریں 42 سے 50 سال کے درمیان ہیں، جنہیں دارالحکومت کولمبو سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال میں واقع انورادھاپورا ضلعے سے حراست میں لے کر جانوروں پر ظلم کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق تحقیقات جاری رہنے تک ملزموں کو 24 دسمبر تک ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔

یہ گرفتاریاں ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آنے کے بعد عمل میں آئیں، جس میں ایک زخمی ہاتھی کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا۔

اس واقعے نے عوام، جنگلی حیات کے کارکنوں اور تحفظ فطرت کے ماہرین میں شدید غم و غصہ اور مذمت کو جنم دیا۔

اے ایف پی کے مطابق جنگلی حیات کے حکام نے بتایا کہ ویٹنری سرجنز کی جان بچانے کی کوششوں کے باوجود ہاتھی مر گیا۔ 

سری لنکا میں قانون کے تحت ہاتھی محفوظ جانور ہیں اور کسی ہاتھی کو مارنا سنگین فوج داری جرم ہے۔

غیر قانونی شکار کرنے والوں کو سزائے موت تک ہو سکتی ہے۔

اگرچہ ملک میں 1976 کے بعد کسی کو پھانسی نہیں دی گئی اور تمام موت کی سزائیں خود بخود عمر قید میں تبدیل کر دی جاتی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واقعہ ایک بار پھر سری لنکا میں انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تصادم کو اجاگر کرتا ہے، جہاں اندازاً سات ہزار جنگلی ہاتھی پائے جاتے ہیں۔

ان جانوروں کو قومی خزانہ سمجھا جاتا ہے اور انہیں مذہبی اور ثقافتی اہمیت حاصل ہے، خصوصاً بدھ مت کی روایت میں۔

تاہم حالیہ برسوں میں انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان تصادم مسلسل زیادہ جان لیوا ہوتا جا رہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ تقریباً پانچ برس میں ہر سال اوسطاً 400 ہاتھی اور 200 افراد جان سے گئے کیوں کہ پھیلتی ہوئی آبادیاں، کھیت اور بنیادی ڈھانچہ ان جنگلاتی علاقوں میں مزید اندر تک داخل ہو گئے ہیں جو روایتی طور پر جنگلی حیات کے زیر استعمال چلے آ رہے تھے۔

دور دراز دیہات کے کسان اس تصادم کا سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں، جہاں ہاتھی خوراک کی تلاش میں اکثر فصلوں پر دھاوا بولتے اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بعض علاقوں میں برقی باڑ اور ابتدائی انتباہی نظام ناکام ہو چکے ہیں یا خستہ حال ہیں، جس کے باعث مقامی آبادی غیر محفوظ ہو گئی ہے اور جانوروں کے خلاف جوابی حملوں کو ہوا مل رہی ہے۔

تحفظ فطرت کے ماہرین طویل عرصے سے خبردار کرتے آ رہے ہیں کہ وقتی نوعیت کے اقدامات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے قوانین پر کمزور عمل درآمد کے باعث ہاتھیوں کے خلاف تشدد جاری ہے، حالانکہ سری لنکا اس نوع کو قومی ورثے کی علامت اور سیاحت کی ایک بڑی کشش کے طور پر پیش کرتا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا