فطرت سے سب سے زیادہ جڑے لوگ کس ملک میں؟

61 ممالک میں ہونے والی تحقیق کے مطابق نیپال کے لوگ فطرت سے سب سے زیادہ جڑے ہوئے ہیں جب کہ برطانیہ اس فہرست میں سب سے نیچے کے ممالک میں شامل ہے۔

نیپال کی ایک خاتون 11 فروری 2011 کو دارالحکومت کٹھمنڈو سے تقریباً 240 کلومیٹر دور دریائے کوشی کے قریب سرسوں کے کھیت سے گزر رہی ہے (اے ایف پی)

61 ممالک میں ہونے والے مطالعے کے مطابق نیپال کے لوگ فطرت کے ساتھ سب سے مضبوط تعلق رکھتے ہیں جب کہ برطانیہ ان ملکوں میں سے ایک ہے جو اس حوالے سے سب سے پیچھے ہیں۔

تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ اگر انسان اپنے طرز زندگی میں فطرت سے جڑنے کا جذبہ پروان چڑھائے اور دیگر جانداروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرے تو نہ صرف اس کی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں بھی مدد ملتی ہے۔

مطالعات یہ بھی بتاتے ہیں کہ جو ممالک اپنے عوام میں ایسے رویوں کو فروغ نہیں دیتے، وہاں حیاتیاتی تنوع کے ختم ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

تاہم اب تک یہ واضح نہیں تھا کہ مختلف ممالک میں فطرت سے جڑنے کا درجہ کس طرح مختلف ہوتا ہے۔

اب ایک نئے نفسیاتی سروے میں، جس میں 61 ممالک کے 57 ہزار افراد نے حصہ لیا، یہ بتایا گیا ہے کہ ثقافتی، معاشی اور جغرافیائی عوامل لوگوں کے فطرت کے بارے میں رویے پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق نیپال کے عوام فطرت سے سب سے زیادہ جڑے ہوئے ہیں جن کے بعد ایران، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش اور نائیجیریا کے لوگ آتے ہیں۔

برطانیہ 61 ممالک میں سے 55ویں نمبر پر رہا، جب کہ فہرست کے آخر میں نیدرلینڈ، کینیڈا، جرمنی، اسرائیل، جاپان اور سپین شامل ہیں۔

سائنسی جریدے ’ایمبائیو‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق کسی ملک کے فطرت سے جڑے ہونے کے کئی اہم اشاریے پائے گئے، جن میں سب سے نمایاں عنصر عوام میں پائے جانے والے روحانیت کے بلند درجے کو قرار دیا گیا۔

ماہرین نفسیات کے مطابق اس میں وہ ثقافتی پہلو شامل ہیں جن کے تحت لوگ اپنی زندگی کو جیتی جاگتی دنیا کے ایک حصے کے طور پر محسوس کرتے، سوچتے اور اس کی قدر کرتے ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ عالمی بینک کے سازگار کاروبار کے لیے متعارف کردہ اشاریے میں بلند درجہ رکھنے والے ممالک میں فطرت سے تعلق کمزور پایا گیا۔

مطالعے میں کہا کہ ’حیرت انگیز طور پر فطرت سے جڑنا اور ماحولیاتی تنظیموں کی رکنیت کے درمیان تعلق بہت کمزور تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محققین کے مطابق کسی ملک کے لوگوں کا فطرت سے تعلق اس بات پر بھی منحصر ہوتا ہے کہ وہاں کے معاشی اور سماجی حالات کیسے ہیں، وہاں کتنی قدرتی زندگی (پودے، جانور وغیرہ) موجود ہے، لوگ کتنے روحانی ہیں، اور وہ ٹیکنالوجی کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔

تحقیق میں مزید یہ بھی پایا گیا کہ شہری آبادی میں اضافہ، اوسط آمدنی اور انٹرنیٹ کے زیادہ استعمال جیسے عوامل معاشروں فطرت سے دوری کی اہم وجوہات ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق: ’روحانی ارتقا اور تکنیکی ترقی کے درمیان توازن پیدا کرنا ان ممالک کے لیے ضروری ہے جو انسان اور فطرت کے تعلق میں دوری کا سامنا کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے لکھا: ’فطرت کے ساتھ نئے سرے سے تعلق قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ سماجی و معاشی نظام اور حیاتیاتی تنوع کے اقدامات، روحانیت اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔‘

محققین کے مطابق یہ نتائج انسان اور فطرت کے رشتے کو بہتر بنانے کے لیے عملی راستے فراہم کر سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر حکومتیں ایسی پالیسیاں بنائیں جو لوگوں کو زندگی کے ہر شعبے جیسے تعلیم، صحت، رہائش اور فنون میں فطرت کے قریب لائیں، تو اس سے ان ممالک کو فائدہ ہوگا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق