سابق صدر پاکستان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک حالیہ پوسٹ نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انہوں نے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو جھوٹے مقدمات میں معافی دینے کی کوشش کی تھی، لیکن عمران خان نے یہ پیشکش یہ کہہ کر ٹھکرا دی کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا: ’گرفتاری کے چند ماہ بعد کی بات ہے۔ قیدی نمبر 804 کو جھوٹے مقدمات میں سزائیں ہو چکی تھیں۔ اُس وقت یہ امکان پیدا ہوا کہ خان صاحب کو جو سزائیں دھاندلی سے دی جا چکی ہیں، انہیں عوام اور عمران خان کے دیے ہوئے صدارتی آئینی اختیارات استعمال کر کے ایمنیسٹی یا معافی کا اعلان کر کے معطل کردوں۔‘
Absolutely Not@ImranKhanPTI
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) November 13, 2025
اڈیالہ کی خاموش دیواروں میں سے عمران خان کی آواز گونجی۔
میں بتاتا ہوں کہ یہ واقع کب پیش آیا۔
عمران خان نے دنیا کے سٹیج پر ایبسولیوٹلی ناٹ کہہ کر ٹرمپ اور بین الاقوامی گلوبل آرڈر کو چیلنج کر دیا تھا۔ مگر مجھ سے بھی ایک بڑے انکار کے لیے خان صاحب نے…
یہ ٹویٹ اب سوشل میڈیا پر کافی زیربحث ہے اورتا دم تحریر 1500 مرتبہ ری ٹویٹ ہو چکا تھا۔ اس پر صارفین کے مختلف ردعمل نے بحث کو اور گرما دیا ہے۔
کئی صارفین نے عمران خان کی اس ’اصولی پوزیشن‘ کو سراہا۔
حیدر فار پی ٹی آئی نامی صارف نے لکھا: ’تین سال تو کیا، میں تین منٹ کے لیے بھی خاموش نہیں رہوں گا - Absolutely Not ‘
" 3 سال تو کیا ، میں تین منٹ کے لیے بھی خاموش نہیں رہوں گا "
— Haider Ali (@Haider4PTI) November 13, 2025
Absolutely Not#جمہوریت_زندہ_ہے_عمران_سے pic.twitter.com/KnuVPlDiKS
ایک صارف نے عمران خان کو بہادر قرار دیا۔
کچھ صارفین نے علوی اور پی ٹی آئی کی حکمت عملی پر سوال اٹھائے۔ @Omar16Jan نامی اکاؤنٹ نے کمنٹ کیا: ’علوی صاحب سب نے مقدور بھر حصہ ڈالا ہے آپ کے پاس بہت اختیار تھے اگر آپ استعمال کرتے لیکن! آپ نے نہیں کئے!‘
علوی صاحب سب نے مقدور بھر حصہ ڈالا ہے
— Omar ferozpuria (@Omar16Jan) November 13, 2025
آپ کے پاس بہت اختیار تھے
اگر آپ استعمال کرتے لیکن!
آپ نے نہیں کئے!
ڈاکٹر علوی کے مطابق اڈیالہ جیل قید عمران خان نے جھوٹے مقدمات میں معافی لینے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کی رکاوٹوں کے باوجود ان کا خان سے رابطہ جاری رہا۔
تاہم، کچھ صارفین نے اسے ’خواہ مخواہ کی کہانیاں‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خان کی گرفتاری اسٹیبلشمنٹ سے اختلاف کا نتیجہ ہے۔
آفس سے نکلنے کے بعد آپ نے وہ رول ادا نہیں کیا جو کرنا چاہیے تھا۔ آپ عمران خان وفادار ہو سکتے ہو لیکن دلیر کبھی بھی نہیں ہو سکتے۔
— Iftikhar Ahmad (@IftikharHa27651) November 13, 2025