وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دارالحکومت اسلام آباد میں خود کش اور قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے شہر وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کرنے والوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
بدھ کی دوپہر پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والے دہشت گردی کے دونوں واقعات میں افغان باشندے ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان دونوں واقعات میں ملوث افراد تک پہنچ چکے ہیں۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ضلعی کچہری کی عمارت میں منگل (11 نومبر) کی دوپہر خود کش حملے کے نتیجے میں کم از کم 12 اموات ہوئیں جبکہ تقریباً دو درجن افراد زخمی ہوئے تھے۔
اس سے ایک دن پہلے پیر دس نومبر کو جنوبی وزیرستان میں وانا کیڈٹ کالج پر تین عسکریت پسندوں نے حملہ کیا، جو آئی ایس پی آر کے مطابق حملہ آور پشاور کے اے پی ایس سکول کی طرز پر قتل عام کرنا چاہ رہے تھے۔
سینیٹ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس ہی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ ’یہ تو نہیں ہو سکتا کہ وہ (افغانستان سے) ہم پر بمباری کررہے ہیں اور ہم جا کر ان سے کہیں کہ ہم سے مذاکرات کریں یہ تو نہیں ہو سکتا۔‘
محسن نقوی، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بھی ہیں، نے سری لنکا کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سری لنکن وزیر دفاع سے بات کی اور کھلاڑیوں کی سکیورٹی سے متعلق یقین دہانی کروائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں 11 نومبر کو میڈیا کو بتایا تھا کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملہ کرنے والے تمام افراد کو جان سے مار دیا گیا ہے جبکہ کالج میں موجود تمام طلبہ اور عملہ محفوظ ہے۔
جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس سے خطاب میں محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت کو بار بار کہا ہے کہ سرحد پار دہشت گردی کو ختم کیا جائے۔ ’لیکن باز وہ نہیں آ رہے ہیں۔‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا سب سے بڑا ہدف پاکستان میں موجود افغان پناہ گزینوں کو واپس ان کے وطن بھیجنا ہے۔