ممکنہ دہشت گردی: کوئٹہ، صوبے کے کئی علاقوں میں انٹرنیٹ بند

حکام کے مطابق کوئٹہ چھاونی میں تعلیمی ادارے بھی تین دن کے لیے بند کیے گئے ہیں جبکہ کوئٹہ سے پنجاب جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہے گی۔

صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوئٹہ سمیت صوبے کے اکثر علاقوں میں تین دن کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔ 

کوئٹہ سے پنجاب جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ بھی تین دن کے لیے روک دی گئی ہے جب کہ کینٹ کی حدود میں تعلیمی ادارے بھی بند کر دیے گئے ہیں تاہم کوئٹہ شہر اور صوبے کے دیگر علاقوں میں تعلیمی ادارے کھلے ہیں۔ 

انٹرنیٹ اور ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے تاجروں، طلبہ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

وانا کیڈٹ کالج پر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی کچہری کے باہر گذشتہ روز ہونے والے حملوں کے بعد بلوچستان حکومت نے صوبہ بھر میں ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کیے ہیں۔

صوبائی حکومت نے غیراعلانیہ طور پر کوئٹہ میں جبکہ بلوچستان کے دیگر اضلاع میں عمومی طور پر انٹرنیٹ سروس کی فراہمی معطل کر دی ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے ذمہ دار اہلکاروں سے جب انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو ان کا جواب تھا کہ بہت جلد اس حوالے سے میڈیا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

صوبائی حکومت نے بلوچستان بھر میں کوئٹہ سے دیگر صوبوں کو جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر بھی 12 سے 14 نومبر تک پابندی عائد کر دی جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

 تاہم اگلے روز محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری حیات خان کاکڑ نے پابندی کا نوٹیفیکیشن منسوخ کر دیا لیکن اس کے چند ہی گھنٹے بعد ایک اور اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کوئٹہ سے براستہ لورالائی پنجاب اور براستہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان اور خیبر پختونخوا جانے والی مسافر کوچوں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔ 

ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے تاجر آغا لالا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ امن و امان کی ابتر صورت حال کے باعث پہلے ہی ان کا کام بہت متاثر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سرحد پر سامان کسٹم اور دیگر اداروں سے کلیئرنس ملنے کے بعد کوئٹہ، کراچی، لاہور یا ملک کے دیگر علاقوں کے لیے روانہ کیا جاتا ہے تو راستے میں مسلح افراد گاڑیوں کو کہیں کہیں روکتے ہیں اوربھتہ بھی وصول کرتے ہیں جس کی وجہ سے تاجروں کو کافی نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹرانسپورٹ اور انٹرنیٹ سروس کی معطلی سے ان کا کام اور بھی متاثر ہوتا ہے۔ چوں کہ ایران کے کارخانہ داروں اور دیگر کاروباری شخصیات سے فیس بک، وٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے ہوتے ہیں، تو جب سروس معطل ہو جاتی ہے تو ہمارے رابطے منقطع ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے تجارتی سلسلہ بھی کئی کئی روز تک رک جاتا ہے، جس سے نہ صرف تاجروں بلکہ حکومت کو بھی شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایوان صنعت و تجارت بلوچستان کے سینیئر عہدے دار حاجی آغا گل خلجی نے بتایا کہ ’اب ہمارا کاروبار مکمل طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے ہو رہا ہے۔ جب بھی انٹرنیٹ سروس کی فراہمی میں تعطل آتا ہے تو پورا کاروباری نظام، خاص طور پر ایران، افغانستان اور چین کے ساتھ تجارت، شدید متاثر ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف افغانستان کے ساتھ کشیدگی اور سرحد کی بندش اور دوسری جانب صوبے میں دہشت گردی کی وجہ سے کاروبار متاثر ہے۔ عام آدمی کے ساتھ ساتھ تاجر طبقہ بھی بہت زیادہ پریشان ہے۔

’بلوچستان حکومت کو امن و امان کی بحالی اور تجارت کا سلسلہ بحال کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ عوام کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو گی۔‘

انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے سے نہ صرف تاجر طبقہ اور عام شہری متاثر ہیں بلکہ طلبہ، خاص طور پر میڈیکل کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ بھی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

سردار بہادر خان یونیورسٹی کی طالبہ مرہم بی بی کا کہنا ہے ک امن و امان کی غیر یقینی صورت حال کے باعث وہ اکثر آن لائن کلاسز اٹینڈ کرتی ہیں لیکن ’جب نیٹ معطل ہوتا ہے تو ان کی پڑھائی متاثر ہوتی ہے۔

تعمیر نو کالج کے طالب علم حسیب خان نے بتایا کہ ’اب تو تعلیمی نظام کا دارومدار انٹرنیٹ پر ہے۔ شہر میں بار بار انٹرنیٹ متاثر ہونے سے پڑھائی میں رکاوٹ پڑتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان