انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے اپنے ملک کی اسلحہ ساز کمپنیوں پر اسلحے کی ہنگامی خریداری کی صورت میں بروقت فراہمی میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔
انڈین دارالحکومت دہلی میں جمعے کو یو ایس آئی کے زیر اہتمام ایک سیمینار سے خطاب میں انہوں نے افسوس کا اظہار کہا کہ بعض صنعتیں اپنی مصنوعات میں مقامی مواد میں اضافہ کر رہی ہیں۔
جنرل انیل چوہان نے مئی میں ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ حالیہ کشیدگی میں پاکستان نے انڈین طیارے مار گرائے، تاہم ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اہم نہیں کہ طیارے گرے، اہم ہے کہ یہ کیوں گرے۔‘
انڈیا نے 22 اپریل 2025 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب ’آپریشن سندور‘ کے نام سے پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے۔ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا رہا ہے۔
جھڑپوں کے بعد پاکستان نے انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا تاہم پاکستانی وزیر اعظم نے گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کے سات طیارے مار گرائے تھے۔ امریکی صدر ٹرمپ بھی ان جھڑپوں میں متعدد بار سات طیاروں کے مار گرائے جانے کا ذکر کر چکے ہیں۔
31 مئی کو ’بلوم برگ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں میزبان کی جانب سے انڈین طیارے گرنے کے سوال کے جواب میں انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف انیل چوہان نے کہا: ’ہمارے لیے یہ اہم نہیں کہ طیارے گرے، یہ اہم ہے کہ یہ کیوں گرے۔‘
حالیہ خطاب میں جنرل انیل چوہان کا کہنا ہے کہ مسلح افواج صنعتکاروں سے ’منافع پر مبنی کوششوں‘ میں ’تھوڑی قوم پرستی اور حب الوطنی‘ کی توقع رکھتی ہیں۔
چیف آف ڈیفنس سٹاف کا مزید کہنا تھا کہ ’دفاعی اصلاحات یک طرفہ راستہ نہیں ہیں۔ (مقامی) صنعتوں کو ان کی مقامی صلاحیتوں کے بارے میں سچا ہونا پڑے گا۔
’جب آپ کسی معاہدے پر دستخط کرتے ہیں اور اس مخصوص وقت کے فریم میں ڈیلیور نہیں کرتے تو یہ ایک صلاحیت ہے جو ضائع ہو رہی ہے۔‘
#WATCH | Delhi: CDS Gen Anil Chauhan says, "Our expectation from the industry. We expect a bit of nationalism and patriotism in your profit-driven endeavours...Industry will have to be truthful about its capabilities to us. You can't leave us in a lurch. If you sign a contract… pic.twitter.com/s4UNlMC7Ur
— ANI (@ANI) November 14, 2025
سی ڈی ایس نے کہا کہ فوج نے انہیں بتایا کہ ’زیادہ تر‘ انڈین کمپنیوں نے ایمجنسی خریداریوں کے پانویں اور چھٹے فیز کے دوران بڑے عدوے کیے اور طے شدہ ٹائم فریم کے اندر ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ’یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ای پی میکنزم انڈین فوج کو یہ اختیار دیتا ہے کہ 300 کروڑ (انڈین) روپے سے زیادہ کے ٹھیکے کو روٹین کے بجائے صنعتوں سے جلدی مکمل کروائے۔ یہ تبدیلی پاکستان کے ساتھ سرحدی جھڑپوں اور آپریشن سندور کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس سے انڈین آرمی، بحریہ اور فضائیہ کو میزائلز اور دوسرا اسلحہ ذخیرہ کرنے میں مدد ملے گی۔
جنرل انیل چوہان نے کہا کہ اکثر کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ ان کا تیار کردہ سامان 70 فیصد مقامی ہے۔
’لیکن اگر آپ دیکھیں تو ایسا ہوتا نہیں ہے۔‘
انہوں نے صنعتکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس سلسلے مٰں سچ بولنا پڑے گا کیونکہ یہ سکیورٹی کا معاملہ ہے۔
انہوں نے اسلحے اور دوسرے جنگی سامان کی قیمتیں زایدہ ہونے پر بھی تنقید کی۔