ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ لہسن سے تیار کردہ جوس میں وہی جراثیم کش خصوصیات ہو سکتی ہیں جو ایک عام ماؤتھ واش میں پائی جاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق لہسن منہ کی قدرتی دیکھ بھال کے متبادل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
لہسن (سائنسی نام: ایلیم سیٹیوم)، جس کی درجہ بندی سبزی کے طور کی جاتی ہے، کھانے پکانے میں ذائقہ اور مسالے کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
یہ قدرتی طور پر پائے جانے والے سب سے طاقتور جراثیم کش پودے کے طور مشہور ہے اور سائنس دان اس میں پائے جانے والے مرکبات میں سے ایک ایلیسن کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گذشتہ مطالعوں میں یہ بھی دیکھا گیا کہ لہسن کے عرق کو منہ کے اندر کے بافتوں کی سوزش اور دانتوں کے جڑ کی نالی کے نظام کے اندر جرثوموں کو مارنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
شارجہ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اب تجویز کیا ہے کہ لہسن کے عرق کو اس کی جراثیم کش خصوصیات کی وجہ سے ماؤتھ واش کے متبادل کے طور پر تیار کیا جا سکتا ہے، جو کلوریکسیڈائن جیسے عام جراثیم کش کیمیکلز سے ملتا جلتا ہے۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ لہسن کی بو کی وجہ سے استعمال میں تھوڑی سے تکلیف ہو سکتی ہے، لیکن اس کا عرق استعمال کے بعد کلورہیکسیڈین کے مقابلے میں زیادہ دیر تک فعال رہتا ہے۔
محققین جرنل آف ہربل میڈیسن میں لکھتے ہیں ’کلور ہیکسیڈائن کو گولڈ سٹینڈرڈ ماؤتھ واش کے طور پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اس کا تعلق جراثیم کش مزاحمت کے ضمنی اثرات اور خدشات سے ہے۔‘
ان کا کہنا ہے ’لہسن، جو قدرتی جراثیم کش خصوصیات کے لیے جانا جاتا ہے، ایک ممکنہ متبادل کے طور پر ابھرا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تحقیقی جائزے میں متعدد مطالعوں کا جائزہ لیا گیا جن میں جانچا گیا کہ لہسن کا عرق حقیقی دنیا کی طبی ترتیبات میں کس طرح کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔
اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا کہ آیا یہ جڑی بوٹیوں کے متبادل کے طور پر کام کر سکتا ہے یا نہیں۔
محققین کو ایسے شواہد ملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ لہسن کے عرق کی زیادہ مقدار پر مشتمل ماؤتھ واش جراثیموں کو کم کرنے میں کلورہیکسیڈائن کے برابر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
انہوں نے جائزے میں لکھا ’ماؤتھ واش کے ارتکاز اور استعمال کی مدت کی بنیاد پر تاثیر مختلف ہوتی ہے، جس سے نتائج میں فرق ہوتا ہے۔‘
سائنس دانوں نے مزید لکھا ’کچھ مطالعوں نے زیادہ پلاک/لعاب کے پی ایچ کو برقرار رکھنے کے لیے کلورہیکسیڈائن کی حمایت کی، جب کہ دیگر نے بتایا کہ لہسن کا عرق مخصوص ارتکاز میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔‘
تاہم انہوں نے اتفاق کیا کہ لہسن کا ماؤتھ واش زیادہ تکلیف کا باعث بن سکتا ہے جیسے کہ ہلکی جلن اور ناگوار بو، جس پر ان کے بقول مزید مطالعوں میں قابو پایا جا سکتا ہے۔
’سائیڈ ایفیکٹس جیسے جلن کا احساس اور ناخوشگوار ذائقہ استعمال کو محدود کر سکتا ہے۔‘
لیکن ان حدود کے باوجود محققین کو لہسن کے عرق کی طبی جراثیم کش تاثیر کے خاطر خواہ ثبوت ملے ہیں، ’بیس لائن سے بیکٹیریا کی تعداد میں نمایاں کمی کے ساتھ۔‘
نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ’کچھ سیاق و سباق میں کلورہیکسیڈائن کے قابل عمل متبادل کے طور پر لہسن کے عرق کے ماؤتھ واش کا ممکنہ استعمال۔‘
تاہم محققین نے زور دیا کہ ’گولڈ سٹینڈرڈ‘ جراثیم کش ماؤتھ واش کیمیکل کلوریکسیڈائن کے متبادل ماؤتھ واش کے طور پر لہسن کے استعمال کی ’تاثیر اور طبی اطلاق کو بہتر بنانے‘ کی تصدیق کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے جن میں نمونے کے بڑے سائز اور توسیعی پیروی کی ضرورت ہے۔
© The Independent