فضائی آلودگی: نئی دہلی میں دو سال میں سانس کی بیماری کے دو لاکھ سے زائد کیسز

انڈیا کی وزارت صحت نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں کو بڑھانے والے عوامل میں سے ایک ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق انڈیا کے داراحکومت نئی دہلی میں 2022 سے 2024 کے درمیان چھ سرکاری ہسپتالوں میں سانس کی بیماریوں کے دو لاکھ سے زیادہ کیس درج ہوئے۔ یہ صورت حال زہریلی ہوا کے انسانی صحت پر منفی اثرات کو ظاہر کرتی ہے۔

نئی دہلی کی آباد تین کروڑ ہے اور یہ بڑا شہر دنیا کے سب زیادہ آلودہ دارالحکومتوں میں شامل ہے۔

انڈیا کی وزارت صحت نے منگل کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ فضائی آلودگی سانس کی بیماریوں کو بڑھانے والے عوامل میں سے ایک ہے۔

جونیئر وزیر صحت پرتاپ راؤ یادو نے ایوان کو تحریری جواب میں بتایا کہ ’تجزیہ بتاتا ہے کہ آلودگی کی سطح میں اضافہ ایمرجنسی رومز میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافے سے جڑا ہوا تھا۔‘ 

سانس کی بیماریوں میں مبتلا 30 ہزار سے زیادہ افراد کو تین برس میں ہسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

ہر سال موسم سرما میں دھواں دہلی کی فضا کو ڈھانپ لیتا ہے۔ ٹھنڈی ہوا آلودگی کو زمین کے قریب روک دیتی ہے اور فصلوں کی باقیات جلانے کا عمل کارخانوں اور بھاری ٹریفک کے دھوئیں کے ساتھ مل کر جان لیوا امتزاج پیدا کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آلودگی کا سبب بننے والیے پی ایم 2.5 ذرات سرطان کی وجہ بنتے ہیں۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ آسانی کے ساتھ خون میں داخل ہو جاتے ہیں۔ آلودگی کی یہ سطح بعض اوقات اقوام متحدہ کی صحت کے معاملے میں یومیہ حد سے 60 گنا تک بڑھ جاتی ہے۔

گذشتہ برس ’دی لینسٹ پلانیٹری ہیلتھ‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق نے اندازہ لگایا گیا کہ 2009 سے 2019 کے درمیان انڈیا میں 38 لاکھ اموات کا تعلق فضائی آلودگی سے تھا۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے لیے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ آلودہ ہوا بچوں کو تیز سانس کی انفیکشن کے زیادہ خطرے میں ڈالتی ہے۔

تاہم وزارت صحت نے کہا کہ ہسپتال میں داخلے کی تمام تر ذمہ داری صرف فضائی آلودگی پر نہیں ڈالی جا سکتی۔

وزارت کے مطابق: ’فضائی آلودگی کے صحت پر اثرات مختلف عوامل کے باہمی اثرات کا نتیجہ ہوتے ہیں، جن میں کھانے پینے کی عادات، پیشہ ورانہ ماحول، سماجی و معاشی حیثیت، طبی پس منظر، قوت مدافعت اورموروثیت وغیرہ شامل ہیں۔‘ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات