عمران خان کا بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گیا ہے: ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے بیانیے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف جمعے کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے (پاکستان ٹیلی ویژن سکرین گریب)

پاکستان فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعے کو بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان کو ’فوج مخالف‘ بیانیہ بنانے اور پھیلانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ ’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘ بن گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف ڈی جی آئی ایس پی آر راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بارہا عمران خان کو نام لیے بغیر ’ذہنی مریض‘ کہا اور کہا کہ ’خطرہ ایک ایسے شخص کی خام خیالی اور واہموں کا شکار ذہنیت سے جنم لیتا ہے جو اپنی ہی انا کا قیدی بن چکا ہے، اور یہ سمجھتا ہے کہ اس کی خواہشات ریاستِ پاکستان سے بھی بڑی ہیں۔‘

پاکستان فوج کی یہ اب تک کی تحریک انصاف کے خلاف سخت ترین پریس کانفرنس قرار دی جا رہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سکرین پر سلائیڈیں دکھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا ایکس پر پیش کردہ بیانیہ بعد میں ان کی جماعت کے دوسرے اکاؤنٹس پر مشتہر ہوتا ہے، جو پاکستان سے باہر بیٹھے ہیں، اور پھر اسے انڈیا اور افغانستان کا مین سٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا اٹھا کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے۔

انہوں نے عمران خان کے بارے میں کہا کہ ’اس کی انا، خواہشات اور فرسٹریشن اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ وہ سمجھتا ہے کہ اس کے بغیر دنیا کا وجود ہی باقی نہیں رہے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’خیبر پختونخوا میں 43 افغان پناہ گزینوں کے کیمپ ہیں جنہیں ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا گیا ہے لیکن ان میں سے صرف دو بند کیے گئے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’یہ بات میرے منہ سے سننا تھوڑا عجیب لگے گا، لیکن وہ شخص جو بیانیہ پھیلا رہا ہے وہ اب سیاست نہیں رہا بلکہ قومی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے تحت آزادی اظہار رائے کی اجازت ہے مگر اس کی بھی کچھ حدود ہیں، آرٹیکل 19 آپ کو ملک، ریاست اور قومی سلامتی کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ 

ان کا کہنا تھا چیف آف ڈیفنس فورسز کی نوٹیفکیشن پر پروپیگنڈا کیا گیا، جو جھوٹ کا ایک سیلاب تھا، کیا یہ آزادی اظہار رائے ہے؟ ’یہ کون سی سیاست ہے، اصل ایشوز پر کوئی بات کریں، فوج کی ایک ایک خبر کو لے کر پروپیگنڈا کیا گیا، پتہ نہیں کہاں سے ان کے ذہنوں میں خیالات آتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب تک پاکستان رہے گا، تب تک فوج رہے گی، ہم کہیں نہیں جا رہے۔‘ ’یہ کہتے تھے کہ فوج سیاست کر رہی لڑ نہیں سکتی، فوج نے لڑ کر دکھا دیا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان