بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیر کو پاکستان کے لیے مالی امداد کی نئی قسطیں منظور کر لی ہیں۔
وزارت خزانہ کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس آج (پیر کو) واشنگٹن میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کے لیے 1.3 ارب ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری دے دی گئی۔
سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کا یہ اجلاس ادارے کے جاری کردہ باضابطہ شیڈول کے مطابق منعقد ہوا۔
اجلاس میں پاکستان کو توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر اور قدرتی آفات سے بچنے کی صلاحیت اور پائیدار ترقی کے لیے 20 کروڑ ڈالر کی رقم دینے کی منظوری بھی دی گئی۔
یہ پیش رفت تقریباً دو ماہ بعد سامنے آئی ہے جب آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سات ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) اور 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (آر ایس ایف ) کی دوسری اور پہلی جائزہ رپورٹس پر سٹاف لیول ایگریمنٹ طے پایا تھا۔
اس معاہدے سے قبل آئی ایم ایف کی مشن سربراہ ایوا پیٹرووا نے 24 ستمبر سے آٹھ اکتوبر تک کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں پاکستانی حکام سے تفصیلی مذاکرات کیے تھے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے مطابق: ’آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے آٹھ دسمبر کو پاکستان کی جانب سے 1.3 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کی درخواست پر غور کیا جو ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی پروگرامز کے تحت مانگی گئی ہے۔‘
بحران زدہ معیشت کے لیے اہم پیش رفت
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکجز پاکستان کے لیے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ ملک طویل عرصے سے سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر دو طرفہ ڈونرز اور عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک جیسے اداروں سے مالی معاونت پر انحصار کرتا رہا ہے۔
پاکستان کئی برسوں سے جاری میکرو اکنامک بحران کا سامنا کر رہا ہے جس نے زرمبادلہ کے ذخائر، مالی وسائل اور ادائیگیوں کے توازن پر شدید دباؤ ڈال رکھا ہے تاہم 2022 کے بعد اسلام آباد نے کچھ کامیابیاں بھی درج کیں، جن میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور افراط زر میں نمایاں کمی شامل ہیں۔
گذشتہ ماہ، سابق مشیرِ خزانہ خاقان نجم سے عرب نیوز کی گفتگو کے مطابق آئی ایم ایف کی 1.2 ارب ڈالر کی قسط پاکستان کی قریب المدت بیرونی ادائیگیوں کی پوزیشن کو مستحکم کرے گی اور سرکاری مالیاتی بہاؤ کے نئے دروازے کھولے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق: ’مسلسل رابطہ کاری اور اصلاحات سے معاشی استحکام مزید مستحکم ہو گا، جس کے اثرات افراطِ زر، کرنٹ اکاؤنٹ اور زرمبادلہ ذخائر میں پہلے ہی نظر آ رہے ہیں۔‘
2023 کا بحران اور ڈیفالٹ کا خطرہ
پاکستان 2023 کے وسط میں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا تھا جب ملکی زرمبادلہ ذخائر تین ہفتوں کی درآمدات سے بھی کم رہ گئے تھے، مئی میں مہنگائی 38 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اور آئی ایم ایف پروگرام کی تاخیر کے باعث بیرونی فنڈنگ تقریباً رک چکی تھی۔
ایندھن کی قلت، درآمدی پابندیوں، روپے کی تیز گراوٹ اور کریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نے صورت حال مزید خراب کر دی تھی۔
بحران میں حقیقی کمی اس وقت آئی جب پاکستان نے جون 2023 میں آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر آخری لمحات میں معاہدہ کر لیا، جس نے ہنگامی مالی معاونت فراہم کی اور فوری ڈیفالٹ کا خطرہ ٹال دیا۔
ماہرین کے مطابق اب آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے 1.3 ارب ڈالر کی قسط کی منظوری پاکستان کے لیے آئندہ چند ماہ میں ایک اور اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔