دہلی کا کیفے جہاں لوگ صاف ہوا کی تلاش میں آتے ہیں

 پہلی نظر میں یہ کیفے کسی گرین ہاؤس جیسا لگتا ہے اور مالکان کے مطابق یہاں چائے، کافی اور سنیکس کے ساتھ ایک اور چیز بھی دستیاب ہے اور وہ ہے ’صاف ہوا۔‘

جنوبی دہلی کے پنج شیل پارک میں واقع پلانٹری کیفے بدترین فضائی آلودگی کے شکار مکینوں میں خاص طور پر مقبول ہے اور لوگ یہاں صاف ہوا کی تلاش میں آتے ہیں۔

پہلی نظر میں یہ کیفے کسی گرین ہاؤس جیسا لگتا ہے، کیفے کے چاروں طرف زرد روشنی میں نہایا سبزہ نظر آتا ہے، پلانٹ ہینگرز میزوں کے اوپر آہستہ سے جھولتے  دکھائی دیتے ہیں، اندرونی حصے میں قطار در قطار پودے سجے ہیں اور ان کے درمیان کچھ ٹیبل او کرسیاں ہیں۔

اپنے ایک دوست کے ساتھ اس کیفے میں آئی شویتا بوڈولوئے نے انڈپینڈینٹ اردو کو بتایا کہ ’میں دہلی کی فضائی آلودگی سے بریک لینے کے لیے یہاں آئی ہوں، یہ ایک پرسکون جگہ ہے اور یہاں سانس لیتے ہوئے فریش محسوس کر رہی ہوں۔‘

یہ کیفے دراصل فریال سبرینا اور ان کے دوستوں کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کا تعلق بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکہ سے ہے اور ان کی پرورش ڈھاکہ سے متصل ایک گاؤں میں سبزہ زاروں کے بیچ ہوئی۔ دہلی شفٹ ہونے اور یہاں مستقل اقامت اختیار کرنے کے بعد انہوں نے کرونا لاک ڈاؤن کے دوران یہ کیفے شروع کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’کیفے کا آغاز ایک پلانٹ سٹور کے طور پر ہوا تھا، اب یہاں ایک کیفے بھی ہے، جہاں کافی، چائے، سینڈوچ اور موسمی تقاضوں کے مطابق سنیکس ملتے ہیں، لیکن جب سے دہلی کی ہوا خراب ہونا شروع ہوئی ہے تب سے یہاں ایک اور چیز بھی دستیاب ہے اور وہ ہے صاف ہوا۔‘

سبرینا کے مطابق: ’ہمارا مقصد کبھی یہ نہیں تھا کہ یہ صاف ہوا والا کیفے ہے بلکہ ہم چاہتے تھے کہ صارفین سبز ماحول کا تجربہ کریں، تاہم یہاں آنے والوں نے ہمیں بار بار یہ بتایا کہ کیفے میں داخل ہوتے ہی انہیں فریش ہوا کا احساس ہوتا ہے، ہمیں اندازہ ہوا کہ کیفے سے باہر بہت لوگوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور جیسے ہی وہ اندر داخل ہوتے ہیں ان کے لیے سانس لینا آسان ہو جاتا ہے۔ اس طرح ہمارا کیفے صاف ہوا والے کیفے کے طور پر مشہور ہوگیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا نے جزوی طور پر ان کے صارفین کی تعداد بڑھانے میں کردار ادا کیا ہے۔ ’ہم زیادہ مارکیٹنگ نہیں کرتے۔ لوگ ہمیں رِیلز پر ڈھونڈھتے ہیں۔ آج کل ہر کوئی ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) کے بارے میں بات کر رہا ہے، تو لوگ بہتر سانس کے لیے یہاں آتے ہیں‎۔‘

کیفے کے شریک بانی ہمانک شرما نے بتایا کہ ’ہمارے یہاں بہت ہی ہلکا پھلکا مینیو ہوتا ہے، ہماری کوشش یہی ہوتی ہے کہ جو بھی دستیاب ہو، لوگوں کو پسند آئے، کافی، مشروبات، سینڈوچ، موموز، کروسوں اور دیگر اشیا کے ساتھ ساتھ صاف ہوا۔‘

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ان کے یہاں کوئی ہوا صاف کرنے والی مشین نہیں ہے۔ ’تقریباً 1 ہزار پودے ہیں جو پورے ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات