اطالوی لگژری فیشن برانڈ پراڈا نے ایک تنازعے کے باوجود اعلان کیا ہے کہ وہ محدود ایڈیشن پر مشتمل جوتوں کا نیا کلیکشن متعارف کرانے جا رہا ہے، جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ انڈیا کی روایتی ’کولاپوری چپلوں‘ سے متاثر ہے۔
پراڈا نے دہائیوں پرانی انڈین روایتی جوتی کی مبینہ ثقافتی ملکیت ہتھیانے (کلچرل اپروپریشن) پر شدید تنقید کے باوجود انڈیا کی ریاستوں مہاراشٹر اور کرناٹک کی لیدر ڈیولپمنٹ کارپوریشنز کے ساتھ اس منصوبے پر مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔
پراڈا کے سربراہ برائے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری لورینزو برتیلی نے کہا کہ یہ برانڈ ’اصل مقامی کاریگروں کی معیاری صلاحیتوں کو ہماری جدید مینوفیکچرنگ تکنیک کے ساتھ یکجا کرے گا۔‘
کمپنی کے مطابق یہ کلیکشن اگلے سال فروری 2026 میں دنیا بھر میں پراڈا کے 40 سٹورز اور آن لائن فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔
اطالوی لگژری گروپ کے منصوبے کے تحت مہاراشٹر اور کرناٹک میں 2,000 جوڑے تیار کیے جائیں گے، جو دو سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدے کے تحت ہوں گے۔
اس منصوبے میں مقامی انڈین دستکاری کو اطالوی ٹیکنالوجی اور مہارت کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے گا۔ ہر جوڑے کی قیمت تقریباً 800 یورو (930 امریکی ڈالر) مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
اس سے قبل رواں سال پراڈا کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب اس نے میلان میں ہونے والے ایک فیشن شو کے دوران ایسے سینڈل پیش کیے جو 12ویں صدی کی انڈین جوتی کولا پوری چپلوں سے مشابہ تھے۔
ان تصاویر کے وائرل ہونے کے بعد انڈین کاریگروں اور سیاست دانوں میں غم و غصہ پھیل گیا۔ بعد ازاں پراڈا نے تسلیم کیا کہ اس کے ڈیزائن قدیم انڈین طرز سے متاثر تھے اور اس نے کاریگر تنظیموں کے ساتھ تعاون پر بات چیت شروع کی۔
اب پراڈا نے سَنت روہیداس لیدر انڈسٹریز اینڈ چرمکار ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور ڈاکٹر بابو جگجیون رام لیدر انڈسٹریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے، جو انڈیا کے چمڑے اور دستکاری کے ورثے کے فروغ کے لیے کام کرتے ہیں۔
لورینزو برتیلی نے کہا ’ہم ان چپلوں کے بارے میں آگاہی بڑھانے کا ذریعہ بننا چاہتے ہیں۔‘ واضح رہے کہ برتیلی پراڈا کے بانی میوچیا پراڈا اور پاتریزیو برتیلی کے بڑے بیٹے ہیں۔
اس تین سالہ شراکت داری کے تحت، جس کی تفصیلات ابھی حتمی مراحل میں ہیں، مقامی کاریگروں کو تربیت دی جائے گی۔
اس اقدام میں انڈیا میں تربیتی پروگرامز کے ساتھ ساتھ کاریگروں کو اٹلی میں پراڈا کی اکیڈمی میں مختصر مدت گزارنے کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے۔
کولا پوری چپلوں کی ابتدا مہاراشٹر اور کرناٹک میں ہوئی تھی اور یہ روایتی طور پر پسماندہ طبقوں سے تعلق رکھنے والے کاریگر ہاتھ سے تیار کرتے ہیں۔
کاریگروں کو امید ہے کہ یہ اشتراک ان کی آمدنی میں اضافہ کرے گا، نوجوان نسل کو اس پیشے کی طرف راغب کرے گا اور سستی نقلی مصنوعات اور کم ہوتی مانگ کے باعث خطرے میں پڑے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں مدد دے گا۔
سَنت روہیداس لیدر انڈسٹریز اینڈ چرمکار ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی منیجنگ ڈائریکٹر پرینا دیش بھراتر کے مطابق ’جب پراڈا اس دستکاری کو ایک لگژری پروڈکٹ کے طور پر تسلیم کرے گا تو اس کا یقیناً مثبت اثر پڑے گا اور مانگ میں اضافہ ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ پراڈا، جس نے رواں سال دہلی میں اپنا پہلا بیوٹی سٹور کھولا ہے، فی الحال انڈیا میں نئے کپڑوں کے ریٹیل سٹورز یا فیکٹریاں قائم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا ’ہم نے ابھی انڈیا میں سٹور کھولنے کا کوئی حتمی منصوبہ نہیں بنایا، لیکن ہم اس امکان پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اقدام تین سے پانچ سال میں ممکن ہو سکتا ہے۔
ڈیلائٹ کے مطابق انڈیا میں لگژری اشیا کی منڈی کی مالیت 2024 میں تقریباً سات ارب ڈالر تھی، جو 2030 تک بڑھ کر 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے کیونکہ اس سال معاشی ترقی کی رفتار سات فیصد تک پہنچنے اور متوسط و اعلیٰ طبقے کی آمدنی میں اضافے کا امکان ہے۔
تاہم بین کے مطابق یہ منڈی چین کے مقابلے میں بہت چھوٹی ہے، جہاں 2024 میں لگژری مارکیٹ کی قدر تقریباً 350 ارب یوان (49.56 ارب ڈالر) رہی۔
زیادہ تر عالمی برانڈز نے انڈیا میں داخلے کے لیے مکیش امبانی کے ریلائنس گروپ اور کمار منگلم برلا کے آدتیہ برلا گروپ جیسے بڑے کاروباری اداروں کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔
برتیلی کے مطابق پراڈا انڈیا میں شراکت داری کی بجائے خود مختار حیثیت میں داخل ہونا پسند کرے گا، چاہے اس میں زیادہ وقت لگے۔
انہوں نے انڈیا کو ’حقیقی طور پر بڑی نئی مارکیٹ کی صلاحیت رکھنے والا ملک‘ قرار دیا۔
© The Independent